ممتاز شاعر راحت اندوری کی کرونا کی جانچ میں مثبت پائے جانے کے بعد علاج کے دوران قلب پر حملے کی وجہہ موت

,

   

تما م عمر کے لوگوں میں راحت اندروی کی شاعری کافی مقبول تھی۔ ملک کے سماجی او رمعاشی پس منظر میں موجودہ حالات پر طنز کسنے والے شاعر کی حیثیت سے بھی انہیں پہچانا جاتا تھا

حیدرآباد۔قلب پر حملے کی وجہہ سے منگل کے روز اُردو ہندی کے ممتاز شاعر راحت اندوری کی موت ہوگئی ہے۔

کرونا وائرس کی جانچ میں مثبت پائے جانے کے بعد مذکورہ 70سالہ شاعر نے اپنے مداحوں کو اپنی صحت کے متعلق جانکاری دی تھی۔

انہوں نے پوسٹ کیاتھا کہ”کویڈ کی ابتدائی علامتیں نمودار ہونے کے بعد میں نے پیر کے روز وائرس کی جانچ کرائی تھی او رآج جانچ میں مجھے مثبت پایاگیااور اربندو اسپتال مجھے شریک کرایاگیاہے“۔

تما م عمر کے لوگوں میں راحت اندروی کی شاعری کافی مقبول تھی۔ ملک کے سماجی او رمعاشی پس منظر میں موجودہ حالات پر طنز کسنے والے شاعر کی حیثیت سے بھی انہیں پہچانا جاتا تھا۔

راحت اندروی کا ایک شعر”بلاتی ہے مگر جانے کا نہیں“ اس قدر مقبول ہوا تھا کہ ٹک ٹاک جیسے سوشیل میڈیا پر ایپ پر اس کی کافی مقبولیت تھی۔

راحت اندوری کو ان کی مایہ نازشاعری کی بنیاد پر دنیا ہمیشہ یا د رکھے گی۔

سیاست ڈاٹ کام اُردو کی جانب راحت اندوری کا بھر پور خراج عقیدت پیش کیاجاتا ہے۔

یہاں پر ان کا ایک وہی شعر بطور خراج عقید ت پیش کیا جارہا ہے کہ”دوگز صحیح مگر یہ میری ملکیت تو ہے‘ ائے موت تونے مجھکو زمیندار کردیا“۔