مہارشٹرا۔ تشدد زدہ اکولہ میں انٹرنٹ خدمات بحال‘ مخصوص علاقوں میں کرفیو برقرار

,

   

انہوں نے مزیدکہاکہ ”پولیس تشدد کی جڑ تک پہنچنے کی کوشش کررہی ہے‘ جس میں یہ پہلو شامل ہے کہ کون اکسانے والے تھے اور ان کا مقصد کیاتھا“۔
اکولہ۔ ایک سینئر افیسر نے کہاکہ مہارشٹرا کے شہر اکولہ میں جہاں پچھلے ہفتہ ایک فرقہ وارانہ تصادم میں ایک شخص کی موت اوردیگر اٹھ زخمی ہئے تھے انٹرنٹ خدمات بحال کردئے گئے ہیں‘ وہیں منگل کے روز دوکانیں کھولی گئیں مگر کرفیو چند مخصوص علاقوں میں اب بھی برقرار ہے۔

ایک سوشیل میڈیا پوسٹ پر 13مئی کی رات کو حساس پرانے شہر کے علاقے میں پیش ائے تشدد کے واقعات میں اب تک 115لوگوں کو پولیس نے حراست میں لے لیاہے اور چھ معاملات پرانے شہر کے رام داس پیٹھ پولیس اسٹیشن میں درج کئے گئے ہیں۔

منگل کے روز ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس لاء اینڈ آرڈر سنجے سکسینہ نے پرانے شہر او ردیبکی روڈ کے تشدد زدہ علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے شہریوں سے بھی بات کی ہے۔

اکولہ شہر کے سپریڈنٹ آف پولیس سندیپ گھگے نے رپورٹرس کو بتایاکہ ”تشدد کی وجہہ سے جو دوکانیں بند تھیں انہیں آج کھولا گیاہے۔ انٹرنٹ خدمات بحال کردئے گئے ہیں‘۔

تاہم پرانے شہر اور دبیکی روڈ پولیس اسٹیشنوں کے حدود میں رات8بجے سے صبح 8بجے تک کا کرفیو برقرار ہے“۔ پولیس کی بھاری جمعیت شہر میں تعینات ہے جس میں آر سی پی اور اسٹیٹ ریزو پولیس فورس کے جوان شامل ہیں۔

سکسینہ نے اسپیشل انسپکٹر جنرل آف پولیس امروتی ڈویثرن‘ ایس آر پی ایف عہدیداروں او رایس پی کے ساتھ ایک جائزہ اجلاس بھی منعقد کیا۔انہوں نے لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی او رکہاکہ پولیس نے حالات پر قابو پالیاہے۔

تحقیقات کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں گھگے نے کہاکہ تشدد کے ضمن میں پولیس تحویل میں موجود ملزم افراد کے خلاف اکولہ پولیس شواہد اکٹھا کررہی ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”پولیس تشدد کی جڑ تک پہنچنے کی کوشش کررہی ہے‘ جس میں یہ پہلو شامل ہے کہ کون اکسانے والے تھے اور ان کا مقصد کیاتھا“۔

اکولہ تشد د کے متعلق بات کرتے ہوئے مہارشٹرا کے ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر فنڈناویس نے پیر کے روز کہاتھا کہ کچھ تنظیمیں اور لوگ ریاست کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں‘ مگر حکومت انہیں ایک سبق سیکھائی گی۔ فنڈناویس کے کابینی ساتھی او ربی جے پی لیڈر گریش مہاجن نے دعوی کیاتھا کہ اکولہ تشدد امکانی طور پر ”منصوبہ بند“ تھا۔