ملک میں فرقہ پرستی کا جنون

   

کسی بھی ملک کی ترقی اور اس کے عوام کی خوشحالی کا دارو مدار ملک کے نوجوانوں کی مثبت سوچ اور ان کی تعلیم و تربیت پر ہوتا ہے ۔ نوجوانوںکو نت نئی اختراع اور بدلتے حالات کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے اسی لئے ساری دنیا میں توجہ دی جاتی ہے تاکہ نوجوان ان سے استفادہ کرتے ہوئے ملک کی ترقی میں اہم رول ادا کرسکیں اور اس کے ثمرات سارے ملک اور اس کے عوام کو فائدہ پہونچا سکیں۔ ہندوستان میںتاہم ایک افسوسناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ ملک کے نوجوانوںکی ذہنیت کو پراگندہ کرنے اور ان میںمذہبی اور فرقہ وارانہ جنون پیدا کرنے کی مشنری ضرورت سے زیادہ سرگرمی سے کام کر رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوان آج روزگار اور ملازمت سے زیادہ مسجد ۔ مندر اور ہندو مسلم کے جھگڑوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ نوجوانوں کی ذہنیت کو مثبت سوچ و فکر دینے اور ان کی بہتر نشو ونما کرنے کی بجائے انہیں فرقہ وارانہ جنون کا شکار کیا جا رہا ہے ۔ آج ہندوستان کے جو حالات ہیں وہ ساری دنیا میںتشویش کا باعث بنتے جا رہے ہیں۔ سارے ملک کے عوام ان حالات کی وجہ سے پریشانی کا شکار ہیں۔ آج کوئی نئی اختراع پر توجہ دینے کی بجائے نوجوانوں کے ذہن بگاڑنے کا نتیجہ یہ ہوگیا ہے کہ کوئی ٹرین میں نماز پڑھ رہا ہے تو اس کو ہنومان چالیسہ کے ذریعہ ڈسٹرب کیا جا رہا ہے ۔ کسی کو مسلمانوں کے گوشت کھانے پر اعتراض ہے تو کوئی چلتی ٹرین میں قانون کا رکھوالا بن کر ہی مسلمانوں کو ان کے لباس اور داڑھی کی وجہ سے گولی ماردیتا ہے ۔حد تو یہ ہے کہ اپنے ایک عہدیدار کو بھی موت کے گھاٹ اتارنے سے گریز نہیں کرتا ۔ مذہبی یاترا نکالنے کے نام پر ایک شہر ہی نہیں بلکہ کئی شہروں میں فساد برپا کیا جاتا ہے ۔ مساجد کو نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ امام کو قتل کیا جاتا ہے ۔ گاڑیوںکو آگ لگائی جاتی ہے ۔ دوکانات خاک کئے جاتے ہیں۔ملک کے ماحول کو خراب کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی جاتی اور ان حقائق کو پیش کرنے کی بجائے زر خرید اور تلوے چاٹنے والا میڈیا اس کا جواز تلاش کرنے اور حقائق کی پردہ پوشی کرنے کی کوششوں پر زیادہ توانائی صرف کرنے لگتا ہے ۔
ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں صدیوںسے مختلف مذاہب کے ماننے والے رہتے اور بستے ہیں۔ یہاں مختلف مذاہب کے ماننے والوںمیںآپسی بھائی چارہ مثالی ہوا کرتا تھا ۔ یہ ہندوستانی ثقافت اور کلچر کی بنیاد تھی جسے متاثر کرکے رکھ دیا گیا ہے ۔ آج منی پور جل رہا ہے ۔ سارے ملک میں منی پور میں پیش آئے دلسوز اوروحشیانہ واقعات کی وجہ سے برہمی پائی جاتی ہے ۔ اس سے توجہ ہٹانے کیلئے اب ہریانہ کو آگ کی لپیٹ میں ڈھکیل دیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ تشدد اب دوسرے شہروں بلکہ دوسری ریاستوںتک پھیلنے کے اندیشے لاحق ہوگئے ہیں۔ یہ سارا کچھ مٹھی بھر شرپسند عناصر کی کارستانی ہے اور اس سے زیادہ وہ لوگ ذمہ دار کہے جاسکتے ہیں جو اس طرح کی حرکتوںپر خاموشی اختیار کرتے ہیں۔ اس کی مذمت نہیں کرتے ۔ کھل کر اس کے خلاف رائے کا اظہار نہیںکرتے ۔ انصاف پسند عوام کی خاموشی کے نتیجہ ہی میں مذہبی جنون اور منفی سوچ کو تقویت مل رہی ہے اور یہ لوگ اپنے کچھ ادنی سے مفادات کیلئے سارے ملک کی فضاء کو درہم برہم کرنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں۔ یہ صورتحال انتہائی افسوسناک ہے ۔ نوجوانوںکے ذہن جس حد تک پراگندہ کردئے گئے ہیں وہ قابل تشویش ہے کیونکہ ان نوجوانوںکو اپنے روزگار ‘ اپنے مستقبل ملک کی بہتری اور ملک کی ترقی کی فکر نہیں ہو رہی ہے بلکہ وہ ہندو ۔ مسلم کے کھیل کو زیادہ اہمیت دینے لگے ہیں۔ یہ ہندوستان اور ہندوستانی عوام کے مستقبل سے کھلواڑ ہے اور اس کو روکا جانا چاہئے ۔
ادنی سے سیاسی مفادات کیلئے ملک کے ماحول سے اس طرح کا کھلواڑ سارے ملک میں ڈر و خوف کا ماحول پیدا کرنے کا باعث بن رہا ہے ۔ جس طرح سے مسلماانوں کے خلاف نوجوانوں کے ذہنوں میںنفرت بھری گئی ہے وہ اب رنگ دکھا رہی ہے اور اس سے ملک میں نظم و قانون کی صورتحال داو پر لگ رہی ہے ۔ یہ اندیشے پیدا ہونے لگے ہیں کہ نہ کوئی شہر محفوظ رہ گیا ہے اور نہ کوئی سفر محفوظ رہ گیا ہے ۔ کوئی بھی کسی کو بھی کہیں بھی قتل کرسکتا ہے ۔ جان لے سکتا ہے اور حالات کو بگاڑ سکتا ہے ۔ اس صورتحال کے خلاف ہر امن پسند اور محب وطن ہندوستانی کو سوچنے اور حرکت میںآنے اور اس کا تدارک کرنے کی ضرورت ہے ۔