مولانا افضل بیابانی خسرو پاشاہ کی دختر کی شادی نہایت سادہ انداز میں، صرف کباب، بریانی اور میٹھا۔ دوسروں کے لئے قابل تقلید عمل

,

   

حیدرآباد۔3نومبر(سیاست نیوز) نکاح کی تقاریب میں پرتعیش طعام کا اہتمام حیدرآباد ی روایات کا حصہ بنتا جا رہا ہے اور تقریب نکاح میں مختلف انواع و اقسام کے پکوان کو شان تصور کیا جا رہا ہے لیکن ایسے پر آشوب دور میں مولانا حضرت سید غلام افضل بیابانی خسروپاشاہ سجادہ نشین درگاہ قاضی پیٹھ نے اپنی دختر کی نکاح کی تقریب میںخالص حیدرآبادی روایات و لوازمات کے ساتھ مہمانوں کی تواضع کرتے ہوئے ایک نئی تحریک کا آغاز کیا ہے۔مولانا حضرت سید غلام افضل بیابانی خسرو پاشاہ سابق صدرنشین ریاستی وقف بورڈ کی دختر کی نکاح کی تقریب میں مہمانوں کی تواضع کیلئے لقمی کباب‘ مٹن بریانی ‘ دہی کی چٹنی‘ مرچی کا سالن اور قوبانی کا میٹھا رکھا گیا تھا۔کلاسک کنونشن تھری میں منعقد ہونے والی نکاح کی اس پر اثر تقریب میں ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی کئی اہم شخصیات کے علاوہ معتقدین کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ نکاح کی تقاریب میں اسراف کے خاتمہ کے سلسلہ میں جب کبھی کوئی تحریک یا اقدام کیا جاتا ہے تو عوام الناس کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ معاشرہ کے بااثرطبقہ کی جانب سے اس سلسلہ میں پیشرفت کی جانی چاہئے اور اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ سماج کے بااثر طبقہ کی جانب سے اس طرح کی کوئی حکمت اختیار نہیں کی جاتی جس کے معاشرہ پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔

مولانا سید غلام افضل بیابانی نے طبقہ مشائخین میں یہ مثال قائم کی ہے جو کہ دور حاضر میں تزک و احتشام اور نمائش سے خود کو دور رکھتے ہوئے سب کے لئے ایک ہی قسم کے کھانے سے تواضع کرتے ہوئے ایک نئی شروعات کی ہے۔تقریب نکاح میں موجود علماء ‘ مشائخین ‘ سیاستداں‘ وکلاء‘ عہدیدار‘ صحافی‘تاجر اور دیگر شعبۂ حیات سے تعلق رکھنے والے تمام مدعوین نے سجادہ نشین درگاہ قاضی پیٹھ کے اقدام کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں سنگل ڈش پر نکاح کی تقریب منعقد کرتے ہوئے لوگوں کو مدعو کرنا جرأت سے کم نہیں ہے۔ مولانا خسرو پاشاہ نے کہا کہ انہو ںنے جہاں تک ممکن ہوسکتا ہے نکاح کی تقریب کو لغویات اور اسراف سے پاک رکھنے کی کوشش کی ہے ۔ انہو ںنے واضح کیا کہ معیاری اور انواع و اقسام کے کھانوں کے علاوہ اکثر یہ دیکھا جا رہاہے کہ غذاء ضائع کی جارہی ہے اور نمائش پر زیادہ خرچ کیا جا رہاہے اور مخصوص اور عام مہمانوں کی درجہ بندی کی جا رہی ہے جو کہ اصولوں کے خلاف ہے۔ 

انہو ں نے بتایا کہ وہ اپنے معتقدین و مریدین کو بھی اس بات کی تلقین کرتے رہتے ہیں کہ وہ اپنی تقاریب میں کھانے کے نام پر اسراف سے اجتناب کریں اور آج ان کے اپنے گھر میں تقریب تھی تو انہوں نے اپنے مریدین ومعتقدین کے لئے بھی اس تقریب کو مثالی بنانے کی کوشش کی ہے۔