مغربی کنارے میں کشیدگی پورے خطے کواپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے:شاہ عبداللہ

   

عمان: اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے خبردار کیا ہے کہ مغربی کنارے اور یروشلم میں اسرائیل کی طرف سے شروع کی گئی کشیدگی قابو سے باہر ہو سکتی ہے جس سے پورا خطہ آتش فشاں بن کرپھٹ سکتا ہے۔شاہ عبداللہ نے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے ساتھ فون پر گفتگو کرتے ہوئے زور دیا کہ خطہ “اس وقت تک استحکام سے لطف اندوز نہیں ہو گا جب تک کہ فلسطین اسرائیل تنازعہ حل نہیں ہو جاتا”۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین کیلئے ایک سیاسی افق تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ایک منصفانہ اور جامع امن کا حصول ممکن بنایا جا سکے اور دو ریاستی فارمولے کے تحت آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموارکی جا سکے۔انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور شہریوں کے تحفظ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔اردن کے بادشاہ نے غزہ میں انسانی اور امدادی امداد کی مناسب اور پائیدار ترسیل کو یقینی بنانے کی کوششوں کو تیز کرنے کی اہمیت اور فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) کی امداد جاری رکھنے پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’اونروا‘ کو فلسطینیوں کی امداد جاری رکھنے کیلئے عالمی برادری سے معاونت جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے اسرائیل کی طرف سے اونروا کے کچھ ملازمین پر حماس کے ساتھ مل کر حملے کرنے کے الزام کے بعد امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا، برطانیہ، جرمنی اور اٹلی نے’یو این‘ ریلیف ایجنسی کی امداد روک دی تھی۔یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ اگر فنڈنگ معطل رہتی ہے تو ایجنسی اس فروری کے آخر تک غزہ اور پورے خطے میں اپنی کارروائیاں بند کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔