مہاراشٹرا میں سائیکلون کا خطرہ

   

ایک میری بے بسی کس طرح لائے گی انہیں
اپنے گھر کو چھوڑ کر کیوں میرے گھر آنے گئے
مہاراشٹرا میں سائیکلون کا خطرہ
کورونا وائرس کی وجہ سے ہندوستان کی سب سے زیادہ متاثرہ ریاست مہاراشٹرا ہے ۔ خاص طور پر ممبئی ‘ تھانے اور پونے شہروں میں کورونا نے قیامت صغری مچادی ہے ۔ صرف ممبئی میں کورونا کے جو مریض ہیں ان کی تعداد کئی ریاستوں سے زیادہ ہے ۔ کورونا سے نمٹنے میں مہاراشٹرا کی ادھو ٹھاکرے زیر قیادت حکومت اپنے طور پر ممکنہ اقدامات کر رہی ہے ۔ حکومت کی بے تکان جدوجہد کے دوران اب مہاراشٹرا کو مانسون کے آغاز کے ساتھ ہی سائیکلون کا خطرہ بھی درپیش ہوگیا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ اس سائیکلون کا مہاراشٹرا کے دوسرے شہروں کے علاوہ ممبئی اور تھانے شہروں پر بھی اثر ہوسکتا ہے اور یہ سائیکلون چہارشنبہ کو اپنا اثر دکھا سکتا ہے ۔ ممبئی کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ وہاں بارش بہت زیادہ ہوتی ہے لیکن طوفان یا سائیکلون نہیں آتے ۔ اگر چہارشنبہ کو سائیکلون وہاں ٹکراتا ہے تو یہ حالیہ تاریخ میں ممبئی میں پہلا سائیکلون ہوسکتا ہے ۔ ممبئی ملک کا تجارتی دارالحکومت اور عروس البلاد شہر کہلاتا ہے اور یہ کاروبار میں ملک کے تمام شہروں میں سب سے آگے ہے ۔ ایسے میں کورونا نے یہاں جو تباہی مچائی ہے وہ ناقابل بیان ہی کہی جاسکتی ہے ۔ ممبئی سے لاکھوں کی تعداد میں مائیگرنٹ ورکرس اپنے آبائی مقامات کو روانہ ہوچکے ہیں اور مزید لاکھوں جانے کیلئے تیار ہیں۔ ابھی ممبئی میں کورونا کا اثر ٹوٹا بھی نہیں ہے کہ یہاں سائیکلون کا خطرہ درپیش ہوگیا ہے ۔ ریاستی حکومت اپنے طور پر اس معاملہ میں اقدامات ضرور کر رہی ہے لیکن اس میں مرکزی حکومت کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے ۔ وزارت داخلہ سے یہاں این ڈی آر ایف کی ٹیموں کو متعین کیا گیا ہے لیکن صرف اس پر اکتفاء نہیں کیا جانا چاہئے اور جو کچھ مدد مرکزی حکومت سے فراہم کرنا ممکن ہوسکتا ہے وہ فراہم کی جانی چاہئے تاکہ سائیکلون کے امکانی نقصانات کم سے کم ہوسکیں۔ طوفان یا سیلاب وغیرہ آفات سماوی ہوتے ہیں اور اس میںمرکزی و ریاستی دونوں حکومتوں کے مابین بہتر تال میل اور اشتراک کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ حالات کو ممکنہ حد تک بہتر بنایا جاسکے اور اس سے متاثر ہونے والے عوام کی تکالیف کو کم سے کم کیا جاسکے ۔
جہاں تک معیشت کا سوال ہے ممبئی ہو یا مہاراشٹرا ہو کورونا وائرس کی وجہ سے معاشی طور پر کمر ٹوٹ چکی ہے ۔ سارا نظام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے اور درہم برہم ہوگیا ہے ۔ عوام کی حالت بھی اچھی نہیں ہے اور سرمایہ دار بھی متفکر ہونے لگے ہیں۔ ایسے میں مرکزی حکومت کو جہاں سائیکلون کے اثرات کو کم سے کم کرنے کیلئے آگے آنے کی ضرورت ہے وہیں معاشی طور پر بھی فراخدلی کا مظاہرہ کرنا چاہئے تاکہ ریاستی حکومت کو راحت اور امدادی کام کرنے میں کوئی پریشانی لاحق نہ ہونے پائے ۔ اس بات کو ذہن نشین رکھنا چاہئے کہ اگر واقعی سائیکلون مہاراشٹرا سے ٹکراتا ہے تو یہ ریاست کیلئے دوہری مار ہوگی ۔ کورونا کے نقصانات اور اس کے اثرات سے ابھی ریاست باہر نہیں نکل سکی ہے اور اس کی مار ہنوز جھیل رہی ہے ایسے میں اگر سائیکلون ٹکراتا ہے تو یہ ریاست کیلئے اور بھی مشکل ترین صورتحال بن سکتی ہے ۔ اس معاملہ میں مرکزی حکومت کو کسی سیاسی امتیاز کا مظاہرہ کئے بغیر ملک کی ایک ریاست کے طور پر مہاراشٹرا کی ہر ممکنہ مدد کیلئے نہ صرف تیار رہنا چاہئے بلکہ فراخدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے آنا چاہئے ۔ امدادی اور راحت رسانی کے کاموں میں سیاسی اختلافات کو رکاوٹ بننے نہیں دیا جانا چاہئے ۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سارا ملک ہی کورونا کی وجہ سے مشکل دور سے گذر رہا ہے لیکن اس وجہ سے مرکز کو اپنی ذمہ داری سے پہلوتہی نہیں کرنا چاہئے ۔
گذشتہ مہینے کے آخری دنوں میں کولکتہ اور اوڈیشہ میں بارش نے تباہی مچائی تھی ۔ وہاں کافی تباہی ہوئی اور بے تحاشہ نقصانات ہوئے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے دونوں ریاستوں کا دورہ کیا ۔ وہاں کی صورتحال پر غور کیا اور نقصانات کا جائزہ بھی لیا لیکن انہوں نے جس امداد کا اعلان کیا تھا وہ انتہائی ناکافی تھی بلکہ محض علامتی امداد تھی جس کا وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا ۔ آفات سماوی سے اگر ریاستیں متاثر ہوتی ہیں تو ان میں سیاسی فائدہ تلاش کرنے کی بجائے عوام کی مشکلات کو کم سے کم کرنے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے ۔ کولکتہ اور اوڈیشہ کے تجربہ کو سامنے رکھتے ہوئے اول تو سائیکلون کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے اور پھر اگر سائیکلون ٹکراتا ہے اور نقصانات ہوتے بھی ہیں تو کسی امتیاز کے بغیر مرکزی حکومت کو ریاست کی ممکنہ حد تک مدد کیئے آگے آنا چاہئے ۔