مغربی بنگال پر سپریم کورٹ کا فیصلہ جمہوریت کی جیت

   

ممتا بنرجی پر دستوری بحران پیدا کرنے کا الزام، بنڈارو دتاتریہ کی پریس کانفرنس

حیدرآباد ۔ 5۔ فروری (سیاست نیوز) بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بنڈارو دتاتریہ نے مغربی بنگال کے تنازعہ کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کو جمہوریت کی کامیابی قرار دیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بنڈارو دتا تریہ نے کہا کہ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے سی بی آئی عہدیداروں کو ان کے فرائض سے روکتے ہوئے دستوری بحران پیدا کردیا ہے۔ ممتا بنرجی کو چاہئے کہ وہ مغربی بنگال کو ہندوستان کا حصہ تصور کریں، جہاں دستور اور قانون نافذ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکام کے سلسلہ میں سی بی آئی کی ٹیم جب کمشنر پولیس سے تفتیش کیلئے پہنچی تو ممتا بنرجی کی پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا۔ اس کے بعد ممتا بنرجی سیاسی فائدہ کیلئے دھرنے پر بیٹھ چکی ہیں۔ دتاتریہ نے کہا کہ مغربی بنگال میں بی جے پی بڑھتی مقبولیت سے ممتا بنرجی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر ، ڈائرکٹر جنرل پولیس اور کمشنر پولیس کی ملی بھگت سے ڈرامہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاردا چٹ فنڈ اسکام میں سزا سے بچنے کیلئے یہ کارروائی کی گئی ۔ ممتا بنرجی حکومت خاطیوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے سچائی کی جیت ہوئی ہے اور ممتا بنرجی کی کوششیں نا کام ہوگئیں۔ انہوں نے کہا کہ کمشنر پولیس سے تفتیش کی صورت میں اسکام کے حقیقی خاطیوں کا پتہ چلایا جاسکتا ہے ۔ سپریم کورٹ نے پولیس کمشنر کو تحقیقات میں تعاون کی ہدایت دی ہے۔ دتاتریہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ چیف منسٹر آندھراپردیش چندرا بابو نائیڈو کے علاوہ اکھلیش یادو ، کمارا سوامی اور دیوے گوڑا کے لئے ایک سبق ہے۔ دتا تریہ نے کہا کہ آندھراپردیش حکومت کی ناکامیوں کی پردہ پوشی کیلئے نائیڈو مرکزی حکومت پر الزام تراشی کر رہے ہیں ۔ ممتا بنرجی کی تائید کے ذریعہ نائیڈو تحقیقاتی ایجنسیوں پر اثر انداز ہونا چاہتے ہیں۔