’مودی حکومت کا وائیٹ پیپر تاریک سچائیوں کو چھپانے والا مکتوب‘

   

راجیہ سبھا میں کانگریس کے سی وینو گوپال کا بیان، ترنمول کانگریس ارکان کا واک آؤٹ

نئی دہلی : کانگریس نے ہفتہ کو راجیہ سبھا میں مودی حکومت کے وائٹ پیپر کو سیاہ سچائیوں کو چھپانے والا خط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ لوگوں کی توجہ بے روزگاری، مہنگائی اور کسانوں کی خراب حالت سے ہٹائی جارہی ہے ۔ ترنمول کانگریس نے بھی وائٹ پیپر کو مسترد کردیا اور اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ کانگریس کے کے سی وینوگوپال نے متحدہ ترقی پسند اتحاد حکومت (یو پی اے ) کے دور میں معاشی صورتحال پر لائے گئے وائٹ پیپر پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ یہ وائٹ پیپر نہیں ہے بلکہ مودی حکومت کی معاشی ناکامیوں کو چھپانے کا پیپر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ جب مودی حکومت نے اقتدار سنبھالا تو جی ڈی پی کی شرح سب سے زیادہ تھی لیکن حکومت کہہ رہی ہے کہ اسے خراب معیشت ورثے میں ملی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وائٹ پیپر صرف یو پی اے پر تنقید کرنے کے لیے لایا گیا ہے ۔کانگریس کے لیڈر نے دعویٰ کیا کہ خاموشی سے کام کرنے والے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا دور ملک میں سنہری دور تھا لیکن نریندر مودی صرف شور مچاکر اپنے دور حکومت کو سنہری دور قرار دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 20 سے 24 فیصد کی عمر کے 44 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وائٹ پیپر ایک ایسی حکومت کے خلاف لایا گیا ہے جو تعلیم کا حق، معلومات کا حق، خوراک کا حق اور منریگا جیسی اسکیمیں لے کر آئی ۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت سی اے جی رپورٹ کی بنیاد پر یو پی اے پر بدعنوانی کا الزام لگا رہی ہے لیکن مودی حکومت اپنے وقت کی سی اے جی رپورٹ کو عام نہیں ہونے دے رہی ہے اور سچائی کو چھپا رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے نوجوان اور کسان مایوس ہیں اور وہ پارلیمنٹ کی طرف مارچ کر رہے ہیں جبکہ حکومت مہنگائی اور بے روزگاری سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ حکومت خواتین کے خلاف جرائم پر وائٹ پیپر کیوں نہیں لا رہی؟ وینوگوپال نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کے بارے میں وائٹ پیپر میں کچھ نہیں کہا گیا ہے ۔ وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ کالا دھن واپس آئے گا لیکن اس میں کالے دھن سے متعلق کوئی ڈیٹا نہیں دیا گیا ہے ۔ نوٹ بندی کے اثرات کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔
بے روزگاری کی شرح کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ منموہن سنگھ حکومت میں آٹھ سال بعد بے روزگاری کی شرح 5.6 فیصد تھی اور اب 2022 میں یہ 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے نے 27 فیصد لوگوں کو غربت سے نکالا۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے کے دور میں کہا جاتا تھا کہ روپیہ وینٹی لیٹر پر ہے لیکن اب کوئی نہیں بتا رہا کہ روپیہ کہاں ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی گارنٹی پر کانگریس لیڈر نے کہا کہ اب وہ نئی گارنٹی دے رہے ہیں لیکن یہ نہیں بتا رہے کہ پرانی گارنٹی کا کیا ہوا۔ انہوں نے کہا، “ہر سال دو کروڑ نوکریاں، 100 دنوں میں کالا دھن واپس آئے گا، ہر اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے آئیں گے ، کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی، ان ضمانتوں کا کیا ہوا؟” انہوں نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق صحت کے شعبے میں کوئی خرچ نہیں ہورہا اور یہ اس حقیقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ واجپئی حکومت میں متوقع عمر 64 سال تھی جو یو پی اے میں بڑھ کر 69 ہو گئی تھی لیکن اب کم ہو کر 67 سال رہ گئی ہے ۔ کووڈ کے باوجود صحت کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔ 2004 میں تعلیم پر اخراجات 2.2 فیصد تھے جو 2014 میں 4.6 فیصد تک پہنچ گئے لیکن اب یہ گھٹ کر 2.9 پر آ گئے ہیں۔ وینوگوپال نے کہا کہ کانگریس کسی بھی عظیم شخصیت کو بھارت رتن دینے کی مخالف نہیں ہے لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ مودی حکومت سیاست اور انتخابات کے لیے بھارت رتن کا استعمال کر رہی ہے ۔ کانگریس نے کبھی ایسا نہیں کیا۔