مودی نے مجھ سے ذاکر نائک کی حوالگی کی بات نہیں کی

,

   

حوالگی سے متعلق معتمد خارجہ وجئے گوئل کا بیان وزیراعظم ملیشیا مہاتر محمد نے مسترد کردیا

کوالالمپور 17 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم ملائشیا مہاتر محمد نے آج واضح کردیا کہ وزیراعظم ہند نریندر مودی نے اِن سے ملاقات کے دوران ذاکر نائک کی حوالگی کی کوئی درخواست نہیں کی۔ ذاکر نائک غیرقانونی رقومات کی منتقلی اور دہشت گردی سے مربوط الزامات کے سلسلہ میں ہندوستان کو مطلوب ہیں۔ ہندوستان ذاکر نائک کی حوالگی کے لئے کوشاں ہے۔ 53 سالہ ذاکر نائک مبلغ ہیں۔ انھوں نے 2016 ء میں ہندوستان چھوڑا تھا۔ وہ مسلم اکثریتی ملک ملائیشیا میں مقیم ہیں جہاں انھیں مستقل سکونت عطا کی گئی ہے۔ مہاتر محمد نے کہاکہ وزیراعظم مودی نے جن سے اُنھوں نے اِس ماہ کے اوائل میں معاشی فورم چوٹی کانفرنس کے دوران روس میں ملاقات کی، ذاکر نائک کی حوالگی کی کوئی درخواست نہیں کی تھی۔ نئی دہلی سے سرکاری نوٹس کے باوجود متنازعہ مبلغ اسلام کے بارے میں مودی نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ مہاتر محمد کا یہ بیان معتمد خارجہ ہند وجئے گوئل کے اِس بیان کی نفی ہے کہ وزیراعظم مودی نے مہاتر محمد سے ذاکر نائک کی حوالگی کا مسئلہ اُٹھایا تھا۔ وزیراعظم مودی کے دورے کے بعد وجئے گوئل نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مہاتر محمد سے وزیراعظم مودی کی باہمی ملاقات میں ذاکر نائک کی حوالگی کا مسئلہ اُٹھایا گیا۔ مہاتر محمد نے کہاکہ کئی ممالک کو ذاکر نائک مطلوب ہیں۔ میں نے مودی سے ملاقات کی لیکن اُنھوں نے اِس شخص کے لئے مجھ سے کوئی بات نہیں کی۔ مہاتر محمد نے ملائیشیا ریڈیو اسٹیشن بی ایف ایم 89.9 سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ملائیشیا مبلغ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائک کے لئے ایک اچھے مقام کی تلاش میں ہے۔ اُنھوں نے یہ بھی کہاکہ ملائیشیا میں ذاکر نائک کو برسر عام انتشار پسندانہ تقاریر کی اجازت نہیں دی جائے گی، انھیں اِس بات کے لئے پابند کردیا گیا ہے

اگرچیکہ وہ اِس ملک کے شہری نہیں ہیں تاہم اِنھیں سابق حکومت نے سکونت اختیار کرنے کی اجازت دی ہے۔ انھیں مستقل سکونت حاصل کرنے کا موقف حاصل ہے۔ اِس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ اِس ملک کے نظام اور سیاست پر کوئی تبصرہ کریں۔ انھیں پابند کیا گیا ہے کہ وہ تقریر نہ کریں۔ ہم اِن کے بارے میں متبادل مقام تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ وہ یہاں سے چلے جائیں لیکن اُنھیں کوئی قبول کرنے تیار نہیں ہے۔ذاکر نائک 2016 ء سے ہندوستان کو مطلوب ہیں۔