منظم فیملی قانون مسلم تنظیموں کی مانگ

,

   

نئی دہلی۔رضاکارانہ تنظیم بھارتیہ مسلم مہیلا اندولن(بی ایم ایم اے) کی جانب سے قومی درالحکومت میں منعقدہ اجلاس میں منظم مسلم فیملی قانون کی مانگ زور پکڑی ہے‘ جس میں طلاق ثلاثہ‘ گھریلو تشدد کے متاثرین کے علاوہ وہ مائیں بھی موجود تھیں جو شوہروں سے علیحدگی کے بعد اپنی بچوں کی تحویل کے لئے قانون جدوجہد کررہی ہیں‘ جنھوں نے زوردیا کہ تین طلاق کے خلاف ایک قانون کافی نہیں ہے۔

بی ایم ایم اے سپریم کورٹ میں نکاح حلالہ اور کثرت ازدواج کے خلاف بھی سپریم کورٹ میں ایک درخواست داخل کرنے کی تیاری کررہی ہے۔ مذکورہ خواتین کی تنظیمیں وزیراعظم نریندر مودی کو اپنے جذبات اور مسلم فیملی قانون کے لئے ان کے مطالبات تحریر ی طور پر روانہ کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔

بی ایم ایم اے نے ’مسلم فیملی قانون‘پر پچھلے اٹھ سال کے وقفہ میں 50,000عورتوں سے بات کرنے کے بعد ایک مسودہ تیار کیاہے۔تین طلاق کے خلاف قانون کی لڑائی میں بی ایم ایم اے سب سے پیش پیش رہا ہے۔

بی ایم ایم اے سے تعلق رکھنے والے ذکیہ سمن نے کہاکہ ”قانون کے باوجود‘ کئی واقعات میں عورتوں کو ایف آر ائی کے اندرج میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔

لہذا ہم نے فیصلہ کیاہے کہ اگلے چھ ماہ تک ہم قانون کے نفاذ کی نگرانی کریں گے“۔اس نظام کا قیام جس کے ذریعہ بیرونی ممالک میں کام کرنے والے لوگوں کو قطار میں کھڑے ہوکر انتظار کرنے کے بجائے وطن واپس آنے میں آسانی ہوسکے۔

انہوں نے کہاکہ ”ہم نے ایمگریشن بیوروکو لکھا ہے کہ بنگلورو ائیر پورٹ پر اپنے نظریہ کو ثابت کرنے کے لئے پیشکش کی جارہی ہے۔

ہم ایسے ٹکنالوجی تیار کررہے ہیں جس کے لئے بائیومیٹرک کااستعمال ہوگا‘جس کے پاس ہندوستان پاسپورٹ ہے تاکہ وہ اپنے ملک کو واپس لائے جاسکیں۔اس کے لئے ہم کسی بھی فنگر پرنٹ‘ ائریش یا پام پرنٹ کا استعمال کرسکتے ہیں“