مسلم لڑکی کی کم سے کم شادی کی عمر میں اضافہ کے متعلق آر ایس ایس سے منسلک ایم آر ایم کی شعور بیداری مہم

,

   

ایم آر جایم ٹیم یوپی کے تمام اضلاعوں کا شعور بیداری مہم چلائی گی
مسلم راشٹرایہ منچ (ایم آر ایم) جو آر ایس ایس سے منسلک ادارہ ہے نے کہا ہے کہ وہ مسلم لڑکیوں کی شادی کی کم سے کم عمر میں توسیع کی حمایت میں ملک بھر میں شعور بیداری مہم چلائیں گے۔

پچھلے سال پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں مرکزی حکومت نے ”بچوں کی شادی کی ممانعت(ترمیم) بل 2021“ کو متعارف کروایاتھا۔ اس بل میں لڑکیوں کی شادی کی عمر میں 18سے 21سال کی توسیع کی مانگ کی گئی ہے۔

جانچ کے لئے اس بل کو پارلیمنٹ کی اسٹانڈنگ کمیٹی کو بھیج دیاگیاہے۔ ایم آر ایم کے قومی کنونیر محمد افضل نے کہاکہ ان کی ٹیم اترپردیش کے تمام اضلاعوں کو دورہ کرتے ہوئے مسلم لڑکیوں کی شادیوں کی عمر میں توسیع پر شعور بیدارکریں گے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ مسلم کمیونٹی کو پریشانیوں سے دوچار کرنے والے مسائل سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں پر تین طلاق‘ حلالہ‘ کثرت ازدواج‘ حجاب اوربلوغیت کو پہنچنے والی لڑکیوں کی شادی وغیرہ اس میں شامل ہیں۔

مذکورہ منچ نے قومی سطح پر ان معاملات پر بحث کی آوازدی ہے۔مسلم کمیونٹی کے کراس سیکشن کے ساتھ بات چیت کی جائے گی۔انہو ں نے کہاکہ ”منچ کے مختلف سیل سماج کے مختلف طبقوں کو ساتھ لے کراصلاحات کا ایک منصوبہ تیار کریں گے اوراسے پورے ملک میں ترتیب وار طریقے سے نافذ کریں گے“


آر ایس ایس نظریات سے ایم آر ایم متاثر ہے
مذکورہ مسلم آر ایس ایس ائیڈیالوجی سے متاثر ہے۔ اسکی بنیاد 2002میں آر ایس ایس سربراہ کے ایس سدرشن کی نگرانی میں عمل میں ائی تھی اورکہاگیاتھا کہ اس کی منشاء ہندوستان میں ہندوؤں کے قریب مسلمانوں کو لانے کی ہے۔

ایم آر ایم نے 10,000 والینٹرس او راپنی ایک ویب سائیڈ تشکیل دی ہے

www.muslimrashtriyamanch.org.

اس کے علاوہ ایم آر ایم نے آر ایس ایس کے بہت سارے کاموں کی حمایت بھی کی ہے جس میں گاؤ ذبیحہ پر امتنا ع بھی شامل ہے۔ انہوں نے ’وندے ماترم‘پڑھنے کی بھی حمایت کی ہے۔

افضل کا کہنا ہے کہ ”ہمارح مسلمان بھائیوں کو سمجھنا چاہئے کہ وندے ماتر ایک قومی گانا ہے اور ہر ہندوستانی شہری کو چاہئے کہ وہ اس کا احترام کرے اور اس کو پڑھے۔ جو لوگ اس کو پڑھنے کی مخالفت کررہے ہیں وہ اسلام اور ہندوستان دونوں کی مخالفت کررہے ہیں“۔

اگست 2008میں ایم آر ایم نے پیغام امن یاتر ا کی شروعات دہلی کے لال قلعہ سے کشمیر تک کی تھی تاکہ امرناتھ جانے والے بھگتوں کے لئے اراضی کی حمایت میں تھا۔ نومبر2009میں ایم آر ایم نے ترنگا یاترا گیٹ وے آف انڈیاممبئی تک دہشت گردی کے خلاف احتجاج میں نکالی تھی۔

ایک ہزار والینٹرس نے دہشت گردی کے خلاف حلف لیا اور اپنے آبائی اضلاعوں میں اس کے خلاف مہم چلانے کا بھی عہد کیاہے۔

ستمبر 2012میں ایم آر ایم نے ہندوستان کے ائین کے ارٹیکل370کو ہٹانے کے لئے ایک دستخطی مہم چلائی تھی‘ جس کی وجہہ سے جموں کشمیر ریاست کے خود مختار ہونے کے منظوری دی گئی تھی اور دعوی کیاتھا کہ انہیں نے اس کام کے لئے 700,000دستخطیں حاصل کی ہیں


قومی کنونیر کی گجرات فسادات کے متعلق سونچ
گجرات فسادات میں مودی کے ملوث ہونے پر جب سوال پوچھا گیاتو افضل نے کہاکہ ”اگر مودی ان فسادات میں ملوث ہوتے تو ان کی پولیس 1200کے قریب فسادیو ں کو گولی مار کر ہلاک نہیں کرتی تھے۔

ہر عدالت نے انہیں بری کیاہے۔ اور پھر 2002کے بعد گجرات میں ایک بھی فرقہ وارانہ فسادات کاواقعہ پیش نہیں آیاہے“۔

ایم آر ایم نے ”یوگا“ کے متعلق اپنے خیالات میں کہا ہے کہ اس کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ”نماز اس قسم کا آسنا ہی ہے“۔

ان کے اس بیان کی مرکزی وزرات ایورویدا‘ یوگی او رنیوچر پتی‘ یونانی‘ سدھا اور ہومیوپتھی (آیوش) کی حمایت کی ہے جبکہ کئی ہندو تنظیموں نے اس پر اعتراض جتایاہے