معیشت میں متواتر کمی‘ ساختی کمی نہیں۔ آر بی ائی کی رپورٹ

,

   

بعض شعبہ میں پیش ائی بڑے پیمانے پر مندی کو ختم کرنے کے اقدامات کے طو رپر اراضی‘ لیبر او رمارکٹنگ جیسے مسائل پر آربی ائی کی رپورٹ میں توجہہ دینے کے لئے ضرور دیاگیاہے

ممبئی۔ معیشت ایک ”گہرے ٹھانچے“ کے بجائے متواتر گرواٹ کی طرف گامزن ہے‘ اپنی سالانہ رپورٹ میں ریزوبینک آف انڈیا(آر بی ائی) نے 20419-19کی رپورٹ میں یہ بات کہی ہے۔

مگر اس میں یہ بھی کہاگیاہے کہ ”اراضی‘ لیبر اور مارکٹنگ“ سے متعلق مسائل کو وسیع پیمانے پر بنیاد طور ان شعبوں میں جیسے میوفیکچرنگ‘ صنعت‘ ہوٹل‘ ٹرانسپورٹ‘ کمیونکشن‘

اور براڈ کاسٹنگ‘ کنسٹرکشن اور زرعات کے شعبہ میں حل کرنے کی ضرورت ہوگی۔مذکورہ مرکزی بینک نے کہاکہ پسماندہ اور دونوں شہری او ردیہی علاقوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ”حالیہ اعلامیہ میں مجموعی طور پر معاشی سرگرمیو ں میں متواتر گرواٹ کا اشارہ ملا ہے‘

جس کو فطری طور پر گہری ساختی گرواٹ کے بجائے متواتر کمی کا رحجان مانا جائے گا“۔اسی ماہ کی شروعات میں اپنے مالیتی پالیسی کا جائزہ لینے کے وقت مذکورہ آر بی ائی نے معاشی سال20کی ترقی میں 6.9فیصد کی پیشکش کی ہے جو جون کے پیش قیاسی 7فیصد تھی او رکہاکہ عالمی سطح پر صنعت کے دباؤ میں معاشی سرگرمیوں میں کمی ائی ہے۔

آزاد تجزیہ کاروں نے نے ہلکی مندی کے پہلے پی پیش قیاسی کی تھی۔ پچھلے ہفتہ موڈی کے سرمایہ کارانہ خدمات نے کلینڈر سال 2019کے جی ڈی پی ترقی میں 6.2فیصد سے 6.8فیصد کی کمی کا قیاس لگایاتھا۔ اس کے علاوہ مودیز نے یہ بھی پیشین گوئی کی تھی کہ سال2020میں ہندوستان کی ترقی میں 6.7فیصد کی کمی ائے گی۔

انہو ں نے ایشیاء کے اٹھ ممالک کی ترقی میں انہوں نے کمی کی پیش قیاس کی تھی‘

جس میں ہندوستان بھی شامل تھا۔ ایکسیس بینک کے چیف معاشیات سوگاٹا بھٹاچاریہ نے کہاکہ ”سست روی کا ایک بڑا حصہ چکر کاٹتا نظر آرہا ہے‘ مگر اس کو ساختی اجزا بھی کہاجاسکتا ہے“۔

انہو ں نے مزیدکہاکہ”متواتر گرواٹ میں بہتری اور کم شرح جزو کمی کی بحالی میں مددگارثابت ہوسکتی ہے“۔