مشرف پہلے خودسپردگی اختیار کریں ‘ پھر اپیل کریں : سپریم کورٹ

,

   

اسلام آباد18 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق حکمران پرویز مشرف کی ایک درخواست واپس کردی ہے ۔ یہ درخواست مشرف نے ایک خصوصی ٹریبونل کی جانب سے انہیں سزا سنائے جانے کے خلاف داخل کی تھی ۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ مشرف کو خود کو قانون کے حوالے کرنے سے قبل اپیل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ ایک میڈیا رپورٹ میں یہ بات بتائی گئی ۔ 74 سالہ ریٹائرڈ فوجی سربراہ فی الحال دوبئی میں مقیم ہیں۔ انہوں نے خصوصی ٹریبونل کی جانب سے انہیں غداری کے الزام میں سزائے موت سنائے جانے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے درخواست داخل کی تھی ۔ پرویز مشرف کی پیروی کرتے ہوئے بیرسٹر سلمان صفدور نے سپریم کورٹ میں 90 صفحات پر مشتمل درخواست داخل کی تھی ۔ اس درخواست میں مشرف نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیدیا جائے ۔ سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے یہ اپیل اس ریمارک کے ساتھ واپس کردی کہ یہ قانون کا مسلمہ اصول ہے کہ سزا یافتہ کو پہلے خود کو قانون کے حوالے کردینا چاہئے اس کے بعد ہی اپیل داخل کی جاسکتی ہے۔ عدالت نے اس کیلئے ایک ماہ کی مہلت دی ہے اور کہا کہ اگر وہ ایک مہینے میں خود سپردگی اختیار نہیں کرتے ہیں تو انہیں اپیل کرنے کا حق حاصل نہیں رہ جائیگا ۔ ایک خصوصی ٹریبونل نے 17 ڈسمبر کو اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیا تھا اور چھ سال تک مقدمہ کی سماعت کے بعد انہیں سزائے موت سنائی تھی ۔ پرویز مشرف اپنا بیان قلمبند کروانے عدالت میں حاضر نہیں ہوئے تھے اس کے باوجود انہیں سزا سنائی گئی تھی ۔ پرویز مشرف مارچ 2016 سے دوبئی میں مقیم ہیں اور انہوں نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ خصوصی عدالت میں ان کی غیر حاضری ارادتا نہیں تھی بلکہ وہ صحت کی وجہ سے عدالت میں حاضر نہیں ہو پا رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت نے صحت سے متعلق ان کی درخواست کو قبول کرلیا تھا تاہم انہیں غیاب میں سزا سنادی گئی ۔