ملکہ ایلزبتھ کیلئے نظامِ د300 ہیروں سے جڑا نیکلس کن کا سب سے مہنگا تحفہ

   

سید حامد حسن
ملکہ ایلزبتھ دوم کی زندگی ہمیشہ سے دنیا بھر میں موضوع بحث بنی رہی اور پیدائش سے لے کر اپنی آخری سانس تک وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز رہی۔ انہیں برطانیہ کی سب سے زیادہ عرصہ تک حکمراں رہنے کا اعزاز حاصل رہا۔ واضح رہے کہ ایلزبتھ الیگزینڈرا میری ونڈوز کی پیدائش 21 اپریل 1926ء کو لندن کے برکلے اسکوائر میں ہوئی۔ وہ جارج پنجم کے دوسرے فرزند ڈیوک آف یارک البرٹ کی پہلی اولاد تھی۔ ملک ایلزبتھ کی شادی 1947ء میں فلپ ماؤنٹ بیٹن سے ہوئی۔ انہیں ’’ڈیوک آف اڈنبرا‘‘ کا خطاب عطا کیا گیا۔ اس موقع پر ہندوستان کی جنوبی ریاستوں میں سب سے دولت مند ترین و خوشحال ریاست حیدرآباد دکن کے حکمراں نواب میر عثمان علی خاں بہادر نے انہیں ان کی اپنی پسند کا پلاٹینیم نیکلس بطور تحفہ پیش کیا۔ حضور نظام کی ہدایت پر لندن میں واقع کارٹپئر فرم نے وہ نیکلس تیار کیا جس میں تقریباً 300 نادر و نایاب اور قیمتی ہیرے جڑے تھے۔ اس وقت ایلزبتھ ایک شہزادی تھی۔ نظام کا دیا ہوا وہ تحفہ آج دنیا کے مہنگے ترین زیورات میں شامل ہے۔ اپنی زندگی کے 96 برسوں کے دوران ایلزبتھ نے حضور نظام کے پیش کردہ اس تحفہ کو بڑی احتیاط سے استعمال کیا۔ چونکہ ایلزبتھ کا ذوق فیشن خاص طور پر ذوق زیورات غیرمعمولی تھا، اس لئے ان کے پاس دنیا کے مہنگے ترین زیورات کے سیٹس تھے جن میں حضور نظام نواب میر عثمان علی خاں کا پیش کردہ نیکلس نمایاں ہے۔ آپ کو بتادیں کہ فروری 1952ء میں جب ایلزبتھ کو ملکہ برطانیہ کا تاج پہنایا گیا۔ اس کے چند دنوں بعد ہی سوسائٹی فوٹوگرافر ڈروتھی وائیلڈنگ نے ملکہ ایلزبتھ کی تصاویر لی تھیں اور ان ہی تصاویر کو پوسٹل اسٹامپس (ڈاک ٹکٹوں) اور دنیا بھر میں واقع برطانوی سفارت خانوں کو بھیجے گئے سرکاری پورٹریٹس کے طور پر استعمال کیا گیا۔ ملکہ ایلزبتھ نے ان تصاویر کیلئے جو زیورات پہن رکھے تھے۔ ان میں جارج پنجم کا ہیروں سے جڑا DIADEM تاج اور ڈیوک آف ایڈنبرگ کی جانب سے دیا گیا شادی کا تحفہ جو ہیروں کے ایک بریس لیٹ کے ساتھ ساتھ وہ نیکلس بھی تھا جسے حیدرآباد دکن کے نظام نواب میر عثمان علی خاں نے بطور خاص پیش کیا تھا۔ اس معاملے میں نہ صرف ہندوستان کے تمام نواب راجہ رجواڑے بلکہ دنیا بھر کے حکمراں بھی حضور نظام کا مقابلہ نہ کرسکے۔ رائل کلکشن ٹرسٹ نے اس نیکلس اور تصاویر کو عوام کے مشاہدہ کیلئے بھی پیش کیا تھا۔ خود برطانیہ کے شاہی خاندان نے آصف جاہ سابع کے پیش کردہ نیکلس کی تصویر انسٹاگرام پر پیش کی تھی۔ برطانیہ پر زائد از 70 برسوں تک حکمرانی کرنے والی ملکہ ایلزبتھ کے چھوڑے ہوئے قیمتی زیورات میں حضور نظام کے تحفہ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ جہاں تک ملکہ ایلزتھ کی دولت کا سوال ہے۔ دولت مند ترین حکمرانوں سے متعلق ’’سنڈے ٹائمس‘‘ کی فہرست کے مطابق ملکہ ایلزبتھ دنیا کی متمول ترین ملکہ تھیں۔ ان کی نقد دولت کا اندازہ 370 ملین پاؤنڈس (427 ملین امریکی ڈالرس) لگایا گیا تھا۔ وہ 6 فروری 1950ء کو ملکہ برطانیہ بنی تھیں اور 8 ڈسمبر 2022ء کو انتقال کرگئیں۔ اسی طرح انہوں نے بحیثیت ملکہ برطانیہ 70 سال 214 دن حکمرانی کی۔ انہوں نے اپنی حکمرانی کی سلور جوبلی (پچیسویں سالگرہ) گولڈن جوبلی (پچاسویں سالگرہ) اور ڈائمنڈ جوبلی بالترتیب 1977، 2002ء اور 2012ء میں منائی۔ 2017ء میں وہ اپنے اقتدار کی سفائر جوبلی ( 65 ویں سالگرہ) منانے والی برطانیہ کی پہلی حکمراں بن گئیں۔ 2022ء میں انہوں نے اپنی حکمرانی کی پلاٹینم جوبلی 70 ویں سالگرہ منائی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ ملکہ ایلزبتھ نظام کے نیکلس کو خاص موقعوں پر پہنا کرتی تھیں۔ انہوں نے ڈچیس آف کیمبرج کیٹ میڈلٹن کو بھی یہ نیکلس پہننے کیلئے دیا تھا۔ جن کی تصاویر ہمیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔ کیٹ میڈلٹن ملکہ ایلزبتھ کے پوتے شہزادی ولیم کی اہلیہ ہیں۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ کارٹپر فرم نے 1930ء میں یہ نیکلس تیار کا تھا جو ایک ہیرے کا ایک طرہ پر بھی مشتمل تھا اور اس کے بروچیس (بالوں کے کلپ) وغیرہ کو انگریزی گلاب کی شکل میں بنایا گیا تھا۔ شہزادی ایلزبتھ کی شادی کے بعد سینٹ جیمس پیالیس کی جانب سے تحفہ و تحائف کی جو سرکاری فہرست جاری کی گئی تھی، اس میں بتایا گیا تھا کہ شہزادی ایلزبتھ اور شہزادہ فلپ کو ان کی شادی کے موقع پر جملہ 2,583 تحائف پیش کئے گئے۔ ان میں تمام زیورات نہیں تھے بلکہ تحائف میں نادر و نایاب کتابیں بھی تھیں لیکن ان تمام تحائف میں سب سے خوبصورت تحفہ حیدرآباد دکن کے نظام نواب میر عثمان علی خاں بہادر کا تھا چونکہ وہ (نظام) خود دنیا میں لاقیمت جواہرات کا ایک بہت بڑا کلیکشن رکھتے تھے، اس لئے انہوں نے اپنے ذوق کے مطابق کارئٹر فرم کو ہدایت دی تھی کہ دلہن (شہزادی ایلزبتھ) ہی حضور نظام کا تحفہ پسند کریں گی، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔
یہ نیکلس 38 ہیروں پر مشتمل ایک زنجیر (حقیقی زنجیر 48 ہیروں پر مشتمل تھی) ڈبل ڈراپ پینڈنٹ (لاکٹ) 13 یاقوت اور ایک ناسپتی کی شکل کے ہیرے پر مشتمل ہے ، یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ 1931ء میں اسے کسی اور نے خریدا تھا۔ اس کے ایک سال بعد کارٹپئر نے اس کی خریدی کی۔ جہاں تک طرہ کا سوال ہے، اسے بھی حضور نظام کی ہدایت پر شہزادی ایلزبتھ نے پسند کیا تھا۔ Tiara (طرہ)ایک بڑے گلاب اور دو چھوٹے گلاب (ان کے اطراف ہیرے جڑے ہوئے چھوٹے چھوٹے پتوں) پر مشتمل ہے۔ گلاب کے پھول کی شکل کے زیورات کو بہ آسانی Tiara سے الگ کرکے انہیں بروچیس کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ہم نے گلاب کے پھول کی شکل کے بروچیس کی بات کی، اس ضمن میں بتادیں کہ سب سے بڑا گلاب یا بروچر کا قطر 4.2 سینٹی میٹر ہے اور دونوں چھوٹے پروچیس کا قطر 3.3 سینٹی میٹر ہے۔ ماہرین کے مطابق اس نیکلس کی موجودہ قیمت 7 ارب روپئے ہے اور ملک ایلزبتھ کے زیورات کے کلیکشن میں نظام کا دیا ہوا تحفہ سب سے مہنگا ہے۔