مسلمان ہوشیار، رائے دہی سے دور رکھنے فرقہ پرست طاقتوں کی منصوبہ بندی

,

   

فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات، ٹارگٹ 10 ، تلنگانہ میں بی جے پی کا نشانہ، اقلیتی ووٹ فیصد میں اضافہ کی ضرورت
حیدرآباد۔/26 مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں لوک سبھا کی 10 نشستوں پر کامیابی کا نشانہ رکھنے والی بی جے پی نے مسلمانوں کو رائے دہی سے دور رکھنے کی منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی کامیابی میں مسلمانوں کے اہم رول کے پیش نظر بی جے پی نے لوک سبھا چناؤ میں مسلم رائے دہندوں میں خوف اور ہراسانی کا ماحول پیدا کرتے ہوئے پولنگ بوتھس سے دور رکھنے کی سازش تیار کی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق بی جے پی نے مسلم قابل لحاظ آبادی والے لوک سبھا حلقوں میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا ماحول پیدا کرنے کی سازش رچی ہے جس کے تحت آر ایس ایس اور سنگھ پریوار کی دیگر تنظیموں کو متحرک کردیا گیا ہے۔ گذشتہ دو ماہ کے دوران ریاست کے کئی اضلاع میں فرقہ پرست طاقتوں نے امن و امان کو بگاڑتے ہوئے مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ رمضان المبارک کے دوران بھی شہری علاقوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ گذشتہ تین دنوں سے شہر کے مضافاتی علاقہ چنگی چرلہ میں مسلم آبادیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ہولی تہوار کے دن مسجد میں عبادت سے روکنے کی کوشش کی گئی۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ مقامی سطح کے اس معاملہ میں بی جے پی کے سرکردہ قائدین نے مقام کا دورہ کرتے ہوئے صورتحال کو مزید کشیدہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ دراصل 13 مئی کو تلنگانہ میں رائے دہی کے دن تک بی جے پی اور سنگھ پریوار وقفہ وقفہ سے مختلف اضلاع میں فرقہ وارانہ کشیدگی کا ماحول پیدا کرے گا۔ بی جے پی کے قریبی ذرائع کے مطابق مسلمانوں کو رائے دہی سے دور رکھتے ہوئے 10 نشستوں پر کامیابی کے نشانہ کی تکمیل کی جاسکتی ہے۔ بی جے پی کو شہری علاقوں سے زیادہ دیہی علاقوں میں مسلمانوں کو پولنگ مراکز سے دور رکھنا ہے کیونکہ مسلم رائے دہندے ملک کی موجودہ صورتحال میں کانگریس کے حق میں ووٹ کا استعمال کریں گے۔ اگر مسلمانوں کے ووٹنگ فیصد کو متاثر کیا گیا تو کانگریس کی کامیابی کو روکا جاسکے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے تلنگانہ کے علاوہ ٹاملناڈو اور کیرالا میں پارٹی کے بہتر مظاہرہ کا منصوبہ بنایا ہے۔ تلنگانہ میں گذشتہ لوک سبھا چناؤ میں بی جے پی کو 4 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی تھی اور چاروں حلقہ جات سکندرآباد، عادل آباد، نظام آباد اور کریم نگر میں مسلم رائے دہی کے فیصد میں کمی کا بی جے پی کو فائدہ ہوا۔ بی جے پی نے اس مرتبہ 10 نشستوں کا جو ٹارگٹ رکھا ہے اس کی تکمیل کیلئے بی جے پی کے حق میں ووٹ فیصد میں اضافہ سے زیادہ مسلمانوں کے ووٹنگ فیصد میں کمی کی فکر ہے۔ موجودہ صورتحال میں مسلمانوں کو چوکس اور باخبر رہنا ہوگا تاکہ سنگھ پریوار کے منصوبہ کو ناکام کیا جاسکے۔ جنوبی ہند کی ریاستوں میں تلنگانہ اقلیتوں کیلئے ہر اعتبار سے ایک محفوظ ریاست کا درجہ رکھتی ہے اور اگر بی جے پی کے قدم مضبوط ہوتے ہیں تو یہاں بھی کرناٹک جیسی صورتحال پیدا ہوجائے گی اور ہر قدم پر مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کی منصوبہ بندی ہوسکتی ہے۔ مسلمانوں کو رائے دہی سے دور رکھنے کی سازش پر حکومت کو توجہ دینی ہوگی۔ ریاست بھر میں فرقہ پرست طاقتوں کی سرگرمیوں کو سختی سے کچلتے ہوئے مسلمانوں میں اعتماد پیدا کیا جاسکتا ہے۔ مسلمانوں کو رائے دہی میں حصہ لینے کی ترغیب کیلئے امن و امان کی برقراری ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق چنگی چرلہ کے واقعہ میں پولیس کی بروقت کارروائی کے نتیجہ میں صورتحال پر فوری قابو پایا جاسکا لیکن مقامی مسلمانوں میں ابھی بھی عدم تحفظ کا احساس برقرار ہے اور وہ اس بات کو لے کر خوفزدہ ہیں کہ الیکشن سے قبل مختلف تہواروں کے نام پر صورتحال کو بگاڑنے کی کوشش کی جائے گی۔ آر ایس ایس اور دیگر تنظیموں کے کارکن دیہی علاقوں میں گھر گھر پہنچ کر مسلم خاندانوں کو کانگریس کے حق میں رائے دہی سے روکنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان اسمبلی انتخابات سے زیادہ لوک سبھا چناؤ میں اپنے ووٹ کا استعمال کرتے ہوئے ووٹنگ فیصد میں اضافہ کریں کیونکہ یہی راستہ بی جے پی کو کامیابی سے روک سکتا ہے۔1