مسلمانوںکو جھانسہ ‘ بی جے پی کی کوشش

   

بی جے پی کی جانب سے آئندہ سال یعنی 2024 میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کیلئے ہمہ جہتی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے ۔ بی جے پی کسی بھی قیمت پر لگاتار تیسری مرتبہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا اورمرکز میں اپنا اقتدار برقرار رکھنا چاہتی ہے ۔ اس کیلئے بی جے پی نے جامع منصوبے تیار کئے ہیں اور وہ سماج کے ہر طبقہ کی تائید حاصل کرنے اور اپوزیشن کے ووٹوںکی تقسیم کو یقینی بنانے کی کوششوں پر زیادہ توجہ دے رہی ہے ۔ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کے خلاف ایک جارحانہ مہم شروع کی گئی ہے ۔ بی جے پی کو اڈانی مسئلہ پر نشانہ بنانے کیلئے اپوزیشن جماعتیں ایک منصوبے کے تحت کام کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ راہول گاندھی کو سزا اور ان کی ایوان کی رکنیت کو ختم کئے جانے کے مسئلہ پر بھی اپوزیشن جماعتوں نے جارحانہ تیور اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی بی جے پی نے بھی اپنے منصوبے کے مطابق اپنے تیور جارحانہ کرلئے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی ہوں یا وزیر داخلہ امیت شاہ ہوں یا پارٹی کے دوسرے قائدین اور مرکزی وزراء ہوں سبھی نے اپوزیشن کو نشانہ بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں ر کھی ہے ۔ وزیر اعظم تو کھلے عام اپوزیشن کے بدعنوان قائدین کو نشانہ بنانے کی تحقیقاتی ایجنسیوں کو ہدایت دے رہے ہیں۔ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ حکومت مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں کو ان کے خلاف استعمال کر رہی ہے اور اپنے اختیارات سے تجاوز کیا جا رہا ہے ۔ ایک طرف اپوزیشن اسے انتقامی کارروائی قرار دے رہی ہے تو دوسری جانب حکومت اسے بدعنوانیوں کے خلاف مہم قرار دینے سے گریز نہیں کر رہی ہے ۔ اپوزیشن اور بی جے پی کے مابین جاری رسہ کشی کے دوران بی جے پی نے مسلمانوں کو جھانسہ دینے کی کوششوں کا بھی آغاز ردیا ہے ۔ وہ ممکنہ کوشش کر رہی ہے کہ مسلمان بی جے پی سے قریب آنے لگیں۔ کم از کم یہ تاثر ضرور عام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مسلمان بی جے پی سے قریب ہونے لگے ہیں۔ اس تاثر کے ذریعہ وہ مسلمانوں کے ووٹوں کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر عمل کرنا چاہتی ہے ۔اس منصوبے کو عملی شکل دینے کیلئے مختلف حربے اور ہتھکنڈے اختیار کئے جا رہے ہیں۔
کہیںکسی کو انعام و اکرام سے نواز تے ہوئے تعریفیں بٹورنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو کہیں درگاہوں اور مذہبی مقامات پر قوالیوں کا اہتمام کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے ۔ کہیںضمیر فروشوں کو استعمال کرتے ہوئے افطار کی دعوتوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے تو کہیںکسی کو لالچ دیتے ہوئے ان کی خدمات حاصل کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا ہے ۔ یہ سارا کچھ اس لئے ہو رہا ہے کہ کسی طرح سے مسلمانوں کو ایک سکیولر جماعت کے حق میں ووٹ استعمال کرنے سے روکا جاسکے ۔ ان کے ایک یا دو فیصد ووٹ کم از کم متاثر کردئے جائیں تاکہ بی جے پی کو اس سے فائدہ ہوسکے ۔ یہ سروے اور اوپینین پول سامنے آرہے ہیں کہ ایک یا دو فیصد بھی مسلم ووٹ متاثر ہوجاتے ہیں اور ان کی تقسیم ہوجاتی ہے اور ان میں کچھ حصہ بی جے پی ضمیر فروشوں کی کوششوں سے حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تواسے ایک بار پھر انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ جب اقتدار حاصل ہوجائے تو پھر مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی جو بے تکان مہم چل رہی ہے اسے مزید شدت کے ساتھ جاری رکھا جائیگا ۔ اس منصوبے کے تحت مسلمانوں کو سمجھداری اور فہم و فراست کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہیں کسی کے جذباتی نعروں اور اشتعال انگیز تقاریر سے متاثر ہونے یا پھر کسی سازش کا شکار ہونے یا کسی کے جال میں پھنسنے کی بجائے پوری سنجیدگی سے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے موقف کا تعین کرنا چاہئے اور اپنے ووٹ کا استعمال کرنا چاہئے ۔
اس صورتحال کو بھی ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ ایک طرف تو مسلمانوں کو جھانسہ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے تو دوسری جانب دائیں بازو کی انتہاء پسند تنظیموں اور ان سے وابستہ کارکنوں کے ذریعہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا عمل بھی جاری ہے ۔ گئو دہشت گردوں کی جانب سے ہجومی تشدد کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ مسلمانوں کو حاشیہ پر لانے کی جدوجہد بھی تیز کردی گئی ہے ۔ نصابی کتب میں زہر افشانی کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔ تاریخ کو مسخ کرنے کی کوششیں اب باضابطہ مہم کی شکل اختیار کرچکی ہیں۔ کوئی ڈھکے چھپے انداز میں مسلم دشمنی نہیں ہو رہی ہے بلکہ دھڑلے سے ایسا کیا جا رہا ہے ۔ مسلمانوں کو جھانسہ دینے کی کوشش در اصل انتخابات جیتنے کی ڈوغلی کوشش ہے ۔ اس سے مسلمانوں کو ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے اور کسی کے جھانسہ میں آنے کی بجائے سیاسی شعور کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔
تلنگانہ میں ترقیاتی پراجیکٹس
وزیر اعظم نریند رمودی نے آج تلنگانہ میں کچھ ترقیاتی پراجیکٹس کا سنگ بنیاد رکھا ۔ کچھ پراجیکٹس کا افتتاح کیا ۔ ایک وندے بھارت ٹرین کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے پریڈ گراونڈ پر ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسے اپوزیشن کو نشانہ بنانے کے موقع کے طور پر استعمال کیا ۔ ترقیاتی پراجیکٹس کا جو افتتاح انجام دیا گیا ہے وہ انتخابات سے قبل عوام کو رجھانے کی ایک کوشش کے مترادف ہے ۔ بی جے پی مرکز میں دوسری معیاد میں اقتدار میں ہے اور یہ معیاد بھی اب ختم ہونے کے قریب پہونچ رہی ہے ۔ اس کے باوجود تلنگانہ سے جو وعدے کئے گئے تھے انہیں برفدان کی نذر کردیا گیا ۔ تلنگانہ کی ترقی میں مرکز نے کوئی حصہ ادا نہیں کیا اوراب بی جے پی ریاست میں اقتدار حاصل کرنے کے خواب دیکھ رہی ہے ۔ عین انتخابات سے قبل ترقیاتی پراجیکٹس کا آغاز کرنا عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کے مترادف ہے ۔ بی جے پی کو اورمرکزی حکومت ریاست کے تعلق سے کئی سوالات کے جواب دینے کی ضرورت ہے ۔ تلنگانہ میں ریلوے کوچ فیکٹری قائم کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا گیا ۔ ریاست کو ایک بھی اعلی تعلیمی ادارہ فراہم نہیں کیا گیا جبکہ بی جے پی اقتدار والی ریاستوں کو یہ پراجیکٹس دیدئے گئے ۔ر یاست سے مالیہ وصول کرتے ہوئے بھی ریاست کا حصہ ادا نہیں کیا گیا ۔ مرکزی اسکیمات کے فنڈز بھی مناسب انداز سے جاری نہیں کئے گئے ۔ مرکزی روزگار میں ریاست کیلئے مناسب مواقع نہیں دئے گئے ۔ صرف انتخابات کے موقع پر چند پراجیکٹس کا افتتاح کرتے ہوئے تلنگانہ عوام کی تائید حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا ۔