مذہبی منافرت پر مبنی جرائم، برطانیہ میں انتہا پسندی کی نئی تعریف متعارف

   

لندن : برطانیہ نے یہودیوں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں اضافے کے بعد انتہا پسندی کی نئی تعریف متعارف کروائی ہے تاہم ناقدین کے خیال میں یہ تبدیلی آزادی اظہارِ رائے پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نئی تعریف کے تحت انتہا پسندی ’تشدد، نفرت یا عدم برداشت پر مبنی نظریے کی ترویج یا ترقی‘ ہے جن کا مقصد بنیادی حقوق اور آزادی کو تباہ کرنا ہے، یا برطانیہ کی آزاد پارلیمانی جمہوریت کو ہٹانا یا نقصان پہنچانا ہے، یا جان بوجھ کر دیگر عناصر کے لیے ایسا ماحول پیدا کرنا ہے کہ وہ یہ نتائج حاصل کر سکیں۔‘چند دن پہلے برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے خبردار کیا تھا کہ اسلام پسند اور دائیں بازو کے شدت پسند برطانیہ کی کثیرالنسلی جمہوریت کو جان بوجھ کر نقصان پہنچا رہے ہیں اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انتہا پسندی کی نئی تعریف متعارف کرنے والے محکمے کے وزیر مائیکل گوو نے کہا کہ ’آج کا اقدام اس بات کو یقینی بنائے گا کہ حکومت نادانستہ طور پر ایسے افراد کو پلیٹ فارم نہ فراہم کرے جو جمہوریت کو غیرمستحکم کرنے اور دوسروں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو بچانے اور شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات میں سے یہ پہلا قدم ہے۔برطانیہ نے پہلے ہی ایسے گروپس پر پابندی عائد کر رکھی ہے جو حکومت کے خیال میں دہشت گردی میں ملوث ہیں یا اس کی حمایت کرتے ہیں۔ برطانوی قانون کے مطابق ایسے گروپس کا رکن ہونا بھی جرم ہے۔آئندہ چند ہفتوں میں تفصیلی جائزے کے بعد جن گروپس کی شناخت انتہا پسند کے طور پر کی جائے گی، انہیں فوجداری قوانین کے تحت کسی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا اور مظاہرے کرنے کی بھی اجازت ہوگی۔تاہم ایسے گروپس کو حکومت فنڈنگ نہیں مہیا کرے گی اور نہ ہی کسی اور قسم کی سہولت دے گی۔سال 2011 کی تعریف کے تحت فی الحال کسی بھی گروہ کی سرکاری سطح پر بطور ’انتہا پسند‘ شناخت نہیں کی گئی ہے۔اتوار کو کمیونیٹیز کے وزیر مائیکل گوو نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ حالیہ عرصے کے دوران وسطی لندی میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں کا انعقاد ’انتہا پسند تنظیموں‘ نے کیا تھا اور شاید آئندہ ایسے مظاہروں کی لوگ نہ حمایت کریں۔انتہا پسندی کی نئی تعریف متعارف ہونے سے پہلے ہی ناقدین نے خبردار کیا تھا کہ ایسا کرنا حکومت کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوگا۔