مودی حکومت کے خلاف مخصوص مخالفت کا حوالہ دیتے ہوئے 49اہم شخصیتوں کے مقابل62شخصیات کاکھلا خط

,

   

ممبئی۔فلم میکر اپرنا سین کے ساتھ 49اہم شخصیتوں کی جانب سے دو روز قبل دلتوں اوراقلیتوں کے خلاف نفرت پرمشتمل جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے سے کھلا مکتوب ملک میں منظر عام پر

آنے کے بعد60اہم شخصیتیں جس میں فلم اداکارہ کنگانہ راناوت بھی شامل ہے نے وزیراعظم نریندر مودی کی زیرقیادت این ڈی اے کے خلاف”مخصوص مخالفت“ کے حوالے سے ایک مکتوب جاری کیاہے۔

اس مکتوب میں مذکورہ 62اہم شخصیتوں نے سابق کے49افراد کے مکتوب کو ”جھوٹ پر مبنی سونچ کو فروغ دینے کی پہل“ قراردیا

جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر وزیراعظم نریندر مودی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کو منفی روشنی میں لے جانے کی کوششوں کا حصہ قراردیا۔

اس کھلے مکتوب میں مذکورہ شخصیات نے ان 49اہم شخصیتوں سے استفسار کیاکہ وہ اس وقت کیوں خاموش رہے”جب قبائیلیوں اور پسماندے طبقات کے لوگوں کو ماؤسٹ نشانہ بنارہے ہیں تھے‘

اس وقت وہ کیوں بات نہیں کررہے تھے جب علیحدگی پسندوں کا معاملہ تھا جنھو ں نے کشمیر کے اسکولوں کو آگ لگادی‘ اور اس وقت کیوں خاموش رہے جب ہندستان کے تکڑے تکڑے کرنے کی باتیں کی جاتی رہیں“۔

ان49لوگوں پر اظہار خیال اور اظہار رائے کی آزادی کے نام پر ہندوستان کی آزادی‘ اتحاد اوریکجہتی میں ”رکاوٹ“ کھڑا کرنے کا مورد الزام ٹہراتے ہوئے‘ دستخط کنندگان نے دعوی کیاہے کہ سابق میں بھی اس طرح کا ”بدگمانی“ پھیلانے کی کوشش کی گی اور کوئی بھی ان اقدار پر سوال اٹھائے گا تو اس کے خلاف مزاحمت کی جائے گی۔

مذکورہ 62اہم شخصیات جس میں اداکارہ کنگانا رانا وت‘ شاعر پرسون جوشی‘ کلاسیکل ڈانسر اور رکن پارلیمنٹ سونل مان سنگھ‘ موسیقی کار پنڈت وشوا موہن بھٹ‘ فلم میکر مدھر بھانڈارکر اور وویک اگنی ہوتری کے بشمول دیگر کے بھی نام شامل ہیں۔

مبینہ طور پر ”فرقہ وارانہ‘‘ نوعیت کے واقعات کا ملک میں اضافے کے حوالے سے وزیراعظم مودی کے نام سوالیہ مکتوب روانہ کرنے والوں میں سماجی جہدکار‘ فلم میکر اور ارٹسٹ جیسے

ادور گوپال کرشنن‘ منی رتنم‘ انوراگ کشپ‘ بنیاک سین‘ سومیترو چٹرجی‘ اپرنا سین‘ کونکونا سین‘ ریوتی‘ شیام بنیگال‘ شوبھا مدگل‘ روپم اسلام‘ انوپم رائے‘ پرامبارتا‘ ریدھی سین کے علاوہ دیگر کے نام شامل ہیں۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ مکتوب میں ان بارہ واقعات کا ذکر کیاگیا ہے جس پر مذکورہ 49اہم شخصیتوں جو ملک میں بڑھتے ہجومی تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا‘ زیر تذکرہ واقعات پر خاموش رہے۔

ان واقعات میں مغربی بنگال کا سیاسی تشدد‘ چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کی موجودگی میں ”جئے شری رام“ کا نعرہ لگانے والوں کی گرفتاری‘ کالیا چاک‘ ڈی گنگا‘ بدھورائے‘ رانی گنج کی منادر میں توڑ پھوڑ اوراس کے علاوہ حال ہی میں چاندنی چوک دہلی میں پیش ائے واقعہ بھی اس میں شامل ہے۔

اس لیٹر میں مزید تین طلاق پر ارڈیننس کا ذکر کیاگیا ہے جس کی راجیہ سبھا میں مخالفت کی جارہی ہے جہاں پر برسراقتدار سیاسی جماعت کے پاس اکثریت نہیں ہے اور استفسار کیاکہ کیوں کہ 49اہم شخصیات خواتین کے ایمپاورمنٹ اور مساوات کے لئے بات نہیں کرتے۔