مسجد یکخانہ کی تعمیرکے لیے وزیر داخلہ محمود علی سے نمائندگی کرنے والے دو افراد گرفتار

   

پولیس نے یادداشت کے کاغذات چھین لیے ، پولیس کی حرکت پر صدر ڈی جے ایس کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 15۔ مئی (سیاست نیوز) بنجارہ ہلز پولیس نے درسگاہ جہاد و شہادت کے دو کارکنوں کو اس وقت گرفتار کرلیا جب وہ ریاستی وزیر داخلہ جناب محمود علی سے مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی دوبارہ تعمیر سے متعلق نمائندگی کرنے کے لئے منسٹرس کوارٹرس بنجارہ ہلز پہنچے۔ پولیس نے شاہنواز خان اور محمد بن عمر کو احتیاط کے طور پر گرفتار کرتے ہوئے انہیں پولیس اسٹیشن منتقل کیا۔ پولیس نے ڈی جے ایس کارکنوں سے یادداشت کی کاپی چھین لی۔ واضح رہے کہ صدر ڈی جے ایس محمد عبدالماجد نے دو دن قبل دیئے گئے صحافتی بیان میں کہا تھا کہ اگر مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی دوبارہ تعمیر کا فوری آغاز نہ ہونے پر ڈی جے ایس کارکن وزیر داخلہ کے مکان کے باہر نماز ادا کریں گے ۔ ڈی جے ایس نے وزیر داخلہ سے کی گئی نمائندگی میں یہ مطالبہ کیا کہ جی ایچ ایم سی عملہ نے یکم مئی کی شب غیر قانونی طور پر مسجد کو منہدم کردیا جبکہ اس کا ریکارڈ وقف بورڈ میں موجود ہے۔ ڈی جے ایس نے اپنی یادداشت میں یہ مطالبہ کیا کہ مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کو شہید کرنے میں ملوث خاطی جی ایچ ایم سی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور اس مقام پر مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی کی اجازت دی جائے۔ مسجد کی دوبارہ تعمیر کا فوری آغاز کیا جائے۔ ڈی جے ایس کارکنوں کی گرفتاری کے بعد تنظیم کے صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ پولیس کی اس حرکت کی سخت مذمت کرتے ہوئے چونکہ عنبرپیٹ مسجد کی بازیابی کے ضمن میں نمائندگی کیلئے پہنچے تھے اور وزیر داخلہ کا اپائنمنٹ لینا چاہتے تھے ۔ صدر ڈی جے ایس نے گرفتار شدہ کارکنوں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کیا ۔