مسئلہ کشمیر کی ثالثی کیلئے متعدد ممالک کی پیشکش : پاکستان

   

اسلام آباد ۔ 22 اگست (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے جمعرات کو ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی یکسوئی کیلئے ثالثی کی یوں تو متعدد پیشکش ہوتی ہیں لیکن اس میں پیشرفت اسی وقت ہوسکتی ہے جب ہندوستان بھی اس کو منظور کرے۔ ہندوپاک کے درمیان کشیدگی اس وقت مزید بڑھ گئی تھی جب 5 اگست کو حکومت ہند نے کشمیر کے خصوصی موقف دفعہ 370 کو منسوخ کرکے اسے مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں میں تقسیم کردیا تھا۔ ہندوستان کا یہ استدلال ہیکہ جموں و کشمیر خالصتاً ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے اور اس کی یکسوئی کیلئے کسی تیسرے فریق کی ضرورت نہیں۔ دریں اثناء پاکستان کے دفترخارجہ سے تعلق رکھنے والے محمد فیصل نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کئی ممالک ہیں جو ثالثی کے فرائض ادا کرنے تیار ہیں تاہم جب تک ہندوستان ثالثی کی پیشکش قبول نہیں کرتا اس وقت تک کوئی پیشرفت نہیں کی جاسکتی۔ دوسری طرف ماہ جولائی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ وہ جموں و کشمیر معاملہ میں ثالثی کا کردار ادا کرنے تیار ہیں کیونکہ خود وزیراعظم ہند نریندر مودی نے ان سے (ٹرمپ) یہ خواہش کی تھی جبکہ ہندوستان کی وزارت خارجہ نے ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ نریندر مودی نے ٹرمپ سے ایسی کوئی خواہش نہیں کی تھی۔ مسٹر فیصل نے کشمیر میں ’’کرفیو جیسی صورتحال‘‘ کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ ہندوستان سنگین نوعیت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ عمران خان کے اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کے بارے میں اختیار کئے گئے موقف کے بارے میں جب ان سے سوال کیا گیا تو مسٹر فیصل نے کہا کہ عمران خان نریندر مودی کے بارے میں جو بھی موقف رکھتے ہیں وہ (فیصل) اس کی بھرپور تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ پاکستان کرتارپور راہداری کا کام مکمل کرنے اپنے وعدہ کا پابند ہے۔