مرکز کا ایکشن پلان

   

مرکز کی مودی حکومت اب اس قدر بوکھلاہٹ کا شکار دکھائی دے رہی ہے کہ اسے آگے کیا کرنا ہے کچھ سجھائی نہیں دے رہا ہے ۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور لاک ڈاؤن کی برخاستگی کے لیے آئندہ دو ماہ کے لیے ایکشن پلان پر کام کرنے کا دعویٰ کیا جارہا ہے ۔ ہر وزارت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ وباء پر قابو پانے کے اقدامات کرنے اور لاک ڈاؤن ختم کرنے کے تعلق سے تجاویز پیش کرے ۔ 24 مارچ سے اب تک جو کچھ اقدامات انجام دئیے گئے ابھی ان کی تفصیلی فہرست بھی تمام محکموں اور وزارتوں سے طلب کی جارہی ہے ۔ مودی حکومت نے لاک ڈاؤن پر عمل آوری کے لیے جس عجلت سے کام لیا تھا اس پر شدید تنقیدوں کا سامنا کرنے کے بعد لاک ڈاؤن ختم کرنے کے فیصلہ سے قبل کچھ تیاریاں کرنے پر توجہ دینا ایک اچھا عمل ہے لیکن حکومت کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ اس کے اب تک انجام دئیے گئے کاموں اور فیصلوں کا کوئی خاص نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ۔ کورونا وائرس کا پھیلاؤ دن بہ دن بڑھتا جارہا ہے ۔ لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلہ میں ایک ہی دن 83 اموات ہوئی ہیں اور مریضوں کی تعداد 43 ہزار تک پہونچ گئی ہے تو پھر حکومت کے تمام کام ناکام ہی ثابت ہوتے ہیں ۔ ملک کے دواخانوں میں اس وائرس کا مقابلہ کرنے والی مناسب سہولیات موجود نہیں ہیں ۔ لاک ڈاؤن کے ساتھ ہی عام حکم یہ تھا کہ ہر آدمی دوسرے آدمی سے کم از کم ایک میٹر فاصلہ رکھے ۔ لیکن اب دیکھا جارہا ہے کہ بازاروں میں ہجوم ہے ۔ مائیگرینٹ ورکرس ایک ہی جگہ ہزاروں کی تعداد میں موجود ہیں ۔ بعض علاقوں میں نرمی کرنے کے بعد شراب کی دکانوں پر عوام کے اژدھام سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ان کو وائرس کی پرواہ نہیں ہے اور اپنی جانوں کی بھی فکر نہیں ہے ۔ کورونا وائرس کے ساتھ جینے کی ہمت دکھانے والے یہ لوگ شراب کی بوتل کو ہی اپنی اصل زندگی سمجھ رہے ہیں ۔ حکومت نے بھی اپنے مالیہ میں بہتری لانے کے لیے شراب کی دکانوں کو کھول دینے کی اجازت دیدی ۔ غریبوں کو روٹی روزی کی فکر ہے اور حکومت کو نشہ کے عادی لوگوں کی فکر ہے ، یہ ایک المیہ ہے ۔ اس ملک کی حکومت کی لگاتار غلطیوں سے جو نتائج برآمد ہورہے ہیں وہ کورونا وائرس کی وبا سے زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے ۔ جنہیں کورونا نے نہیں مارا وہ حکومت کی خرابیوں کا شکار ہورہے ہیں ۔ مارچ میں شروع کردہ لاک ڈاؤن کے بعد حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ غریب سے غریب افراد کے لیے 1.70 لاکھ کروڑ روپئے کا پیاکیج بنائے گی لیکن اب اس مالیاتی پیاکیج کی تفصیلات کہیں نظر نہیں آرہی ہیں ۔ لاک ڈاؤن سے متاثر معیشت اور صنعتیں اب بھی مرکزی حکومت کی طرف امید لگائی بیٹھی ہیں۔ وزیراعظم مودی نے وزیر فینانس نرملا سیتا رامن کی زیر قیادت ایک ٹاسک فورس تشکیل دیا تھا تاکہ کورونا وائرس کی وجہ سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جاسکے ۔ اس ٹاسک فورس کی رپورٹ بھی سامنے نہیںآئی ہے ۔ ان تمام اقدامات کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا تو پھر آنے والے دو ماہ کے لیے حکومت نے جو ایکشن پلان تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس کا مستقبل میں کیا ہوگا ، یہ کہنا مشکل ہے ۔ مائیگرنٹ مسئلہ پر بہت بڑا سیاسی تنازعہ پیدا ہونے کے درمیان اگر حکومت بروقت اپنے وجود کا ثبوت دیتی ہے تو آنے والے مسائل کچھ کم ہوسکتے ہیں ۔ وزیراعظم مودی کے ایکشن پلان میں اس وبا پر قابو پانے کی تدابیر کا ہونا ضروری ہے ۔ ملک کو بحران سے نکالنے اور درپیش چیالنجس سے نمٹنے کے لیے ایکشن پلان کے اعلان کے ساتھ اس پر موثر عمل آوری کو یقینی بنانا چاہئے ۔ اب تک کے جتنے بھی اعلانات ہوئے ہیں وہ صرف اعلانات کی حد تک ہی دیکھے گئے ہیں ۔ چند پالیسیوں پر مکمل عمل آوری نہیں کی گئی اور بعض پر 50 فیصد عمل ہوا ۔ معقولیت پسندی کے بغیر حکومت کی کارکردگی ناکام ہوئی ہے ۔ عوام کے لیے لکشمن ریکھا کھینچنے والی حکومت کو کوویڈ 19 کے خلاف موثر کام کرنے کا بھی مظاہرہ کرنا ضروری ہے ۔۔