مہاتما گاندھی نے خود کفیل سماجی نظام کا دنیا کے سامنے پیش کیا تھا تصور : نریندر مودی

,

   

وزیراعظم نریندر مودی نےکہا کہ مہاتما گاندھی نے ایک ایسے سماجی نظام کا تصورکیاتھا جس میں عام آدمی صرف حکومت پر ہی منحصر نہ ہو بلکہ خود کفیل بھی بنے۔ پی ایم مودی نے مہاتما گاندھی کی 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں’معاصر دنیا میں مہاتما گاندھی کی موزونیت‘ موضوع پر منعقد ایک پروگرام میں یہ بات کہی۔

وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کہا’’گاندھی جی ہندوستانی تھے، لیکن صرف ہندوستان کے نہیں تھے۔آج یہ فورم اس کا زندہ مثال ہے۔ ہم تصورکرسکتے ہیں کہ جن سے گاندھی جی کبھی ملے نہیں، وہ بھی ان کی زندگی سے کتنا متاثر رہے. مارٹن لوتھر کنگ جونیئر ہوں یا نیلسن منڈیلا ان کے خیالات کی بنیاد مہاتما گاندھی تھے، گاندھی جی کا ویژن تھا‘‘۔انہوں نے کہا’’آج جمہوریت کی تعریف کا ایک محدود معنی رہ گیا ہے کہ عوام اپنی پسند کی حکومت منتخب کرے اور حکومت عوام کے توقعات کے مطابق کام کرے۔ لیکن مہاتما گاندھی نے جمہوریت کی حقیقی طاقت پر زور دیا۔ انہوں نے وہ سمت دکھائی جس میں لوگ حکومت پر منحصر نہ ہوں اور خود کفیل بنیں۔

وہیں دوسری جانب اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹریس، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ اور کوریا کے صدر مون جے ان سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے سربراہان نے مہاتما گاندھی کی 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ہندوستان کی میزبانی میں ’معاصر دنیا میں مہاتما گاندھی کی موزونیت‘ موضوع پر منعقد خصوصی پروگرام میں انتونیو گوٹریس نے اپنے خطاب میں گاندھی کو ’20 ویں صدی کے قدآور لیڈروں میں سے ایک ‘کے طور پر بیان کیا۔ انہوں نے کہا’’میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرمیں اس اجلاس کے انعقاد کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور ہندوستانی مشن کا شکریہ ادا کرتا ہوں‘‘۔انہوں نے کہا کہ گاندھی جی کا نقطہ نظر اور فلسفہ’سیاست سے پرے‘ تھا اور یہی اقوام متحدہ کا سرچشمہ ہے۔

حسینہ واجد نے کہاکہ مہاتما گاندھی کو ’مایوسی میں نجات دہندہ‘ اور ’تاریکی میں روشنی‘ بتایااور کہا کہ ان کی شاندار اور جادوئی قیادت نے دنیا کو دکھایا کہ کس طرح عدم تشدد سے سماج اور سیاست میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا’’گاندھی جی کا عام لوگوں کے تئیں محبت اور عدم تشدد کے جذبہ سے سرشار پر امن بنگالیوں پر اس وقت کے پاکستانی حکمرانوں کی طرف سے کئے گئےمظالم کے خلاف ’بنگ بندھو‘ شیخ مجیب الرحمن کی جدوجہد اور پرامن تحریک کے نقطہ نظر کو تقویت ملی۔ یہ المیہ ہے کہ گاندھی جی اور شیخ مجیب الرحمن دونوں قتل کرد یئے گئے۔وہیں کوریا کے صدر مون جے انان نے کہا’’گاندھی جی کی زندگی کے اہم اپدیشوں میں سے ایک یہ تھا کہ ’امن کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے اور امن اپنے آپ میں ایک راہ ہے۔