ملک گیر سطح پر حکومت کے دو قوانین کے خلاف احتجاج

   

تریپورہ میں جھڑپیں، آسام میں مکمل بند، کرناٹک ، اوڈیشہ اور گجرات میں ٹریڈ یونین ہڑتال سے عام زندگی متاثر

اگرتلہ/گوہاٹی/بھوبنیشور/بنگلورو۔ 9 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) قانون تعزیرات ہند کی دفعہ 144 کے تحت غیر معینہ مدت کے لیے تریپورہ کے علاقہ مادھاباری متصلہ علاقوں میں امتناعی احکام نافذ کردیئے گئے جبکہ شہریت بل احتجاجیوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ سب ڈیویژنل پولیس آفیسر رام کرشنا نے کہا کہ پولیس نے مادھاباری اور دشرم باری میں تلاشی مہم شروع کردی ہے۔ صورتحال اب پوری طرح قابو میں ہے۔ ان جھڑپوں میں 7 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ گوہاٹی سے موصولہ اطلاعات کے بموجب شہریت بلک کے خلاف آسام میں وسیع پیمانہ پر احتجاج چہارشنبہ کے دن بھی جاری رہا۔ احتجاجیوں نے سڑکوں کی ناکہ بندی کردی اور اپنے کپڑے اتارکر ریاست کے کئی علاقوں میں جلوس نکالا شہریت (ترمیمی) بل 2016ء بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان میں ساکن غیر مسلموں کو شہریت عطا کرنے کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔ پورے شمال مشرقی ہند بشمول آسام میں سڑکوں اور ریلوے پٹریوں کی ناکہ بندی جاری رہی۔ وہ بل کی تنسیخ چاہتے ہیں۔ گوہاٹی میں اکھل گوگوئی کریشک مکتی سنگرام سمیتی اور آسام جاتیہ تابڑی لوبا چھترا پریشد کی زیر قیادت حکومت کے دفاتر کے روبرو احتجاج کیا گیا اور سکریٹریٹ کے پاس کھڑی کی ہوئی رکاوٹوں کو توڑنے کی کوشش کی جس پر پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپ ہوگئی۔ پولیس نے مجمع کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور ربر کی گولیاں استعمال کیں لیکن احتجاجیوں نے انتباہ کے باوجود پسپا ہونے سے انکار کردیا۔ ان میں سے بعض کو تحویل میں لے لیا گیا

تاکہ نظم و قانون کی صورتحال مزید ابتر نہ ہونے پائے گوپال گھاٹ اور ڈگبوئی میں بھی احتجاج کیا گیا۔ آسو کارکنوں نے ناگائوں میں احتجاج کرتے ہوئے مقامی صدر بی جے پی کے خلاف سیاہ پرچم لہرائے ڈبروگڑھ یونیورسٹی اور کاٹن اسٹیٹ یونیورسٹی سے بھی طلبہ کے احتجاج کی اطلاع ملی۔ بنگلورو سے موصولہ اطلاع کے بموجب کرناٹک میں آج دوسرے دن بھی بس خدمات بری طرح ریاست گیر سطح پر احتجاج کے دوسرے دن متاثر رہیں۔ نریندر مودی حکومت کی مبینہ عوام دشمن اور محنت کش دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔ آر ٹی سی بسیں بھی اپنے متعلقہ ڈیپو کی حد تک محدود رہیں کیوں کہ احتجاجی گاڑیوں کو نقصان پہنچارہے تھے۔ آٹو رکشا اور ٹیکسی ڈرائیوروں نے ہڑتال میں حصہ نہیں لیا۔ حالانکہ ابتدائی مرحلہ میں انہوں نے چند گھنٹے احتجاج کی تائید کی تھی۔ بھوبنیشور سے موصولہ اطلاع کے بموجب دو روزہ ملک گیر ہڑتال 10 مرکزی ٹریڈ یونینس کی جانب سے مرکز کی مبینہ مزدور دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاج کی اپیل کی گئی تھی جس کی وجہ سے اوڑیشہ میں کئی مقامات بشمول بھوبنیشور، بلسور اور برہم پور میں ریل خدمات متاثر ہوئیں۔ کئی ٹرینیں تاخیر سے چلیں۔ کیوں کہ ہڑتال کے حامیوں نے ریلوے پٹریوں کی ناکہ بندی کردی تھی۔ چنانچہ کئی مقامات پر مسافر پھنس گئے تھے۔ سرکاری اور خانگی بسیں سڑک پر نہیں لائی گئیں، کئی مقامات پر بس اسٹانڈس پر پھنسے ہوئے مسافرین کا ہجوم دیکھا گیا۔