مشرق وسطیٰ ،سنگین سیاسی اور سیکوریٹی مسائل کا شکار

,

   

سعودی عرب اسلامی عقائد اور رواداری کو بگاڑنے کی کوششوں کو ناکام بنائے گا ، اقوام متحدہ سلامتی کونسل سے شاہ سلمان کا خطاب

حزب اللہ کو غیر مسلح کیا جائے
ایران کی طرف ہم نے امن کا ہاتھ بڑھایا تھا
اسرائیل پر تنقید سے گریز
انسانی بنیادوں پر زائد از 86 ارب ڈالر کی امداد

اقوام متحدہ: سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ مشرق وسطیٰ سنگین سیاسی اور سیکوریٹی مسائل کا شکار ہے۔ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلئے ہماری کوششیں جاری ہیں۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حزب اللہ نے لبنان کو تباہ کردیا ہے اس کو غیرمسلح کیا جانا چاہئے۔ لبنانی عوام کو حزب اللہ کی مسلح کارروائیوں سے پریشانی لاحق ہے اور لبنانی عوام ہر آئے دن انسانی المیہ کا شکار ہورہے ہیں۔ لبنان میں ایران نواز حزب اللہ کی بالادستی نے ملک کے آئین اور ریاستی اداروں کو تباہ کردیا ہے۔ اس صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ حزب اللہ کو غیرمسلح کیا جائے۔ شاہ سلمان نے شاہی محل سے اپنے والد کی قدآدم تصویر کے سائے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب، عالم اسلام میں اپنا بہتر کردار ادا کرنے میں مصروف ہے۔ سعودی عرب اسلامی عقائد اور ان کی رواداری کو مسخ کرنے والی طاقتوں کو روک رہا ہے۔ انتہا پسند اور دہشت گرد تنظیموں کو فرقہ وارانہ تفرقوں کو پھیلانے کیلئے موقع ملنے سے حالات خراب ہورہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب ایران کی طرف قیام امن کیلئے ہاتھ بڑھایا اور کئی عشروں تک خوشگوار انداز سے معاملات کی لیکن ایران کے ساتھ ہمارے تجربات تلخ رہے۔ شاہ سلمان نے کہا کہ پوری دنیا اس بات کا مشاہدہ کررہی ہیکہ ایرانی حکومت کی توسیع پسندانہ سرگرمیاں اور دہشت گردانہ کارستانیاں بڑھتی جارہی ہیں۔ ایران نے گذشتہ سال سعودی تیل تنصیبات پر حملہ کیا تھا۔ ایران نے سعودی عرب، یمن اور لبنان سمیت خطہ میں مختلف ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش کی ہے۔ شاہ سلمان نے واضح کیا کہ سعودی عرب اپنی قومی سلامتی کے تحفظ میں کوئی کسر باقی نہیں رکھے گا۔ یمن میں اپنے برادر عوام کو ایران کی سازشوں سے بچا کر رکھے گا اور انہیں مکمل خودمختاری اور آزادی دلانے تک تنہا نہیں چھوڑے گا۔ شاہ سلمان نے اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے حالیہ معاہدوں پر تنقید سے گریز کیا البتہ زور دیکر کہا کہ سعودی عرب فلسطینی مملکت کے قیام کے حق میں ہے۔ اگر عرب امن کو فروغ دینے کی کوششیں کی جاتی ہیں تو ہم اس کی حمایت کریں گے۔ مشرق وسطیٰ تنازعہ کا منصفانہ حل تلاش کیا جانا چاہئے جس کے نتیجہ میں فلسطینی عوام کو ایک آزاد ریاست حاصل ہوجائے اور اس کا دارالحکومت مشرق القدس ہو۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ امن کوششوں میں امریکہ کے رول کی ستائش کی اور کہا کہ سعودی عرب ساری دنیا میں پھیلے کوروناوائرس پر قابو پانے کیلئے امداد کی پیشکش کی ہے۔ G-20 کی قیادت کرنے والے ملک کی حیثیت سے سعودی عرب نے انسانی و اقتصادی مسائل سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری میں یگانگت پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ سعودی عرب گذشتہ عشروں کے دوران 86 رب ڈالر سے زیادہ انسانی امداد پیش کی جس سے 81 ملکوں نے فائدہ اٹھایا ہے۔ 84 سالہ شاہ سلمان قومی سلامتی سے خطاب کرنے والے دوسرے سعودی شاہ ہیں۔ اس سے پہلے 1957ء میں ان کے بھائی شاہ سعود نے خطاب کیا تھا۔