مہاراشٹرا کے مسئلہ پر کانگریس کا شدید احتجاج، پارلیمنٹ کی کارروائی دن بھر کیلئے ملتوی

   

لوک سبھا میں راہول گاندھی کی قیادت میں احتجاج ، کانگریس کے ارکان کو مارشلس کے ذریعہ ایوان سے نکال دیا گیا

نئی دہلی 25 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مہاراشٹرا میں بی جے پی کی طرف سے حکومت کے قیام کے مسئلہ پر کانگریس اور دیگر جماعتوں کے شدید احتجاج، نعرہ بازی اور ہنگامہ آرائی کے سبب پارلیمنٹ کی کارروائی آج دن بھر کے لئے ملتوی کردی گئی۔ کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی نے لوک سبھا میں خطاب کے دوران مہاراشٹرا میں بی جے پی کی حکومت سازی کو جمہوریت کا قتل قرار دیا۔ ان کی پارٹی کے ارکان نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے۔ شدید نعرہ بازی اور احتجاج کے درمیان ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی۔ راہول گاندھی نے آج 11 بجے دن وقفہ سوالات کے تحت مقرر اپنا سوال اُٹھانے سے انکار کردیا۔ اُنھوں نے کہاکہ ’اب میرے کسی سوال اُٹھانے کا کوئی نقطہ ہی نہیں رہا کیوں کہ مہاراشٹرا میں جمہوریت کا قتل ہوچکا ہے‘۔ کانگریس کے ارکان کی جانب سے ایوان میں بیانرس اور پلے کارڈس لہرائے جانے پر اسپیکر اوم برلا نے برہمی کا اظہار کیا۔ بالخصوص اُنھوں نے ایوان کے بیچوں بیچ ایک بڑا بیانر لہرانے والے دو ارکان پارلیمنٹ کی سرزنش کی۔ بڑے سیاہ بیانر پر ’جمہوریت کا قتل بند کریں‘ کی عبارت درج تھی جبکہ پلے کارڈس پر ’جمہوری اداروں کو بچایئے‘ اور ’جمہوریت بچاؤ‘ جیسے نعرے درج تھے۔ اسپیکر اوم برلا نے اپنی وارننگ بے اثر ثابت ہونے کے بعد حالت برہمی میں مارشلس کو طلب کیا۔ کانگریس کے دو ارکان ہیبی ایڈن اور ٹی این پراتھاپن کو مارشلس کے ذریعہ ایوان سے باہر نکلوادیا۔ یہ دونوں ارکان ایک بڑا بیانر دو طرف سے تھامے ہوئے تھے۔ لیکن ان دونوں ارکان نے دیگر کانگریسی ارکان کے ساتھ مراشلوں سے مزاحمت کی لیکن مارشلوں نے ان کے دو ہاتھ اور دو پاؤں پکڑ کر ایوان سے باہر لیجاکر چھوڑ دیا۔ اس واقعہ کے بعد اسپیکر نے دوپہر تک کارروائی کو ملتوی کیا۔ بعدازاں جیسے ہی دوبارہ کارروائی شروع ہوئی ہنگامہ آرائی جاری رہی اور اسپیکر نے دن بھر کے لئے ایوان کو ملتوی کردیا۔ ایوان بالا راجیہ سبھا میں بھی ایسی ہی صورتحال رہی جہاں شوروغل کے سبب دن میں دو مرتبہ کارروائی ملتوی ہوئی اور دوپہر 2 بجے ایوان کی کارروائی دوبارہ شروع ہوتے ہی کانگریس، بائیں بازو محاذ، ڈی ایم کے اور چند دوسری اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے مہاراشٹرا کی ڈرامائی سیاسی تبدیلیوں کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھا۔ نائب صدرنشین ہری ونش نے کہاکہ اس مسئلہ پر بحث نہیں کی جاسکتی کیوں کہ یہ عدالت میں زیرتصفیہ ہے۔ اُنھوں نے اس ضمن میں صدرنشین وینکیا نائیڈو کی طرف سے دیئے گئے ایک بیان کا حوالہ دیا لیکن کانگریس کے ارکان نے کہاکہ اگر یہ مسئلہ عدالت میں زیرتصفیہ ہے تو پھر وزیر کو آخر کس حیثیت سے بیان دینے کی اجازت دی گئی تھی۔ وزیر اقلیتی اُمور مختار عباس نقوی نے صبح کہا تھا کہ گورنر کے فیصلے پر کسی مخصوص تحریک کے ذریعہ بحث کی جاسکتی ہے لیکن ایسی کوئی تحریک پیش نہیں کی گئی۔ نقوی نے شیوسینا، کانگریس اور این سی پی پر ملی بھگت کے ذریعہ مہاراشٹرا میں جمہوریت کا اغواء کرنے کا الزام عائد کیا۔