مسلمانوں کے متعلق دینک جاگرن کی غلط رپورٹنگ کا سکھ بھائیوں نے کیا خلاصہ۔ویڈیو

,

   

پچھلے پانچ سالوں میں قومی ذرائع ابلاغ کے شبہہ بری طرح متاثرہوئی ہے۔ میڈیا جوکہ جمہوریت کاچوتھا ستون ہے‘ ملک کی ترقی اور عوام کے ساتھ ہونے والی انصافیوں کومنظرعام پر لانے کاذمہ دار ہے مگر بعض میڈیاہاوز حکومت کی گودی کا بچہ بنے ہوئے۔

فرقہ وارانہ نوعیت کے واقعات کو اس طرح پیش کیاجارہا ہے کہ ملک کے اکثریتی طبقے میں اقلیتی سماج (بالخصوص مسلمانوں) کے خلاف نفرت بھری دی جائے اور اس میں بڑی حدتک وہ کامیاب بھی ہوئے ہیں۔

ہجومی تشدد کے واقعات کی رپورٹنگ سے گریز اور نفرت پر مشتمل بیانات اور بھڑکاؤتقریر کو اپنے پرائم ٹائم میں پیش کیاجارہا ہے۔ اخبارات وہ بھی شمالی ہندوستان کے ہندی اخبارات کے صحافتی اقدار پوری طرح ختم ہوگئے ہیں۔

چھوٹے موٹے واقعات کو بڑا بناکر شائع کرنا‘ مسلمانوں کے متعلق گمراہ کن پروپگنڈہ ان کا وطیرہ بن گیاہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ آزاد نگر کا ہے جہا ں پربچہ چوری کے شبہ میں مسلمانوں کے ایک گروپ نے غیر مسلم گروہ کا پکڑلیا اور اس کو بناء کسی تکلیف پہنچایا‘ مارے‘ پیٹے بغیر پولیس کے حوالے کردیاتھا۔

مگر شمالی ہندوستان کے ایک مشہور ہندی اخبار دینک جاگرن نے مبینہ طور پر اس خبر کو کچھ اس طر ح پیش کیا جو قابل تشویش طریقہ ہے۔ دینک جاگر ن میں اس خبر کے متعلق لکھا تھا ہے کہ ہندوشخص کی مسلمانوں کے ہاتھوں مآب لینچنگ کا واقعہ پیش آیا۔

پولیس کی مداخلت کے بعد متاثر شخص کی جان بچ سکی۔ اس کے علاوہ دیگرباتوں کا بھی اس میں ذکر تھا مگر حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا۔

اس بات کا خلاصہ آزاد نگر کے سکھ بھائیو ں نے کیا اور کہاکہ اس واقعہ میں مسلمانوں نے بچہ چوری کے شبہ میں پکڑے گئے شخص کو نہ تو پیٹا اور نہ ہی مذکورہ مشتبہ شخص ہجومی تشدد کاشکار ہوا جبکہ مسلمانوں نے پوری حفاظت کے ساتھ اس کو پولیس کے حوالے کیاہے۔

بعدازاں اس ویڈیومیں آپ دیکھ سکتے ہیں دینک جاگرن کی کاپیاں بھی سکھوں اورمسلمانوں نے مل کرجلائیں اورنعرے لگائے کے دینک جاگرن کابائیکاٹ کیاجائے۔پیش ہے ویڈیو ضرور دیکھیں۔

https://www.youtube.com/watch?v=WxA-AmU2cWk