معذور فلسطینی کو ہلاک کرنے پر اسرائیلی وزیر دفاع کی معافی

,

   

یروشلم۔2 جون (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیلی وزیر دفاع نے مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی پولیس کی ایک غیر مسلح اور ذہنی معذور فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر شہید کر نے کے واقعہ پر معذرت کر لی ہے۔یاد رہے کہ اسرائیلی پولیس نے ہفتے کے روز مقبوضہ بیت المقدس کے قدیم حصیمیں 32 سالہ ایاد علق کو گولی ماردی تھی جس سے اس کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی تھی۔اس واقعے کی فلسطینیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور انھوں نے اپنی اس شکایت کا اعادہ کیا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کررہی ہیں۔وزیردفاع بینی گینز نے اسرائیلی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں بات کرتے ہوئے بے گناہ فلسطینی کی جان لینے پر معذرت کی ہے۔ وہ اجلاس میں صہیونی وزیراعظم بناسمین نیتن یاہو کے بالکل ساتھ بیٹھے ہوئے تھے لیکن ان سے قبل نیتن یاہو نے اپنے افتتاحی کلمات میں اس واقعہ کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔بینی گینز نے کہاہمیں اس واقعے پر افسوس ہے جس میں ایاد علق کو گولی مار کر موت کی نیند سلا دیا گیا ہے اور ہم اس کے خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔مجھے یقین ہے کہ اس موضوع کی تیزی سے تحقیقات کی جائے گی اور ان کا کوئی نتیجہ اخذ کیا جائے گا۔شہید فلسطینی ایاد کے رشتے داروں نے کہا ہے کہ وہ آٹزم کا شکار تھا اور وہ خصوصی بچوں کے اسکول میں پڑھائی کے لیے جارہا تھا لیکن اس کو راستے میں گولی مار دی گئی۔اسرائیلی پولیس کے ترجمان میکی روزنفیلڈ نے کہا کہ گشت پر مامور پولیس یونٹوں نے ایک مشتبہ نوجوان کو جا لیا تھا،اس کے پاس پستول ایسی کوئی مشتبہ چیز نظر آرہی تھی۔پولیس نے اس کو رْکنے کا اشارہ کیا اور پھر اس کا پیدل پیچھا کیا۔اس دوران میں انھوں نے اس مشتبہ شخص پر گولی چلا دی۔لیکن اسرائیلی پولیس نے صحافیوں سے گفتگو میں اس امر کی تصدیق نہیں کی تھی کہ اس کے پاس کوئی ہتھیاربھی تھا۔اسرائیل کے چینل 13 نیوز نے یہ رپورٹ دی تھی کہ یہ شخص غیرمسلح تھا جبکہ فلسطینی حکام نے کہا کہ وہ ذہنی صحت کے عارضے سے دوچار تھا۔