ملیشیائی منسٹرس نے کہاکہ ذاکر نائیک کو نکال دینا چاہئے

,

   

ذاکر نائیک جو ملیشیاء میں تین سال کے قریب سے رہ رہے ہیں اور ان پر منی لنڈرانگ اور نفرت پر مشتمل تقریر کا ہندوستان میں الزامات کا سامنا ہے‘ کا وہ بیان جس میں انہوں نے کہاکہ ساوتھ ایشیائی ممالک کے ہندو سے ”سو گناہ صحیح“ ہندوستان میں رہنے والے مسلم اقلیتیں ہیں۔

نئی دہلی۔ متنازعہ مبلغ ذاکر نائیک جس کو ملک میں مستقل رہائش فراہم کی گئی تھی ملیشائی ہندو ؤں کی ایماندار پر سوال کھڑا کرنے اور حساس طور پر نسلی تبصرہ کرنے پر ملیشیاء کے تین وزرا ء نے چہارشنبہ کے روز کو نکال دینے کی مانگ کی ہے۔ م

ذکورہ منسٹر نے ملیشیائی کابینہ کے اجلاس جس کی قیادت وزیراعظم مہاتر محمد کررہے تھے کے دوران اس بات کو اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ نائیک کا تبصرہ کا منشاء مسلمانوں او رغیر مسلم کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کا ہے‘ ایک الزام جس کو مبلغ نے مستر کردیا۔

کمیونکشن منسٹر گوبند سنگھ دیو اور ہیوم ریسورس منسٹر ایم کولاسیگرن نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاکہ ”ہم نے اپنے موقف پیش کردیا‘ جو کاروائی کرنے کے اصرار پر تھا اور یہ کہ ذاکر نائیک کو ملیشیا ء میں زیادہ وقت تک رہنے کے منظور نہیں دی جانی چاہئے“۔

مزیدکہاکہ ”وزیراعظم نے اس پر تشویش کا اظہار کیاہے۔ ہم معاملے کو ان پر چھوڑتے ہیں اوروہ جلد سے جلد فیصلہ کریں کہ اس مسلئے کو کس طرح سے حل کرنا ہے“۔

ان کے اس موقف کی قدرتی وسائل کے وزیر زیوار جیا کمار نے حمایت کی‘ انہوں نے بھی ایک بیان جاری کرتے ہوئے مہاتر سے نائیک کو ملک سے بیدخل کرنے پر زوردیا۔

ملیشیاکی اتحادی حکومت میں لوکوسیگرن نہایت سینئر ہندوسیاست داں ہیں‘ جنھوں نے سب سے پہلے منگل کے روز اپنے بیان کے ذریعہ انہوں نے مسئلے کو اٹھایا او رکہاکہ نائیک کی ”حرکتیں انہیں مستقبل رہائش فراہم کرنے کے حقدار نہیں ہیں“۔ان

ہوں نے کہاتھا کہ اس وقت آگیا ہے کہ ”بھگوڑے غیر ملکی کو ملیشیاء چھوڑنا ہے اور ہندوستان میں دہشت گردی او رمنی لنڈرانگ کے الزامات کا سامنا کرنا ہوگا“۔

نائیک پر مذکورہ وزرا ء اس وقت بھڑکے جب انہوں نے اگست 8کے روز اپنی ایک تقریر میں ملیشیائی ہندووں کا ہندوستانی مسلمانوں سے تقابل کیا او رکہاکہ وہ ملیشیاء میں 100فیصد حقوق حاصل کررہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ ملیشیائی ہندو فوائد کے باوجود‘ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کو ملیشیائی وزیر اعظم مہاتر کے مقابل زیادہ ایماندار ہیں۔تقریر کے اس ویڈیو میں وہ چینی ملیشیائی کے متعلق بھی توہین آمیز الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں۔

حالانکہ مذکورہ منسٹر جس کاتعلق اقلیتی کمیونٹی سے ہے کہ تبصرے کی حمایت میں یوتھ اور اسپورٹس منسٹر سید صادق عبدالرحمن اترے‘ جنھوں نے ہہاکہ ”ہمارے چینی او رہندوستانی بھائیو ں او ربہنوں پر ایک حملہ ملیشیاء پر حملہ مانا جائے گا“۔

منگل کی رات دیگر گئے ملیشیائی کے سرکاری نیوز ایجنسی بیرنامہ نے مہاتر کے حوالے سے یہ کہاکہ نائیک کو ہندوستان نہیں بھیجا جاسکتا کیونکہ وہاں پر ان کی تحفظ کا ڈر ہے۔

انہو ں نے کہاکہ ”اگر کوئی دوسرا ملک انہیں لینا چاہتا ہے تو ہم اس کا خیر مقدم کرتے ہیں“