مسلمانوں کے ساتھ زیادتیوں کی شکایتوں پر امریکہ نے چینی کمپنیوں پر امتناعات عائد کئے

,

   

واشنگٹن۔مذکورہ امریکی حکومت نے 11کمپنیوں پر تجارتی تحدیدات عائد کردئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ تحدیدات کا کی وجہہ چین کے مسلم نارتھ ویسٹ علاقے برائے زنچیانگ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

پیر کے روز امریکہ کی جانب سے کئے گئے اعلان سے بیجنگ پر زنچیانگ کو لے کر دباؤ میں اضافہ ہوا ہے‘ جہاں پر برسراقتدار کمیونسٹ پارٹی بڑے پیمانے پر لوگوں کو تحویل میں لینے‘جبری مزدوری کرنا اور مسلم اقلیتوں کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات کے گھیرے میں ہے۔

زنچیانگ کشیدگی کے سلسلہ کی بشمول انسانی حقوق اور ٹکنالوجی میں کشیدگی کی ایک کڑی ہے جس کے سبب امریکہ چین تعلقات میں صدیوں کی سطح میں بڑے پیمانے پر کمی ائی ہے۔

مذکورہ الزامات کے پیش نظر ٹرمپ انتظامیہ نے چین کے چار اہلکاروں پر بھی امتناعات عائد کردئے ہیں۔بیجنگ نے امریکہ کے چار سینٹرس جنھوں نے کئی مرتبہ انسانی حقوق کے مسلئے پر تنقید کی ہے کو غیر متعینہ جرمانہ عائد کرتے ہوئے اپنا جواب دیا ہے۔

ڈپارٹمنٹ آف کامرس نے کہاکہ اس کے علاوہ ان گیارہ کمپنیوں پر لگائے گئے امتناعات کے بعد امریکہ سامان اورٹکنالوجی تک ان کی رسائی محدود ہوجائے گی۔

اس میں کونسا سامان پر اس کا اثر پڑے گا اس کی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہے۔

کامرس سکریٹری ویلبور رووس نے ایک بیان میں کہاکہ اس کاروائی کے ذریعہ اس بات کو یقینی بنایاجائے گاکہ ہمارے سامان اور ٹکنالوجی کمیونسٹ پارٹی جو لاچار مسلم اقلیتی آبادی کے خلاف تشدد برہا کررہی ہے اس کا استعمال نہ کرسکے۔

چین نے اپنے ملک کی ایک ملین سے زائد مسلم مذہبی اقلیتی گروپس کو ایک اندازے کے مطابق کیمپ میں زیر تحویل رکھا ہے۔

مذکورہ حکومت اس کو مسلم علیحدگی اور شدت پسندکے جواب کی منشاء سے ووکیشنل ٹریننگ سہولتیں قراردے رہی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ سہولتیں اب بند کردی گئی ہے‘ یہ ایک ایسا دعوی ہے کے کی تصدیق ممکن نہیں ہے کیونکہ اس خطہ کا دورہ کرنے اور رپورٹنگ پرروک لگادی گئی ہے۔

کیمپس میں جاکر آنے والے اور ا ن کے فیملی ممبرس جنھیں تحویل میں تشدد‘ مذہبی‘ثقافتی اور لسانی اور کمیونسٹ پارٹی اور اس کے ہیڈ زی جن پنگ سے وفاداری کی دھمکیوں کے ساتھ یہ کام انجام دیاگیاہے۔

مذکورہ کمپنیوں جس کا ذکر پیر کے روز کیاگیاہے جس میں کپڑے تیار کرنے والے اور ٹکنالوجی کی سپلائی کرنے والے ادارے شامل ہیں۔

اسوسیٹ پریس کے تحقیقات کے ذریعہ 2018اور2020میں تین کمپنیوں جبری مزدوری میں ملوث ہونے کی شناخت کی گئی تھی۔

ایک کمپنی نانگ چن او فلم ٹیک ایپل اور سامسنگ کے علاوہ دیگر ٹکنالوجی کمپنیوں کو کو لینس اور اسکرینس کی سپلائی کرتے ہیں۔

اے پی رپورٹرس کا جانکاری ملی کہ زنچیانگ سے تعلق رکھنے والے ملاممین کو ان کی فیکٹریوں میں جو نانچنگ کی ساوتھرن سٹی ہے میں زائد بچہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور انہیں پر لازمی تھا کہ وہ سیاسی کلاسیس میں حصہ لیں۔

امریکہ کے کسٹمس انتظامیہ نے دوسری کمپنی ہیٹائن ہالولین ہیر ایکساساریز کاسامان اس شبہ پر ضبط کرلیاہے کہ اس کا جبری مزدوری کے ذریعہ تیار کیاگیاہے۔

جو لوگ تیسری کمپنی ہٹائن تائیڈا کے لئے کام کرتے ہیں جو اسپورٹس ویر کی پیدوار کرتی ہے اور امریکی یونیورسٹی اور اسپورٹس ٹیموں کو فروخت کرتی ہے‘

اے پی سے بتایا کہ زیر حراست افراد سے وہاں پر کام کرنے کے لئے مجبور کیاگیاہے۔

محکمہ کامرس نے اسی طرح کے تحدیدات پچھلے اکٹوبر اور جون میں بھی 37کمپنیوں پر نافذ کئے تھے۔

چین کے خارجی وزیر نے اس انتباہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ بیجنگ چینی کمپنیوں کے بچاؤکے لئے ضروری اقدامات اٹھائے گا مگر تفصیلات بتانے سے گریز کیاہے