ملزم کے ساتھ مجرم جیسا سلوک غیر قانونی ہے۔ اے ائی ایم پی ایل بی

,

   

لکھنو۔ مذکورہ کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ(اے ائی ایم پی ایل بی) نے کہا ہے کہ ملزم کے ساتھ مجرموں جیساسلوک نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ خوف اوردہشت پھیلانے کا ایک راستہ بھی ہے۔

ایک بیان میں مذکورہ بورڈ نے سوشیل میڈیا پرنظاروں کا حوالہ دیاتاکہ پتھر بازی اور تشدد کے الزامات کے تحت گرفتار کئے گئے افراد کے ساتھ پولیس کی مبینہ زیادتیوں کو اجاگر کیاجاسکے۔

مذکورہ بورڈ نے مسلمانوں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ”تحمل کا مظاہرہ کریں او راپنے احتجاج کو مقامی انتظامیہ سے میمورنڈ م پیش کرنے تک رکھیں جس میں ان لوگوں کے خلاف کاروائی کی مانگ کریں جنھوں نے پیغمبر ؐ کی شان اقدس میں گستاخی کی ہے تاکہ اس طرح کی کاروائیوں پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیاجاسکے“۔

بورڈ نے یہ بھی مطالبہ کیاکہ پولیس پہلے تشدد کے واقعات کی جانچ کرے اور عدالت میں اپنی تحقیقات پیش کرے اور ملزمین کے خلاف کاروائی کے لئے عدالت سے ہدایت طلب کریں۔

بورڈ کے جنرل سکریٹری خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان میں کہاکہ ایک فرد کے خلاف کاروائی کے شروعات کے بجائے جس نے شان رسالتؐ میں گستاخی کی ہے‘ مذکورہ حکومت ایسے بیانات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے والوں کے مکانات منہدم کررہی ہے اور ان پر ایف ائی آرز درج کررہی ہے۔

یہ ناجائز او رزیادتی ہے۔رحمانی نے کہاکہ ”بی جے پی پیغمبرؐ کی شان اقدس میں گستاخی کر نے والے فرد کے خلاف بی جے پی کاروائی کرے مگر حکومت نے ایسا کچھ نہیں کیاجس سے ظاہر ہوکہ اس طرح کی کاروائیوں کو وہ ناپسند کرتی ہے۔

حکومت نے اس شخص کے خلاف قانون کی دفعات کے مطابق کوئی مناسب تعزیراتی کاروائی شروع نہیں کی ہے جو کہ حیران کن ہے“۔

انہوں نے کہاکہ اس کے بجائے پولیس شان رسالتؐ میں کی جانے والی گستاخی کے خلاف احتجاج کرنے والوں کے خلاف کاروائی کررہی ہے جوزخموں پر نمک لگانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے استفسار کیاکہ ”توہین آمیز الفاظ ادا کرنے والوں کے خلاف کوئی کاروائی شروع نہیں کرنا قانون او رانصاف کا قتل ہے۔ کیا ایک فرد جو ”اسلام زندہ باد“ کہتا ہے اس کو گولی مار نا انصاف ہے؟۔کیاہمارے ملک کا قانون اس کی اجازت دیتا ہے؟“۔