مرکزی وزراء کی کسانوں کے ساتھ چوتھے دور کی بات چیت

,

   

پنجاب چیف منسٹر بھگوت مان نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی‘ جو اتوار کے روز صبح 8بجے سے شروع ہوئی اور پیر کے روزتقریبا دوپہر ایک بجے کے وقت ختم ہوئی ہے


چندی گڑھ۔ پنجاب ہریانہ سرحد پر ہزاروں کسان مظاہرین کے اکٹھا ہونے کے پیش نظر ایم ایس پی پر قانون سمیت کسانوں کے متعدد مطالبات پر اتوار کے روز کسان قائدین اور مرکزی وزراء کے ایک پینل کے مابین چوتھے دور کی بات چیت اتوار کے روز پیش ائی ہے۔

اگریکلچر اور فارمر ویلیفر منسٹر ارجن منڈا‘ منسٹر برائے کامرس او رانڈسٹریز پیو ش گوئل‘ اور مملکتی وزیر داخلی امور نتیا نند رائے نے بات چیت کے لئے مہاتما گاندھی اسٹیٹ انسٹیٹیوٹ برائے پبلک ایڈمنسٹریشن سیکٹر26پہنچے تھے۔

پنجاب چیف منسٹر بھگوت مان نے بھی اس میٹنگ میں شرکت کی‘ جو اتوار کے روز صبح 8بجے سے شروع ہوئی اور پیر کے روزتقریبا دوپہر ایک بجے کے وقت ختم ہوئی ہے۔

میٹنگ کے بعد رپورٹرس سے بات کرتے ہوئے گوئل نے کہاکہ کسانوں کے ساتھ ایک معاہدے میں داخل ہونے کے بعد پانچ سالوں تک ایم ایس پی پر سرکاری ایجنسیاں کسانوں کے ساتھ دالیں‘ مکئی اور کپاس کی خریدی کی تجویز پینل نے رکھی ہے۔

کسان لیڈران نے کہاکہ وہ اپنے فورمس میں حکومت کی تجویز پر اگلے دو دنوں میں تبادلے خیال کریں گے اورمستقبل کی کاروائی کا تعین کیاجائیگا۔ گوئل نے کہاکہ ’اگلے پانچ سالوں کے لئے ایم ایس پی پر فصل کی خریدی کے لئے ’کواپرٹیو سوسائٹیاں جیسے این سی سی ایف(نیشنل کواپراٹیو کنزومرس فیڈریشن) اور این اے ایف ای ڈی(نیشنل اگریکلچر کواپراٹیو مارکٹینگ فیڈریشن آف انڈیا) کی جانب سے ان کسانوں کے ساتھ معاہدہ طئے ہوگا جو تو ر دال‘ اڑد دال‘ مسور دال اور مکئی کی پیدوار کرتے ہیں“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”یہاں پر مقدار کی کوئی حد نہیں ہوگی اور اس کے لئے ایک پورٹل بھی تیار کیاجائیگا“۔ گوئل نے کہاکہ اس سے پنجاب کی زراعت محفوظ ہوگی‘ زمینی سطح کے پانی میں بہتری ائیگی اور زمین کو جو پہلے سے دباؤ کا شکار ہے بنجر بننے سے بچائیگا۔ مرکز کی تجویز پر کسان لیڈر سرون سنگھ پاندھیر نے کہاکہ ”فبروری 19-20میں ہم اپنے فورمس پر تبادلہ خیال کریں گے اورماہرین کی رائے حاصل کریں گے اور اس کے مطابق فیصلہ لیں گے“۔

پاندھیر منے کہاکہ قرض کی معافی اور دیگرمطالبات کو زیر التوا ہے اور مجھے امید ہے کہ اگلے دو دنوں میں اس پر بات ہوگی اور مزید کہاکہ ’چلو دہلی‘ مارچ فی الحال روک دیاگیا ہے مگر تمام مطالبات کو حل نہیں نکلتا ہے تو اس 21فبروری کے روز 1بجے سے اس کو دوبارہ شروع کردیاجائیگا۔

کسان قائدین او ریونین منسٹران کی اس سے قبل 8اور 12اور 15فبروری کو ملاقات ہوئی تھی مگر اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ پنجا ب ہریانہ سرحد پر کسان مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔

ہریانہ حکومت نے موبائیل خدمات کو مسدو د کردیا ہے‘ کسانوں کو روکنے کے لئے دہلی میں داخل ہونے والے تمام سرحدی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔ کسان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کبھی لاٹھی چارج تو کبھی آنسو گیس کا استعمال کررہی ہے۔