مدھیہ پردیش : چوڑی فروخت کرنے والے تسلیم کی لنچنگ کی کوشش

,

   

بھوپال: اتر پردیش کے ہردوئی ضلع کے ساکن چوڑی فروخت تسلیم کے ساتھ مدھیہ پردیش کے اندور میں لنچنگ کی کوشش ہوئی ہے۔ خوش قسمتی سے وہ محفوظ ہے۔ گلیوں میں جا کر اور پھیری لگا کر چوڑی فروخت کرنے والے اس نوجوان کی بھیڑ نے بری طرح پٹائی کی اور کٹر ہندوعناصر کی بھیڑ لگاتار ایسا کرنے کے لیے لوگوں کو اکساتے رہے۔ یہ واقعہ نفرت کی انتہا کو ظاہر کر رہا ہے کیونکہ اب ایسے واقعات ہندوستان کے مختلف گوشوں سے لگاتار سامنے آنے لگے ہیں۔
تسلیم کے ساتھ جو زیادتی ہوئی، اسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے سامان اور پیسے چھین لیے گئے اور یہ متنبہ بھی کیا گیا کہ کوئی بھی مسلمان شخص ہندو محلے میں سامان فروخت کرنے نہ پہنچے۔ متاثرہ نوجوان تسلیم نے ظلم کا شکار ہونے کے بعد بس یہی سوال کیا کہ ’’کیا مسلمان ہونا گناہ ہے؟‘‘ سچ تو یہ ہے کہ بے قصور تسلیم کا صرف یہی ایک قصور ہے کہ وہ مسلمان ہے۔کانگریس اقلیتی محکمہ کے سربراہ عمران پرتاپ گڑھی نے اس معاملہ پر سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے فوراً اندور کے مقامی کانگریس کارکنان کو اس نوجوان کی مدد کرنے کی ہدایت دی اور کانگریس رکن اسمبلی عارف مسعود نے نوجوان کی مدد کرتے ہوئے اس کی ایف آئی آر درج کروا دی ہے۔ ابھی تک ملزمین کی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ اس واقعہ کو لے کر اندور میں کشیدگی کا ماحول ہے۔واقعہ کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ ہردوئی ضلع واقع براج مئو کا رہنے والا 25 سالہ تسلیم (ولد مہر علی) پھیری لگا کر چوڑیاں فروخت کرنے کا کام کرتا ہے۔ 22 اگست کو دوپہر تقریباً 2.30 بجے وہ چوڑی فروخت کرنے کے لیے بان گنگا علاقہ میں گیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ گوند نگر علاقے میں چوڑی فروخت کر رہا تھا تبھی اس کے پاس 6-5 لوگ آئے جن کا ایک پیلا کپڑا پہنے ہوئے شخص قیادت کر رہا تھا۔ تسلیم کے مطابق اس شخص نے اسے کہا کہ ’’مسلمان ہو کر ہندو محلے میں سامان فروخت کرتا ہے‘‘، اور یہ کہتے ہوئے پیٹنا شروع کر دیا اور اس کا سارا سامان چھین لیا۔ خود کو ہندوپرست لیڈر کہنے والے اس شخص نے لوگوں سے فروخت کا سامان چھین کر لے جانے کے لیے بھی کہا اور اس کی جیب سے پیسے بھی نکال لیے۔ اتنا ہی نہیں، اس کے فوراً بعد اس واقعہ کی ویڈیو بھی وائرل ہو گئی۔