مظفر پور میں دماغی بیماری سے سینکڑوں بچوں کی اموات

,

   

دواخانوں میں طبی سہولتوں کا فقدان ، فنڈز کی کمی ، مایوس عوام کی برہمی

پٹنہ ؍ مظفر پور (بہار)۔ 18 جون (سیاست ڈاٹ کام) سینکڑوں بچوں کو مظفر نگر کے سرکاری دواخانہ میں شریک کروایا گیا۔ تمام بچوں کی بیماری کی علامات ایک جیسی پائی گئیں۔ شدید بخار اور تشنج کا شکار تمام بیمار بچے پائے گئے۔ ابھی تک تقریباً 150 بچوں کی اموات دماغی سوجن سے ہوتی ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں سے دماغی بیماری سے مظفر نگر میں بچے فوت ہورہے تھے۔ اس کیلئے لیچی (Litchis) میں پائے جانے والے زہریلے مادوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے۔ فوت ہونے والے تمام بچوں کی عمریں 10 سال سے کم بتائی گئی ہے۔ سال 2000ء سے 2010ء تک کے درمیان اس ضلع میں 1000 بچے چھوت کی بیماری سے مر گئے۔ اس بیمار میں سر سوجنے لگتا ہے۔ اس کے بعد محققین کی نظر سے اب تک پوشیدہ ہیں لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ گرمی کی لہر، ناقص غذائیں اور حلوے معدہ میں لیچی کے استعمال سے رواں سال بچوں کی اموات میں اضافہ ہوگیا۔ مظفر نگر کے سرکاری کرشنا میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل کے بچوں کی بیماریوں کے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر جی ایس ساہنی نے بتایا کہ صرف لیچی کو دوش دینا مناسب نہیں ہے۔ اگر ایسا ہوتا تو شہری بچوں کو بھی اس بیماری سے متاثر ہونا چاہئے تھا کیونکہ شہر میں بھی بچے لیچی کھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 سال میں شہری علاقوں سے مشکل ہی سے اس بیماری کے 4 واقعات کی اطلاع ملی ہے۔ غربت اور ناقص غذا میں اس کی اصل وجہ ہے۔ بہت سے بچے جو اس بیماری کا شکار ہوئے ہیں، ان کا تعلق بہت ہی غریب خاندانوں سے ہے۔ بہار میں ایسے بیمار بچوں کے مایوس والدین کی قطاریں دواخانوں کے سامنے دیکھی جارہی ہیں۔ اب پڑوسی اضلاع جیسے مشرقی چمپارن، شیوہار اور سیتا مڑی سے بھی اس کی خبریں آرہی ہیں۔ ڈاکٹروں کی قلت کے سبب مزید سنگین ہوتا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ اہم دواؤں کی عدم دستیابی، دواخانوں میں بستروں کی کمی اور مریضوں کی دیکھ بھال کے نرسنگ اسٹاف کی کمی سے یہ مسئلہ مزید گمبھیر ہوگیا ہے۔ ایسے مریضوں کے علاج کیلئے دواخانوں کو اضافی فنڈز بھی فراہم نہیں کیا گیا۔ متاثرہ خاندانوں کے اخراج نے غصہ و برہمی کے عالم میں سرکاری عہدیداروں اور سیاست دانوں کی آمد پر سیاہ جھنڈیوں سے ان کا استقبال کیا