مغربی بنگال کے ذاکر حسین پر حملہ خوف زدہ کرنے کی سازش

,

   

اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی میں شامل ہونے کیلئے کئی قائدین پر ذہنی و نفسیاتی دباؤ

کولکتہ : مغربی بنگال اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی کی جانب سے ترنمول کانگریس کے کئی قائدین کو اپنی جانب کھینچنے کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے الزام عائد کیا تھا کہ بی جے پی نے ان کے کئی قائدین کو اپنی پارٹی میں شامل کیا ہے اور ان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔ اس طرح ترنمول کانگریس کے مسلم لیڈر ذاکر حسین پر حملہ بھی خوف زدہ کرنے کی سازش ہے۔ عام طور پر کئی سیاسی پارٹیاں خود کو مضبوط بنانے کے لئے مختلف سیاسی پارٹیوں کے قائدین کو اپنی پارٹیوں میں شامل کرتی ہیں لیکن مغربی بنگال میں برسر اقتدار پارٹی ترنمول کانگریس کے قائدین کو جس تیزی سے بی جے پی میں شامل کیا جارہا ہے وہ ہر ایک کے لئے حیران کن ہے۔ کہا جارہا ہے کہ دوسری پارٹیوں کے قائدین کو بی جے پی میں شامل ہونے کے لئے دباؤ ڈالا جارہا ہے، خوف زدہ کیا جارہا ہے۔ ذاکر حسین پر حملہ بھی انھیں خوف زدہ کرنے کی سازش ہوسکتی ہے۔ چیف منسٹر مغربی بنگال نے دواخانہ پہونچ کر ذاکر حسین سے ملاقات کی اور ان پر ہوئے حملے کو افسوسناک قرار دیا اور کہاکہ ذاکر حسین پر حملہ سازش کا نتیجہ ہے اور ان پر دباؤ ڈالا جارہا تھا کہ وہ ترنمول کانگریس کو چھوڑ دیں۔ گزشتہ رات مرشدآباد کے ایک ریلوے اسٹیشن پر ذاکر حسین پر اُس وقت حملہ کیا گیا جب وہ پلیٹ فارم پر کولکتہ جانے کے لئے ٹرین کا انتظار کررہے تھے۔ یہاں ایک بم دھماکہ ہوا۔ اس میں ذاکر حسین سمیت 25 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ چیف منسٹر ممتا بنرجی نے اس دھماکہ میں شدید زخمیوں کو پانچ لاکھ روپئے فی کس دینے کا اعلان کیا۔ معمولی زخمیوں کو ایک لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا بھی اعلان کیا۔ ذاکر حسین کولکتہ کے سرکاری دواخانہ میں شریک ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق اب وہ خطرے سے باہر ہیں۔