ملازمت سے برخواستگی پر ٹیچر موز فروخت کرنے پر مجبور

   

حیدرآباد 13 جون (یو این آئی) وینکٹ سُبیا نے تقریبا 15برس سے ہائی اسکول کے طلبہ کو تلگو کی تدریس کا کام انجام دیا۔لاک ڈاون کے آغاز کے باوجود بھی انہوں نے اے پی کے ضلع نیلور کے پرائیویٹ اسکول کے طلبہ کے لئے درس وتدریس کا فریضہ آن لائن انجام دیا تاہم گذشتہ تین ہفتوں سے وہ بنڈی پر کیلے فروخت کررہے ہیں کیونکہ اس کوروناوائرس کی وبا کے نتیجہ میں ان کی ملازمت چلی گئی۔اس صورتحال کودیکھتے ہوئے ان کے کئی سابق طلبہ نے ان کی مدد کے لئے مہم شروع کی۔تقریبا 150طلبہ جن کو وینکٹ سُبیا نے 6تا7برس پہلے تعلیم دی نے اپنے استاد کے لئے 86,300روپئے کی رقم جمع کی۔سُبیا نے کہا کہ کیلے فروخت کرنا ایک عارضی کام ہے ۔میرے اس کام کو دیکھتے ہوئے میرے کئی سابق طلبہ میری مدد کے لئے آگے آئے ۔میں دوبارہ تدریس کا فریضہ انجا م دینا چاہتا ہوں اگرچہ کہ وہ کم تنخواہ ہی کیوں نہ دیں۔کوویڈ19کی وبا کے سبب نافذ لاک ڈاون کی وجہ سے سبیا نے 29مارچ سے ایک خانگی اسکول میں آن لائن کلاسس شروع کی۔14مئی کوچند کلاسس کے اختتام سے پہلے اسکول انتظامیہ نے سبیا اور ان کے دیگر ساتھیوں کے ساتھ آن لائن رابطہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کو مزید کام کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ سبیا نے کہاکہ ان کو مالی مسائل کا سامنا ہے اور ان کے بیٹے کی علالت کی وجہ سے طبی مصارف بھی ان کو برداشت کرنے پڑرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وہ مزید قرض نہیں لے سکتے کیونکہ وہ پہلے ہی مقروض ہیں۔ان کے مالی حالت کی بہتری کا امکان نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2007میں انہوں نے جس طالب علم کو تعلیم دی تھی اس کے والد نے کیلے فروخت کرنے کی اجازت دی۔سُبیا تلگو اور نظم ونسق عامہ میں ماسٹرس کی ڈگری رکھتے ہیں۔ساتھ ہی وہ بی ایڈ کی ڈگری بھی رکھتے ہیں۔ وینکٹ سبیا جیسے کئی اساتذہ آمدنی کے متبادل وسائل جیسے یومیہ مزدوری یا گھریلو اشیا،اچار وغیرہ فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔سبیا نے کہا کہ جب ان کے سابق طلبہ نے ان کی مدد کی خواہش کی تو انہوں نے اپنے سابق طلبہ سے کہا کہ وہ ان کو رقم نہ دیں کیونکہ وہ اپنے کیرئیر کے لئے اس رقم کا استعمال کرسکتے ہیں تاہم سابق طلبہ ان کی مدد کے لئے اصرار کررہے ہیں۔انہوں نے اس سلسلہ میں حکومت سے مدد کی خواہش کی۔