ملک بھر میں بی جے پی کے خلاف عوام کی خاموش لہر

   

مودی کی مقبولیت کا گراف گھٹا ، انڈیا اتحاد کو 250 سے زیادہ حلقوں پر کامیابی ممکن
نتائج کے بعد تشکیل حکومت میں غیر جانبدار جماعتوں اور این ڈی اے کی موجودہ حلیفوں کا اہم رول
حیدرآباد 16 اپریل : ( سیاست نیوز ) : لوک سبھا انتخابات میں این ڈی اے اتحاد کتنی نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گا اور انڈیا اتحاد کتنے نشستیں حاصل کرے گا یہ ملین ڈالر سوال میں تبدیل ہوگیا ہے ۔ دہلی کے سیاسی گلیاروں میں اس پر بحث شروع ہوگئی ہے ۔ انڈیا اتحاد کے ذرائع کا کہنا ہے کہ این ڈی اے اور انڈیا اتحاد کے درمیان 50 تا 70 نشستوں کا فرق پایا جائے گا اور اس کی کئی وجوہات بتائی جارہی ہیں ۔ ملک میں بی سی ، ایس سی ، ایس ٹی اور اقلیتوں کے بشمول مودی کے کام کرنے کے طریقہ کار کو پسند نہ کرنے والے خاموشی سے متحد ہورہے ہیں جو بی جے پی کے نعرہ اب کی بار 400 کے پار کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے اور یہ طاقتیں لوک سبھا انتخابات میں فیصلہ کن طاقت بن کر ابھریں گی ۔ 2019 لوک سبھا انتخابات میں وزیراعظم مودی کی جو لہر تھی وہ 2024 میں نظر نہیں آرہی ہے ۔ عوام میں وزیراعظم کیلئے جوش و خروش میں کمی دیکھی جارہی ہے ۔ گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اترپردیش ، گجرات ، کرناٹک ، ہریانہ ، آسام ، مدھیہ پردیش ، راجستھان ، دہلی و دیگر ریاستوں میں زیادہ لوک سبھا حلقوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ اس بار ان میں بی جے پی کو نقصان ہوتا نظر آرہا ہے ۔ بی جے پی میں ووٹ حاصل کرنے مودی واحد چہرہ ہیں ۔ بی جے پی قائدین قومی اور علاقائی سطح پر ان پر انحصار کیے ہوئے ہیں ۔ دوسرے قائدین اس مرتبہ بی جے پی کیلئے متاثر کن ثابت نہیں ہورہے ہیں ۔ کئی ریاستوں میں دوسری پارٹیوں کے قائدین بڑی تعداد میں بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں اور کئی اہم قائدین کو پارٹی نے ٹکٹ سے محروم کیا ہے جس سے ہر دو طریقہ سے بی جے پی میں ناراضگی ہے جس کا عوام میں بھی اثر دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ وزیراعظم کی جانب سے ملک کی مختلف ریاستوں میں اپوزیشن اور ان کے قائدین پر بدعنوانیوں کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں ۔ ان کے خلاف جس طرح کی کارروائی کی جارہی ہے وہ بی جے پی کیلئے نقصان دہ ثابت ہورہی ہے ۔ مودی اور بی جے پی جن پر بدعنوانیوں کے الزامات عائد کر رہے ہیں انہیں بی جے پی میں شامل کیا جارہا ہے ۔ رام مندر کی تعمیر اور انتخابات سے عین قبل اس کے افتتاح سے بی جے پی بھاری سیاسی فائدہ کی توقع کر رہی تھی مگر اس میں بی جے پی کو مایوسی ہوئی ہے ۔ حالیہ سروے میں انکشاف ہوا کہ اس سے بی جے پی کو صرف 8 فیصد ووٹوں کا فائدہ ہورہا ہے ۔ بیروزگاری کے باعث 28 فیصد لوگ مرکزی حکومت اور بی جے پی پر ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ انتخابی نتائج کے بعد این ڈی اے اور انڈیا اتحاد کے درمیان صرف 50 تا 70 نشستوں کا فرق رہے گا ۔ جو قیاس آرائیاں چل رہی ہے وہ سچ ثابت ہوتی ہیں تو این ڈی اے اتحاد میں شامل پارٹیوں کے علاوہ غیر جانبدار بی جے ڈی ، اکالی دل ، انا ڈی ایم کے جیسی پارٹیاں حکومت کی تشکیل میں اہم رول ادا کرسکتی ہیں ۔ فی الحال این ڈی اے میں شامل اجیت پوار این سی پی ، ایکناتھ شنڈے ، شیوسینا ، نتیش کمار کی قیادت والی جے ڈی یو ، چراغ پاسوان کی قیادت والی لوک جن شکتی ، اپنا دل ، آر ایل ڈی ، شامل ہیں ۔ انتخابات کے بعد این ڈی اے اتحاد کی جماعتیں نتائج کے مطابق اپنے سیاسی مستقبل کی حکمت عملی کو قطعیت دینے کے زیادہ امکانات ہیں۔ دوسری جانب گذشتہ لوک سبھا انتخابات کی بہ نسبت نتائج تبدیل ہونے کے قوی امکان ہیں ۔ رام مندر کی تعمیر کے باوجود انڈیا اتحاد اترپردیش کی 80 نشستوں میں 15 سے زیادہ نشستوں پر کامیابی کی توقع کررہی ہے ۔ اترپردیش میں بی سی طبقات اور اقلیتیں متحد ہیں اور مایاوتی کا اثر و رسوخ بھی تقریبا ختم ہوگیا ہے۔ جس کی وجہ سے انڈیا اتحاد اترپردیش سے پر امید ہے ۔ مہاراشٹرا میں اجیت پوار اور ایکناتھ شنڈے بی جے پی سے اتحاد کے باوجود شردپوار اور ادھو ٹھاکرے سے عوام کو ہمدردی ہے ۔ انڈیا اتحاد کو مہاراشٹرا کی 48 نشستوں میں نصف سے زیادہ نشستیں ملنے کی امید کی جارہی ہے ۔ مغربی بنگال میں بی جے پی کے اثر و رسوخ میں اضافہ کے باوجود 42 کے منجملہ 20 سے زیادہ نشستیں ملنے کا امکان نہیں ہے ۔ بہار میں گذشتہ انتخابات میں این ڈی اے کو 39 نشستیں حاصل ہوئی ۔ مسلسل پارٹیوں کے تبدیلی سے نتیش کمار عوامی اعتماد سے محروم ہوگئے ۔ مختلف سماجی طبقات اور اقلیتیں متحد ہونے سے انڈیا اتحاد کو 25 سے زیادہ نشستیں ملنے کے امکانات ہیں۔ مدھیہ پردیش ، راجستھان ، گجرات میں بی جے پی نے تمام نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ اس مرتبہ ان ریاستوں میں بی جے پی 8 تا 10 نشستوں میں ہار جائے گی ۔ کرناٹک میں گذشتہ انتخابات میں 28 کے منجملہ 25 حلقوں پر این ڈی اے نے کامیابی حاصل کی تھی ۔ اس مرتبہ 15 حلقوں تک محدود ہونے کے امکانات ہیں ۔ تلنگانہ میں بی جے پی نے گذشتہ لوک سبھا حلقوں میں 4 حلقوں پر کامیابی حاصل کی تھی ۔ اس مرتبہ ان چار نشستوں کو برقرار رکھنا بی جے پی کے لیے مشکل ہوگیا ہے ۔ انڈیا اتحاد ذرائع نے بتایا کہ ٹاملناڈو اور کیرالا میں بی جے پی کو ایک بھی نشست حاصل ہونے کی توقع نہیں ہے ۔ اوڈیشہ میں گذشتہ کی طرح 8 حلقوں پر بی جے پی کامیابی پائے گی ۔ آسام میں 8 ، جھارکھنڈ میں 10 ، چھتیس گڑھ میں 8 ، ہریانہ میں 7 ، اترکھنڈ میں 3 نشستوں پر کامیابی کے باوجود بی جے پی کو اقتدار حاصل نہیں ہوگا ۔ کجریوال کی گرفتاری کے باعث دہلی میں عوامی ہمدردی کے باعث انڈیا اتحاد کو تین نشستوں پر کامیابی حاصل ہوگی ۔ سارے انتخابی ماحول کا جائزہ لیا جائے تو بی جے پی کے دعویٰ کے مطابق تنہا بی جے پی کو 370 اور این ڈی اے کو 400 لوک سبھا نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کے امکانات نہیں ہے ۔۔ 2