مورگن بھی ورلڈ کپ فائنل کے فیصلے پر مطمئن نہیں

   

لندن ۔21 جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) ورلڈ کپ کے سنسنی خیز فائنل کے بعد دو مرتبہ ٹائی ہونے پر انگلینڈ کو متنازعہ قانون کی روشنی میں چمپیئن قرار دے دیا گیا لیکن انگلینڈ کے کپتان اویان مورگن نے خود اس قانون پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے غیرمنصفانہ قرار دے دیا ہے۔انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان 14جولائی کو لارڈز میں کھیلے گئے سنسنی خیز فائنل میں مقابلہ مقررہ اوورز میں ٹائی رہا جس کے بعد ونڈے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ میچ کا فیصلہ سوپر اوور میں کروانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن شائقین کرکٹ اس وقت دم بخود رہ گئے جب سوپر اوور میں بھی مقابلہ ٹائی ہوگیا اور انگلینڈکو میچ میں زیادہ باؤنڈریز مارنے کی بنیاد پر چمپیئن قرار دیا گیا۔انگلینڈ کو اس انداز میں چمپیئن قرار دیے جانے پر دنیا بھر کے سابق کرکٹرز اور ماہرین نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے اپنی کرکٹ کمیٹی کو اس قانون کا جائزہ لینے کی ہدایت دی ہے۔ انگلینڈ کے کپتان مورگن بھی مقابلہ ٹائی ہونے کے باوجود اپنی ٹیم کو چمپیئن قرار دیے جانے کے فیصلے سے مطمئن نہیں اور انہوں نے اسے غیرمنصفانہ قرار دیا ہے۔ مورگن نے ٹائمز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ جب دونوں ٹیموں میں اتنا معمولی فرق ہو تو میرے خیال میں اس طرح سے فیصلہ کرنا منصفانہ نہیں، ہم میچ کے کسی بھی لمحے کے بارے میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس کے نتیجہ میں میچ کا فیصلہ ہوا، یہ ایک انتہائی متوازن میچ تھا۔ انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ اس طرح خودکو ہاری ہوئی ٹیم ماننا مشکل ہوتا ہے۔میچ کے دوران ایک فیصلہ کن موڑ اس وقت آیا تھا جب فاتح ٹیم کو آخری اوور میں فتح کے لیے 15 رنز درکار تھے۔ اسٹوکس میچ کے آخری اوور کی ابتدائی دوگیندوں پر کوئی رن نہ بناسکے لیکن تیسری گیند پر انہوں نے چھکا لگایا ۔اگلی گیند پر بین اسٹوکس نے شاٹ کھیل کر دو رنز بنائے لیکن فیلڈر کی تھرو پر گیند ان سے لگ کر باؤنڈری کے پار چلی گئی اور انگلینڈ کو جیت کے لئے 2 گیندوں پر تین رنز چاہیے تھے لیکن اسٹوکس صرف دو رنز ہی بنا سکے۔ بعدازاں سائمن ٹوفل نے نشاندہی کی کہ امپائرز سے میچ کے دوران غلطی ہوئی اور جب گیند اسٹوکس کے بیٹ سے لگ کر باؤنڈری کی جانب گئی تو امپائرز کو 6 کی جگہ پانچ رنز دینے چاہیے تھے اگر ایسا ہوتا تو انگلینڈ کی جگہ نیوزی لینڈ کی ٹیم چمپیئن بن گئی ہوتی۔ جب میچ کے اگلے دن ٹورنمنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز جیتنے والے نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن سے یہ سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے اور نیوزی لینڈ کو یہ سمجھنے میں کافی وقت لگے گا کہ 14جولائی کی شام کیا ہوا تھا۔ ولیمسن نے کہا کہ سب سے شرمناک بات یہ ہے کہ دونوں ٹیموں کے انتہائی شاندار کھیل کے باوجود ٹورنمنٹ کا فیصلہ اس انداز میں ہوا اور یہ میچ ٹائی تصور کیا جائے گا۔