بخاری نے مشورہ دیاکہ مرکز مسلم کمیونٹی کے ارکان کے ساتھ میٹنگ کرسکتا ہے تاکہ موجودہ ”نفرت کے طوفان“ سے ”ملک کو بچایا“ جاسکے۔
نئی دہلی۔ جامعہ مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے ملک میں ”نفرت کے طوفان“ پرتشویش کا اظہار کیااور وزیراعظم نریندر مودی پر زوردیا کہ وہ مسلمانوں کے ”من کی بات“ سنیں۔ نوح فسادات او رچلتی ٹرین میں ریلوے پولیس جوان کے ہاتھوں چار لوگوں کی موت کے واقعات کاحوالہ دیتے ہوئے بخاری نے اپنے تاریخی مسجد سے اپنے خطبہ جمعہ میں یہ مشورہ دیاکہ وزیراعظم مودی او رہوم منسٹر امیت شاہ مذکورہ کمیونٹی کے دانشواروں کے ساتھ بات چیت کریں۔
بخاری نے کہاکہ ”ملک کے موجودہ حالات پر میں بولنے کے لئے مجبور ہوگیاہوں۔ملک کی صورتحال تشویش ناک ہے اور نفرت کاطوفان ملک میں امن کے لئے سنگین خطرہ پیدا کررہا ہے“۔
وزیراعظم کے ماہانہ ریڈیو پروگرام کاحوالہ دیتے ہوئے بخاری نے کہاکہ ”آپ اپنے ”من کی بات“ کررہے ہیں مگر آپ کو مسلمانوں کے ”من کی بات“ سننے کی بھی ضرورت ہے۔
موجودہ حالات کی وجہہ اوراپنے مستقبل کو لے کر مسلمان پریشان ہیں“۔
مذکورہ امام جامع مسجد نے الزام لگایاکہ فرقہ وارانہ تشدد او رنفرت سے نمٹنے کے لئے قانون ”کمزور‘‘ ثابت ہورہا ہے۔بخاری نے کہاکہ ”ایک عقیدہ کے لوگوں کو کھلے عام دھمکایاجارہا ہے۔ مسلمانوں کے بائیکاٹ پر مشتمل پنچایتیں منعقد کی جارہی ہیں اور ان کے ساتھ تجارت اورکاروبارکو ختم کرنے کااعلان کیاجارہا ہے۔
دنیا میں 57مسلم ممالک ہیں جہاں پر غیر مسلم بھی رہتے ہیں مگر ان کی زندگیوں اور معاش کو کسی خطرے کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے“۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیاکہ ہندوؤں او رمسلمانوں کے درمیان میں ”تعلقات“ خطرے میں پڑگئے ہیں۔
ہندوستان میں یہ نفرت کیوں؟کیااسی دن کے لئے ہمارے اصلاف نے آزادی حاصل کی تھی؟ کیااب ہندوستان او رمسلمان الگ الگ رہیں گے؟“۔ بخاری نے کہاکہ حالات کو قابو کرنا حکومت کے اپنے ہاتھوں میں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”میں وزیراعظم اوروزیرداخلہ سے یہ کہنا چاہتاہوں کہ وہ فیاض بنیں اور مسلم دانشواروں سے بات کریں۔
میں ملک کے مسلمانوں کی طرف سے آپ سے کہناچاہتاہوں کہ ہم سے بات کریں‘ ہم تیار ہیں“۔
بخاری نے مشورہ دیاکہ مرکز مسلم کمیونٹی کے ارکان کے ساتھ میٹنگ کرسکتا ہے تاکہ موجودہ ”نفرت کے طوفان“ سے ”ملک کو بچایا“ جاسکے۔