معاشی نظام کے مستحکم کےلیے سعودی عرب نے لیا بڑا فیصلہ، جانیں کیا کرنے جارہے ہیں سعودیہ کے حکمران

,

   

سعودی حکومت جمعے کو 49 ممالک کے لیے ایک آسان ویزا شرائط اور خواتین کے لیے لباس کے انتخاب پر بھی عائد پابندیوں پر نظر ثانی کا اعلان کرے گی۔ سعودی عرب کے وزیر سیاحت احمد الخطیب نے اسے اپنے ملک کے لیے ایک ’تاریخی لمحہ‘ قرار دیا ہے۔

سعودی عرب میں زیادہ تر ویزا صرف حج، مذہبی مقامات کی زیارت، تجارتی مقاصد اور دوسرے ممالک سے کام کرنے کے لیے آنے والوں کے لیے ہی جاری کیا جاتا تھا۔ سعودی عرب اب سیاحت کے شعبے میں بھی بیرون ملک سے آنے والے سرمایے کو معاشی استحکام کی خاطر یقینی بنانا چاہتا ہے۔

سعودی عرب سیاحت کے شعبے کے مجموعی ملکی پیداوار میں حصے کو تین فیصد سے بڑھا کر 2030 تک دس فیصد تک لے جانے کا خواہاں ہے۔ سعودی عرب کے وزیر سیاحت الخطیب کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس جو تاریخی ورثہ ہے ان کو دیکھ کر سیاح حیران رہ جائیں گے۔ ان کے مطابق ان میں پانچ ایسے مقامات بھی شامل ہیں جنھیں اقوام متحدہ کے ادارہ عالمی ثقافتی ورثہ یونیسکو نے عالمی ورثہ قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ سعودی عرب کی انتہائی خوبصورتی اور شاندار مقامی کلچر ان سیاحوں کا دل موہ لے گا۔ وزیر سیاحت کا کہنا تھا کہ غیر ملکی خواتین سیاحوں پر عبایا پہننے کی پابندی عائد نہیں ہوگی، جو صرف عوامی مقامات پر سعودی خواتین کے لیے لازم ہے۔ البتہ لباس کا انتخاب مناسب ہونا ضروری ہو گا ۔نئے قواعد کے مطابق خواتین اکیلے بھی سعودی عرب کی سیاحت کر سکیں گی۔ ان کے لیے کسی کو ساتھ لے کے کر آنا لازم نہیں ہو گا۔

سعودی وزیر سیاحت کا کہنا ہے کہ ہماری ایک تہذیب ہے۔ ہمیں یہ امید ہے کہ ہمارے دوست اور مہمان اس تہذیب کا خیال رکھیں گے جو کہ یقیناً بہت مناسب اور واضح ہو گا۔ نئی سیاحتی سکیم کے تحت بھی غیر مسلموں کا مکہ اور مدینہ میں داخلہ ممنوع جبکہ شراب پر پابندی برقرار رہے گی۔ سیاحتی سکیم سے متعلق مزید تفصیلات جمعے کو جاری کی جائیں گی جس سے یہ معلوم ہو سکے گا کہ کن ممالک کو سیاحتی ویزا اور سہولیات دی جا سکیں گی۔

سعودی وزیر سیاحت کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملے سیاحوں کو سعودی عرب آنے سے نہیں روکیں گے۔ ہمارے شہر دنیا کے محفوظ ترین شہروں میں سے ہیں۔ اس وجہ سے ہم نہیں سمجھتے کہ اس سے ہمارے پلان پر کوئی اثر پڑے گا۔ سعودی عرب میں بیرون ممالک کے شہری بستے ہیں، وہ یہاں لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ ہم بہت محفوظ ملک ہیں۔

سعودی عرب کے دروازے دیگر دنیا کے سیاحوں کے لیے کھولنا سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وسیع تر معاشی اصلاحات پروگرام کا حصہ ہے جس کا مقصد تیل پر معاشی انحصار کو کم کرنا ہے۔ اس سکیم کے تحت سعودی عرب سنہ 2030 تک مقامی اور دنیا بھر سے سیاحوں کی تعداد کو 100 ملین تک لے جانا چاہتا ہے۔ سعودی حکومت کے اندازے کے مطابق اس سیاحتی منصوبے سے دس لاکھ افراد کو ملازمتوں کے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر سامنے آرہی ہے جب سعودی حکومت کو گذشتہ برس صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور انسانی حقوق سے متعلق متحرک خواتین پر حالیہ کریک ڈاؤن کی وجہ سے عالمی سطح پر منفی تاثر کا سامنا ہے۔ سنہ 2017 میں سعودی عرب نے ایک بڑے سیاحتی منصوبے کا اعلان کیا تھا جس میں بحیرہ احمر کے ساتھ 50 جزیروں اور دوسرے مقامات کو لگژری سیاحتی مقامات میں تبدیل کرنا شامل تھا۔ گذشتہ برس ریاض کے قریب قدیہ کے مقام پر ’انٹرٹینمنٹ سٹی‘ پر کام شروع ہوا تھا جس میں ہائی اینڈ تھیم پارکس، موٹر سپورٹس کی سہولیات اور سفاری ایریا شامل ہیں۔

(سیاست نیوز)