مکہ مسجد و شاہی مسجد باغ عامہ کی عدم کشادگی پر بے چینی

,

   

ہائیکورٹ سے رجوع ہونے علماء اور دانشوران کا فیصلہ ۔ حکام کے ٹامل مٹول پر تنقید
حیدرآباد۔21جولائی (سیاست نیوز) مرکزی و ریاستی حکومت کی جانب سے مساجد و مذہبی مقامات کی کشادگی کے باوجود شہر کی دو اہم مساجد شاہی مسجد باغ عامہ اور مکہ مسجد میں نماز جمعہ کی اجازت نہ دیئے جانے اور عہدیداروں کی ہدایات کا حوالہ دیئے جانے کے خلاف سرکردہ علماء اور دانشوروں نے ہائی کورٹ سے رجوع ہوکر محکمہ اقلیتی بہبود اور حکومت کے خلاف درخواست داخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے فیصلہ کے باوجود شہر میں دو اہم مساجد کو اب تک نمازوں کیلئے کھولا نہیں گیا ہے اور ان کی نگرانی محکمہ اقلیتی بہبود کرتا ہے۔ مساجد کے انتظامی امور کی نگرانی کرنے والوں کا ادعا ہے کہ انہیں متعلقہ محکمہ سے احکام موصول نہیں ہوئے اور وہ اس وقت تک مساجد کو کھولنے کے موقف میں نہیں ہیں جب تک ہدایات موصول نہیں ہوجاتی ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں نے حکومت کی منظوری کے انتظار کا دعوی کیا ہے جبکہ چیف سیکریٹری سومیش کمار نے واضح کردیا کہ تلنگانہ میں مرکز کی مراعات پر من و عن عمل کیا جائے گا اس کے بعد مکہ مسجد و شاہی مسجد کی کشادگی کے سلسلہ میں علحدہ احکام کی اجرائی کا کوئی جواز نہیں ہے اس کے باوجود ان مساجد کو ہنوز بند رکھنے سے ایسا محسوس ہونے لگا ہے کہ جان بوجھ کر ان کو بند رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔بتایاجاتاہے کہ مساجد کے امور میں سرکاری مداخلت کے خلاف علماء اور سرکردہ شہریوں کی جانب سے تلنگانہ ہائی کورٹ میںدرخواست مفاد عامہ داخل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اندرون دو یوم درخواست داخل کرنے اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ آئندہ جمعہ سے یہاں نمازوں کو یقینی بنایاجاسکے ۔ شہر کی بیشتر تمام مساجد کی کشادگی ہوچکی ہے لیکن محکمہ اقلیتی بہبود کے زیر انتظام ان مساجد کو نہ کھولے جانے پر عوام میں شدید بے چینی ہے اور ان حالات میں متعدد مرتبہ توجہ دہانی کے باوجود مساجد کی کشادگی عمل میں نہ لائے جانے کی وجوہات کے متعلق مختلف رائے ظاہر کی جارہی ہے اور مساجد کی کشادگی کیلئے سیاسی دباؤ نہ ڈالے جانے پر حیرت کا اظہار کیا جارہاہے۔