مذہبی تقریب پر ’گاڈمین‘ کی طرف سے دہلی کے سابق وزیر کو ملی جان سے مارنے کی دھمکی

,

   

اے اے پی رکن اسمبلی نے دعوی کیاہے کہ ایودھیا نژاد تین ہندو”گاڈ مین“ ان کی شبہہ کو مسخ کرنے اور مذہبی بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
نئی دہلی۔ دہلی کے سابق وزیرراجیندر پال گوتم‘ جو ایک مذہبی تقریب میں ہندو دیوی دیوتاؤں پر اپنے تبصرے کے بعد تنازعہ کے گھیرے میں ہیں‘ نے دعوی کیاہے کہ متعدد ’گاڈ مین‘ کی جانب سے انہیں جان سے مارنے کی مبینہ دھمکی موصول ہوئی ہے۔

گوتم نے جمعہ کے روز ٹوئٹ کیاکہ”مجھے کچھ خودساختہ گاڈ مین کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکی ملی ہے جس پر سنجیدگی سے غور کرنے کے بعد میں نے صدر جمہوریہ‘ مرکزی وزیر داخلہ او رپولیس انتظامیہ سے اس ضمن میں ایک شکایت درج کرائی ہے۔ ڈر کے آگے جیت ہے۔ جئے بھیم“۔

موت کی دھمکی کے متعلق مذکورہ مکتوب میں اے اے پی رکن اسمبلی نے دعوی کیاہے کہ ایودھیا نژاد تین ہندو”گاڈ مین“ ان کی شبہہ کو مسخ کرنے اور مذہبی بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہو ں نے الزام لگایاہے کہ ”ان باباؤں کی جانب سے لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر اکسانے کے بعد وہ مجھے جان سے مارنے کی کنٹراکٹ دے رہے ہیں‘ اس کے لئے 50لاکھ کی پیشکش کررہے ہیں“۔

مذکورہ سابق منسٹر نے کہاکہ انہوں نے کے ایک شکایت پولیس سے کی اور اس کے علاوہ صدر جمہوریہ دروپاڈی مارمو اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو بھی اس ضمن میں مکتوب تحریر کیاہے۔

انہوں نے مکتوب میں مزید کہاکہ ”جس انداز میں یہ خودساختہ باباؤں نے برسرسرعام میرے اور میرے سماج جس نے دھما میں شرکت کی تھی‘ ہمارے ائینی حقوق کی توہین کررہے ہیں‘ وہ لوگ میرے خلاف تشدد کے لئے اکسارہے ہیں اور ایک دہشت کا ماحول تشکیل دے رہے ہیں۔

انہو ں نے نہ صرف ہمارا ملک ہندوستان کو دنیابھر میں بدنام کیاہے بلکہ ہندو مذہب کے ماننے والوں کو درج فہرست ذات کے لوگوں او ربدھ مت کے ماننے والوں کے خلاف بھڑکا سماج میں دشمنی او رنفرت پھیلانے کاکام کیاہے“۔

مذکورہ اے اے پی رکن اسمبلی نے کہاکہ ”مذکورہ مذہبی گرواؤں کا مقصد مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دینا اور میرے سماج کے لوگوں کو دہشت زدہ کرنا ہے تاکہ وہ ان کے خوف کی دھمکی میں بابا صاحب امبیڈ کر کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے سے گریز کریں۔

ان باباؤں نے یہ بیان اس لئے دیا ہے تاکہ لوگوں کے مذہبی جذبات بھڑکیں اور لوگ قتل‘ فرقہ وارنہ تشدد اور فسادات جیسی مجرمانہ سرگرمیوں کا ارتکاب کریں اور اس ویڈیوکے ذریعہ سماج میں نفرتاورعداوت کا ماحول پید ا کیاجائے“۔

ان خود ساختہ باباؤ ں نے نہ صرف بھوجن سماج اور بدھ سٹوں کے خلاف تشدد کا اکسانے کا دہشت گردانہ منصوبہ انجام دیاہے بلکہ انہوں نے امبیڈ کر کے عقائد کی بھی توہین کی اور ان لوگوں کی بھی تذلیل کی ہے جوبدھ مت پر یقین رکھتے ہیں۔

سابق وزیرنے مزیدکہاکہ پولیس کو غیر جانبداری کے ساتھ تفتیش کرنی چاہئے کہ ان خودساختہ باباؤں کو اتنی رقم کہاں سے ملتی ہے اور اس کے ذرائع کیاہیں اور ان کے کن دہشت گرد تنظیموں سے روابط ہیں۔