مسلم خواتین کے ساتھ ہراسانی اور ”ہراج‘‘ پھر ایک مرتبہ منظرعام پر’سلی ڈیلس2.0‘۔

,

   

جولائی2021میں پیش ائے واقعہ کے بعد ایک اور سلی ڈیلس کا کڑی جس میں دائیں بازو ٹرولس کی جانب سے مسلم خواتین کا ان لائن ہراج عمل میں لایاگیاہے۔

دوبارہ نیلامی کے ساتھ مسلم خواتین کے احترام کی کمی دوبارہ منظرعام پر ائی ہے۔ ایک نامعلوم صارف’بلی بائی‘بتایاجارہا ہے کہ 100سے زائد بااثر مسلم خواتین کونشانہ بنایا ہے جس کے تصویریں اس پلیٹ فارم جی ائی ٹی‘ ایچ یو بی پر بطور’آج کی ڈیل‘شیئر کی گئی ہیں انہیں نیلامی میں فروخت کے لئے رکھا گیاہے۔

مذکورہ ٹیم ’بُلی‘ ایک توہین آمیز جملہ ہے جس کا مسلم خواتین کے عدم احترام میں استعمال کیاجاتا ہے۔اسی سلسلے میں یہ بات قابل غور ہے کہ ’سلی‘ کی اصطلاح مسلم خواتین کے خلاف استعمال کی جانے والی ایک جارحانہ گالی ہے اور یہ فرقہ واریت پر مشتمل قتل میں باربار گشت کیاہے۔

دی وائیرکی ایک تحقیقاتی صحافی عصمت آرا نے جو اس ہراسانی کا ہفتہ کے روز شکار ہوئی ہیں نے دہلی پولیس کے سائبر سل سے رجوع ہوکر ایک شکایت (ایف ائی آر) درج کرائی ہے۔

ہفتہ کی دوپہر عصمت آرا نے ٹوئٹ کیاکہ ”یہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ ایک مسلم عورت کے طور پر تم نئے سال کی شروعات اس قدر خوف او رنفرت میں کررہی ہیں۔ یقینا میں اس نئے طریقے سلی ڈیلز میں نشانہ بنائے جانے والے تنہا نہیں ہوں“۔

عصمت جو سابق میں بھی ان لائن ہراسانی کاشکار ہوئی ہیں ایک ویب سائیڈ بلائی بائی ڈاٹ جی ائی ٹی ایچ یو بی ڈاٹ ائی او میں نازیبا انداز میں اپنی چھیڑ چھاڑ والی تصویر دیکھ کر حیران ہوگئیں جس کے سیاق وسباق فحش ہیں۔

انہیں اس ویب سائیڈ کی جانکاری اس وقت ملی جب ایک ٹوئٹ انہیں ٹیاگ کرکے اس میں کہاگیاکہ ”تمہاری آج کی دن کی بلی بائی عصمت آرا ہے“ اور ساتھ میں چھیڑ چھاڑ والی ایک تصویر جن کے چہرے کیساتھ کی گئی ہے وہ بھی شامل کردیاگیاتھا۔

دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ عصمت کی جانب سے کاروائی کی مانگ کے بعد انہیں مذکورہ ٹوئٹ کے متعلق ”معلومات حاصل“ ہوئے ہیں۔ اپنی شکایت میں عصمت نے کہاکہ وہ نہیں جانتی ہیں کہ کوئی کاروائی خاطیوں کے خلاف کی گئی ہے‘ آیا کوئی ایف ائی آر جن دفعات کے تحت درج کیاگیاہے۔

عصمت نے ائی پی سی کی دفعہ 153اے کے علاوہ 153بی اور509‘’354اے کے بشمول ائی ٹی ایکٹ کے دفعات66اور67کے تحت مقدمات درج کرنے اور کاروائی کرنے کی مانگ کی ہے۔انہوں نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ”یہ کافی افسوس کی بات ہے کہ اس طرح کی نفرت کرنے والے مسلسل مسلم خواتین کو بغیر کسی امتناع کے وہ جو کچھ بھی ہو خوف کے نشانہ بنارہے ہیں“۔

عصمت کے علاوہ ایک اور صحافی دی کوائنڈ کی سابق نمائندہ بھی دوبارہ اس قسم کی ہراسانی کاشکار ہوئی ہیں۔ حیبا بیگ کے دوستوں نے اس واقعہ کے متعلق جانکاری دی جب انہوں نے اپنی ساتھ ہونے والی مشکلات پرمشتمل ٹوئٹ کیا تھا۔

انہوں نے ٹوئٹ کیاکہ ”آپ پچھلے وقت میں اس کوروکنے میں کچھ نہیں کرسکے اور اب یہ دوبارہ ہوگیا ہے۔

میں نے خود کو سنسر کرلیاہے‘ میں بڑی مشکل سے کچھ یہاں پر بات کررہی ہوں‘ مگر پھر بھی میری ان لائن نیلامی ہوئی ہے۔

میری نیلامی کولمبیا ایس ائی پی اے کے باہر ہوئی ہے‘ تمہارے اسٹوڈنٹ کی ان لائن نیلامی نصف ایک سال میں دو مرتبہ ہوئی ہے“۔

https://twitter.com/HibaBeg/status/1477247521328013315?s=20

بے شمار لوگ ان خواتین کی حمایت میں بشمول کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے ائی ایم ائی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی سامنے ائے ہیں جنھوں نے اسواقعہ کو ”قابل مذمت“ قراردیا اور دہلی پولیس سے کاروائی کی مانگ کی ہے

بہار سے کانگریس کے ایم پی ڈاکٹر ایم ڈی جاوید نے ہوم منسٹر امیت شاہ کے حوالے کئے گئے مکتوب جس میں 56اراکین پارلیمنٹ کی دستخط شامل ہیں میں خاطیوں کے خلاف کاروائی کی مانگ کی ہے۔ اس ضمن میں انہوں نے ایک ٹوئٹ بھی کیاہے

فیاکٹ چیک کے شریک بانی محمد زبیر وہ ٹوئٹس جس میں ”نیلامی“ کی گئی ہے پر مشتمل شواہد اوراسکرین شاٹس اکٹھا کرتے ہوئے ممبئی پولیس سے رجوع ہوئے اور ایک شکایت درج کرائی ہے۔ ان تفصیلا ت پر مشتمل ایک ٹوئٹ بھی زبیر نہ کیاہے