ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے: چیف جسٹس آف انڈیا

,

   

شہریت ترمیمی قانون پر داخل کردہ درخواستوں کی سماعت سے انکار۔ تشدد ختم ہونے کا انتظار کیجئے: بوبڈے
نئی دہلی 9 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے احساس ظاہر کیاکہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں تشدد برپا ہے اور ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ ایسے میں شہریت ترمیمی قانون پر داخل کردہ درخواستوں کی سماعت ممکن نہیں۔ سپریم کورٹ نے کہاکہ ملک میں تشدد اور احتجاجی مظاہرے ختم ہونے کے بعد اِن درخواستوں پر سماعت شروع کی جائے گی۔ درخواست گذاروں نے شہریت ترمیمی قانون کو دستوری قرار دینے کی اپیل کی تھی۔ اِس درخواست پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس ایس اے بوبڈے زیرقیادت بنچ نے کہاکہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی نے قانون کو دستوری قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اِس بنچ میں جسٹس وی آر گوائی اور سوریہ کانت بھی شامل ہیں۔ بنچ نے کہاکہ وہ اِس درخواست پر اُسی وقت سماعت کرے گی جب تشدد ختم ہوجائے گا۔ سی اے اے کی افادیت کو چیلنج کرتے ہوئے کئی درخواستیں بھی داخل کی گئی ہیں۔ چیف جسٹس آف انڈیا بوبڈے نے سماعت کے دوران کہاکہ ملک بھر میں شدید تشدد جاری ہے اور ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ امن و امان کے قیام کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ اِس عدالت کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی افادیت کی پاسداری کرے اور اِسے دستوری قرار نہ دے۔ سپریم کورٹ بنچ نے اِن احساسات کا اظہار اُس وقت کیا جب ایڈوکیٹ ونیت دھانڈا نے سی اے اے کو دستوری قرار دینے کے لئے عدالت سے مداخلت کی خواہش کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے تمام ریاستوں کو ہدایت دی جائے کہ وہ اِس قانون کو روبہ عمل لائیں۔ جسٹس بوبڈے نے مزید کہاکہ یہ صرف سپریم کورٹ ہی ہے جو موجودہ حالات میں مدد کرسکتا ہے اور اِس ملک کے اُلجھن کا شکار شہریوں کی رہنمائی کرسکتا ہے جنھیں گمراہ کیا گیا ہے۔ سی اے اے کے تعلق سے اِسی طرح کے معاملہ میں مداخلت کرنے سے سپریم کورٹ بنچ نے انکار کردیا۔ درخواست گذار پنیت کور دھانڈا کی پیروی کرتے ہوئے وکیل نے جو دلائل پیش کئے ہیں اُس سے مرعوب ہوئے بغیر بنچ نے صاف طور پر کہہ دیا کہ وہ فی الحال اِن کی درخواست پر سماعت نہیں کرے گی۔ عدالت نے اپنے احکام میں کہاکہ بعض موضوعات پر بحث و مباحث کے بعد درخواست گذار نے اِس درخواست کو واپس لینے کے لئے اپنے وکیل سے سفارش کی تھی۔ اِس عدالت کے سامنے کسی طرح کا مسئلہ پہلے سے ہی زیرالتواء ہے۔ درخواست گذار کو اجازت دی گئی تھی کہ وہ اپنی درخواست واپس لے لے۔ اِس درخواست میں عدالت سے یہ بھی خواہش کی گئی کہ وہ کارکنوں اور بعض میڈیا گھرانوں کے خلاف بھی کارروائی کرے جو افواہیں پھیلارہے ہیں۔ پارلیمنٹ سیشن میں اِس بِل کو متعارف کرانے کے بعد ہندوستان بھر میں مختلف سیاسی پارٹیوں نے عوام کو گمراہ کرنا شروع کیا ہے اور غلط افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ ایسی صورت میں دہشت گردی کو ہوا مل سکتی ہے۔ اصل تشویش اِس بات کی ہے کہ ملک بھر میں مسلمانوں کے ذہنوں میں جو بات بٹھائی گئی ہے وہ تشویشناک ہے۔ مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی قائدین اقتدار سے باہر ہیں اور یہی لوگ حکومت کے خلاف سازش کررہے ہیں۔