مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کا اجلاس ، پاکستان کو صرف چین کی تائید ، چار بڑے ممالک مذاکرات کے خواہاں

,

   

اقوام متحدہ / اسلام آباد ۔ /16 اگست (سیاست ڈاٹ کام) حکومت ہند کی طرف سے جموں و کشمیر سے متعلق خصوصی موقف کی تنسیخ کے مسئلہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تبادلہ غور و بحث کیا جارہا ہے لیکن اس عالمی ادارہ کی موجودہ ہیئت ترکیبی کے اعتبار سے اس کا اعلیٰ ترین فیصلہ ساز شعبہ پاکستان کے لئے سازگار نظر نہیں آرہا ہے ۔ کیونکہ پاکستان کے ایک سرکردہ اخبار کے مطابق صرف چین ہی وہ واحد ملک ہے جس نے پاکستان کی کھلے عام تائید کی ہے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعہ کو جموں و کشمیر کے مسئلہ پر غور و بحث مقرر ہے کیونکہ ہندوستان کی طرف سے جموں و کشمیر کا خصوصی موقف کالعدم کئے جانے کے بعد پاکستان کے ساتھ اُس کا تنازعہ پیدا ہوگیا ہے ۔ باور کیا جاتا ہے کہ سلامتی کونسل کا ہنر کمرہ اجلاس منعقد ہوگا جس میں اس کے صرف پانچ مستقل اور 10 غیر مستقل ارکان ہی حصہ لیں گے ۔ ہندوستان نے بین الاقوامی برادری سے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کو ختم کرتے ہوئے دفعہ 370 کی تنسیخ اس (ہندوستان) کا داخلی معاملہ ہے اور اس نے ہندوستان کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اب سچائیوں کو قبول کرے ۔ پاکستانی روزنامہ ڈان نے اقوام متحدہ سے خبر دی ہے کہ عالمی ادارہ میں ان کے ملک کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی اور ان کی ٹیم اس ماہ کے اوائیل سے اقوام متحدہ کے ارکان کو یہ سمجھانے کے لئے انتھک مساعی میں مصروف ہے کہ جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کو منسوخ کرنے سے متعلق ہندوستان کے فیصلہ سے آیا کس طرح جنوبی ایشیائی امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہوگا ۔ اس اخبار نے تبصرہ کیا کہ ’ لیکن (سلامتی) کونسل کی موجودہ ہیئت ترکیبی پاکستان کے حق میں سازگار نظر نہیں آتی ‘ ۔ ہر حال میں پاکستان کا سچا حلیف سمجھے جانے والے ملک چین نے جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر سلامتی کونسل میں غور و بحث کیلئے مشاورتی اجلاس کی طلب کا مطالبہ کیا تھا ۔ روزنامہ ڈان نے خبر دی ہے کہ ’ (سلامتی کونسل کے ) پانچ ارکان کے مجملہ صرف ایک چین نے پاکستان کی کھل کر تائید کی ‘ ۔ کونسل کے دیگر چار ارکان برطانیہ ، فرانس ، روس اور امریکہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان کو چاہیے کہ کشمیر تنازعہ کا باہمی سطح پر مذاکرات کے ذریعہ حل تلاش کریں ۔
اسلام آباد نے بھی اگرچہ اس موقف کی تائید کی ہے لیکن نئی دہلی نے کشمیر پر کسی بھی بات چیت سے انکار کردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ اس کا داخلی مسئلہ ہے ۔ سلامتی کونسل کے 10 غیر مستقل ارکان میں بلجیم ، آئیوری ، کوسٹ ، ڈومٹیکن ریپبلک ، ایکویٹو رئیل گیانا، جرمن ، انڈونیشیاء ، کویت ، پیرو ، پولینڈ اور جنوبی افریقہ ہیں جن کے منجملہ صرف دو ممالک کویت اور انڈونیشیاء نے ماضی میں پاکستان سے ہمدردی کا اظہار کیا تھا ۔ تاہم چین کی درخواست کی تائید کیلئے دوسروں کو ترغیب دینا دشوار ہوگا ۔ جس کے باوجود ایک اخبار نیوز انٹرنیشنل کی اطلاع کے مطابق پاکستانی حکومت اس مسئلہ پر عالمی تائید کے حصول کے لئے مقدور بھر سعی جاری رکھی ہوئی ہے ۔ جس کے ایک حصہ کے طور پر اس کو تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) اور بعض مسلم ممالک سے انفرادی کمزور حمایت حاصل ہورہی ہے ۔