مہوا موئترا کا اخراج

   

کسی کی آنکھ بھی پُرنم نہیں ہے
کوئی اپنا شریک غم نہیں ہے
ترنمول کانگریس کی رکن مہوا موئترا کو پارلیمنٹ سے خارج کردیا گیا ہے ۔ رقم برائے سوال الزام کی تحقیقات ہونے کے بعد ان کو پارلیمنٹ سے خارج کرنے کا ادعا کیا جا رہا ہے جبکہ مہوا موئترا کا دعوی ہے کہ اس معاملے میں جو اقدار کمیٹی تھی اس نے نہ ان کی بات سنی اور نہ ہی ہیرانندانی کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع دیا گیا ۔ مہوا موئترا کا کہنا تھا کہ جو الزام عائد کئے گئے تھے ان میں کوئی سچائی نہیں تھی کیونکہ نہ کوئی رقم دستیاب ہوئی ہے اور نہ ہی کسی طرح کے تحائف قبول کرنے کا کوئی ثبوت پیش کیا گیا ہے ۔ اقدار کمیٹی کا تاہم کہنا ہے کہ مہوا موئترا کو نامناسب رویہ کی بنیاد پر اور غیر اخلاقی اقدامات کی وجہ سے پارلیمنٹ سے خارج کیا گیا ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں نے ابھی تک اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے تاہم یہ ضرور واضح ہے کہ مہوا موئترا کے خلاف بھی سیاسی عناد کی وجہ سے کارروائی کی گئی ہے اور انہیںایوان سے خارج کردیا گیا ہے ۔ جو الزامات عائد کئے گئے ہیںان میں دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے یہ الزام عائد کئے تھے ۔ کسی جانچ ایجنسی یا تحقیقاتی ادارہ کی جانب سے اس معاملے میںکوئی جامع تحقیقات نہیںکی گئیں اور نہ ہی کوئی رپورٹ پیش کی گئی ہے ۔ صرف اقدار کمیٹی کی جانچ اور اسی کی رپورٹ کی بنیاد پر انہیںپارلیمنٹ سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ دیکھا اگر جائے تو ایوان میں کئی ارکان ایسے ہیں جن کے خلاف سنگین الزامات ہیں۔ کئی ارکان کے خلا ف قتل کے الزامات ہیں تو کچھ عصمت ریزی اور خواتین کے خلاف مظالم جیسے الزامات کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے خلاف تو ملک کی عزت و وقار میں اضافہ کرتے ہوئے میڈلس جیتنے والی اتھیلیٹس کے جنسی استحصال کے بھی الزامات پائے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود ان کے خلاف صرف مقدمات کے اندراج میں کئی کئی مہینے گذر جاتے ہیں۔ ان کے خلاف تحقیقات شروع ہی نہیں کی جاتیں اور نہ ہی انہیں کیفر کردار تک پہونچایا جاتا ہے ۔ ان کے خلاف الزام عائد کرنے والی خواتین اور اتھیلیٹس کی ہی کردار کشی کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جاتا ہے ۔
آج لوک سبھا میں اسپیکر اوم برلا نے اعلان کیا کہ ایوان میں اقدار کمیٹی کے اس نتیجہ کو تسلیم کیا جاتا ہے کہ رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا کا طرز عمل غیر اخلاقی اور نامناسب رہا ہے اس لئے انہیں ایوان کی رکنیت پر برقرار رہنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے ۔ یہ صرف رقمی لین دین کا معاملہ ہے ۔ خواتین کی عصمتوں کو داغدار کرنے اور ان کا جنسی استحصال کرنے جیسے سنگین اور شرمناک الزامات کا سامنا کرنے والے ضرور ایوان کی رکنیت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا جواز قبول کیا جاتا ہے اور ان کی مدافعت میں ساری بی جے پی اور اس کے ارکان سامنے آجاتے ہیں۔ ایوان کی رکنیت سے انہیںنا اہل قرار نہیں دیا جاتا ۔ جہاں تک مہوا موئترا کی بات ہے تو اقدار کمیٹی نے ان کے خلاف رپورٹ کو کل ہی لوک سبھا میں پیش کیا تھا اور اندرون چند گھنٹے تیزی سے کارروائی کرتے ہوئے انہیںآج ایوان سے خارج کردیا گیا ہے ۔ یہ ایوان اور ذمہ داران کا دوہرا معیار اورڈوغلا پن کہا جاسکتا ہے ۔ مہوا موئترا کے خلاف جو الزامات عائد کئے گئے تھے ان کی تفصیلی جانچ نہیں کی گئی ۔ کسی تحقیقاتی ایجنسی یا ادارہ کو اس کی سچائی کا پتہ چلانے کا ذمہ نہیں دیا گیا تھا ۔ ان کے خلاف ایسا لگتا ہے کہ ابتداء ہی سے فیصلہ کرلیا گیا تھا اور اقدار کمیٹی کے ذریعہ سفارش کرواتے ہوئے اس فیصلے پر عمل بھی کردیا گیا ہے ۔ اس سارے معاملے کا سنجیدگی سے اور تفصیلی طور پر مشاہدہ کرنے اور تمام باریکیوں پر غور کرتے ہوئے فیصلہ کیا جانا چاہئے تھا تاہم شائد ایسا نہیں کیا گیا اورجلد بازی کی گئی ہے ۔
مہوا موئترا نے اپنے اخراج پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے اور ان کا کہنا تھا کہ سیاسی عناد کی وجہ سے ایسا کیا گیا ہے اور وہ اس فیصلے کے باوجود بی جے پی کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیںگی ۔ اگر یہ فیصلہ سیاسی محرکات پر مبنی ہے تو پھر اس کی مذمت کی جانی چاہئے کیونکہ سیاسی اختلافات ہی جمہوریت کی بنیاد ہیں اور جمہوری طور پر منتخب کسی رکن کو ایوان سے خارج کرنے کا فیصلہ اتنی آسانی سے نہیںلیا جانا چاہئے ۔ سیاسی اختلافات کی وجہ سے قانونی اور دستوری اصولوںکی خلاف ورزی نہیں کی جانی چاہئے ۔ اس سارے معاملے کے قانونی پہلووں کا جائزہ لیتے ہوئے اس معاملے میں فیصلے پر پہونچنے کی ضرورت تھی ۔