مغربی بنگال۔ رام نومی تشدد کے بعد وی ایچ پی ہنومان جینتی کے 500تقاریب رکھے گی

,

   

وی ایچ پی قومی اسٹنٹ سکریٹری سچن در ناتھ سنگھا نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ریاست میں ہنومان جینتی جلوسوں کے دوران کوئی ہتھیار نہیں اٹھایاجائے گا۔
کلکتہ۔مغربی بنگال میں رام نومی کے جشن کے دوران تشدد درمیان وشوہند وپریشد (وی ایچ پی)نے جمعرات کوریاست بھرمیں 500ہنو مان جینتی پروگرام منعقدکرنے کافیصلہ کیاہے۔

وی ایچ پی قومی اسٹنٹ سکریٹری سچن در ناتھ سنگھا نے پی ٹی ائی کو بتایاکہ ریاست میں ہنومان جینتی جلوسوں کے دوران کوئی ہتھیار نہیں اٹھایاجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ ”تقریبا500کے قریب چھوٹے پروگراموں کو ریاست بھر میں منعقد کیاجائے گا۔ ہم کئی ریالیاں نہیں نکالیں گے اور صرف چند ہی منعقدکریں گے۔ ریالیوں کے دوران کوئی ہتھیار نہیں رکھا جائے گا“۔

جب ان سے پوچھا گیاکہ کیاکوئی جلوس نہیں نکالنے کا فیصلہ رام نومی کے دوران تشدد کا نتیجہ ہے‘سنگھا نے نفی میں جواب دیا۔انہوں نے کہاکہ ”رام نومی کے موقع پر ریالیاں نکالی جاتی ہیں اور ہندو مان جینتی کے موقع پر پروگرام منعقد کیے جاتے ہیں۔

اس کا اس بار رام نومی کے موقع پر ہونے والی پریشانیوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے“۔

مغربی بنگال کے حولی اور ہواڑھ اضلاعوں میں احتیاطی احکامات نافذ کردئے گئے ہیں جہاں پر رام نومی جلوسوں کے دوران دوگروپس میں تشدد کے واقعات پیش ائے تھے۔

کلکتہ ہائی کورٹ نے چہارشنبہ کے روز مغربی بنگال حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہنومان جینتی کی تقریبات کے دوران امن برقرار رکھنے میں ریاستی پولیس کی مدد کے لئے مرکزی دستے طلب کریں۔سانگھیا نے عدالت کے حکم کا خیرمقدم کیا اور ریاستی حکومت پر حالیہ رام نومی تقاریب کے دوران تشدد کی ذمہ دار ی عائد کی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ”ریاستی حکومت کو سخت اقدامات اٹھانے چاہئے تھا“۔ سانگھیا کی بات پر ردعمل پیش کرتے ہوئے ٹی ایم سی ریاستی ترجمان کونال گھوش نے ریاست میں مشکلات کھڑی کرنے کا بی جے پی اوروی ایچ پی کوذمہ دار ٹہرایاہے۔

انہوں نے کہاکہ ”بی جے پی‘ آر ایس اور اس کی ملحقہ تنظیمیں جیسے وی ایچ پی نے علاقے میں مشکلات پیدا کی ہیں۔

ریاست کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی وہ کوشش کررہے ہیں“۔ چیف منسٹر ممتا بنرجی نے چہارشنبہ کے روز لوگوں سے اپیل کی کہ وہ پرامن طریقے سے ہنومان جینتی منائیں۔