معیشت کمزور، حکومت ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن ادا کرنے کے موقف میں نہیں

   

: افغانستان کو نئے بحران کا سامنا :
ملک کی نصف سے زیادہ آبادی کسمپرسی کی زندگی گذارنے پر مجبور، عالمی بینک کی رپورٹ
کابل : افغانستان میں معاشی بحران کی وجہ سے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن بند جبکہ طالبان رجیم کی مالی مشکلات انتہائی سنگین صورتحال اختیار کر چکی ہیں۔ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی نصف سے زائد آبادی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہو کر نہایت کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جنوری 2024 میں افغانستان میں مہنگائی 10.2 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ورلڈ بینک نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں بیروزگاری کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے، افغانستان اس وقت 3.5 بلین ڈالر کے تجارتی خسارے کا سامنا ہے جس کی بنیادی وجہ برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافہ ہے۔طالبان رجیم نے ریٹائرڈ ملازمین کو انکے حق سے محروم کرتے ہوئے پنشن دینے سے بھی انکار کردیا۔ٹولو نیوز کے مطابق 2021 میں اقتدار پر قابض ہوتے ہی طالبان نے ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن دینا بند کردیا تھا، پنشن نہ ملنے کے باعث 152 ہزار سے زائد ریٹائرڈ ملازمین بھوک اور افلاس کا شکار ہیں، 152 ہزار ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن ادا کرنے کیلئے طالبان کو 175 ملین ڈالر درکار ہیں جو کہ تجارتی اور مالی خسارے کے باعث ناممکن ہے، 17 اپریل 2024 کو کابل میں 2021 سے پنشن نہ ملنے پر ریٹائرڈ ملازمین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ افغانستان انٹرنیشنل کے مطابق مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ انہوں نے سالوں اس ملک کی خدمت کی ہے لہذا اب انکا حق ادا کیا جائے، افغانستان کے مختلف حصوں میں طالبان کیخلاف سخت احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔افغان ریٹائرڈ ملازم کہا کہنا ہے کہ میں نے افغان سرزمین کی 40 سال خدمت کی اور اب بڑھاپے اور معزوری کے باعث کام کیسے کروں؟،ملک میں بے روزگاری اور غربت عروج پر ہے، ایسے میں پنشن بھی نہیں ملے گی تو اپنے اہل خانہ کا پیٹ کیسے پالیں؟۔ افغانستان میں غربت انتہائی سنگین حد تک پہنچ چکی ہے ایسے میں پنشن ہی میرے 13 گھر والوں کی روٹی کا واحد ذریعہ تھا۔ طالبان کے قبضے کے بعد ناقص انتظامیہ کے باعث افغانستان شدید پستی کا شکار ہے جسکی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں افغان شہری ہجرت کرنے پر مجبور ہیں۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق 2021 سے 2022 کے دوران 3.6 ملین سے زائد افغان شہری ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2023 میں 8.2 ملین افغان شہری غربت اور افلاس کے باعث 103 مختلف ممالک کی طرف ہجرت کرگئے۔امریکہ اور دیگر یورپی ممالک کی جانب سے ہزاروں ڈالرز کی امداد ملنے کے باوجود بھی آخر کیوں افغانستان کی عوام بھوک اور افلاس کا شکار ہے؟غربت اور پسماندگی کا شکار ریٹائرڈ ملازمین کی حق تلفی کرکے انکی پنشن کا پیسہ طالبان کی جانب سے خطہ میں دہشت گردی پھیلانے پر خرچ کیا جارہا ہے۔