میرٹھ کی پولیس نے فساد ملزمین کی ضمانت کو روکنے کے لئے نوجوان کے قتل کا دیا حوالہ

,

   

مذکورہ میرٹھ پولیس پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ملی جانکاری کو محسن کی موت سے جوڑ رہی ہے جو آتشی اسلحہ سے زخمی ہونے کے بعد پیش ائے فسادات کے دوران ہوئی تھی۔

میرٹھ۔یہاں پر مخالف سی اے اے احتجاج کے دوران20ڈسمبر کے روز 26سالہ محسن بندوق کی گولی سے لگے زخموں سے جانبرنہ ہوسکے تھے۔

اسی روز اسپتال لے جانے پر ڈاکٹرس نے انہیں مردہ قراردیاتھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ دینے سے انکار کے بعد پسماندگان نے احتجاج بھی کیاتھا۔

مذکورہ میرٹھ پولیس پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ملی جانکاری کو محسن کی موت سے جوڑ رہی ہے جو آتشی اسلحہ سے زخمی ہونے کے بعد پیش ائے فسادات کے دوران ہوئی تھی۔

درحقیقت پولیس نے اس ایک شخص کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے اس کا استعمال کررہی ہے جس پر میرٹھ کے برہما پوری پولیس اسٹیشن میں فسادبرپا کرنے او راقدام قتل کا مقدمہ درج کیا جہاں پر احتجاج کے دوران میرٹھ میں پانچ لوگوں مارے گئے تھے اور متوفیوں کے گھروالوں کا الزام ہے کہ پولیس کی زائد کاروائی کی وجہہ سے یہ واقعہ پیش آیاہے۔

مذکورہ ایف ائی آر میں کہاگیاہے کہ ”ہاپور اڈہ کے قریب میں تقریبا3.30بجے کے قریب یہاں پر 400-500لوگ لاٹھیوں اوردیسی ساختہ پستول او ربندوقوں کے ساتھ اکٹھا ہوئے۔

مذکورہ پولیس نے ان سے وضاحت کی تھی کہ علاقے میں احتیاطی تدابیر کے طور پر اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور سی آر پی سی کی دفعہ 144علاقہ میں نافذ ہے۔ تاہم پولیس جوانوں کو قتل کرنے کی منشاء کے ساتھانہوں نے پولیس گاڑیوں پر پتھر اؤ شروع کردیا۔

مذکورہ پولیس نے چار لوگوں آصف‘ سمیر محمد اقرار اور شہزاد کو موقع سے گرفتار کرلیاتھا۔ انہیں لیساڈی گیٹ سے 6.10بجے کے قریب گرفتار کرلیاگیا“۔

اقرار کی درخواست ضمانت یکم جنوری کے روز سیشن جج گروپریت سنگھ باواد نے مسترد کرتے ہوئے اپنے احکامات میں کہاکہ”مذکورہ استغاثہ کا استدلال ہے کہ یہ پولیس عہدیدارتمام ملزمین کی جانب سے ان پر لاٹھیوں‘اینٹوں‘ راڈس‘ پتھروں اورپٹرول بموں سے حملے کے بعد زخمی ہوگئے تھے۔

کیس ڈائری دیکھا رہی ہے کہ مذکورہ پولیس ملازمین عمران‘ ستیندر‘ ادھم سنگھ‘ منوج کمار‘ اجئے کمار‘ ناظم خان‘ ادھیش پوندیر‘ سدھیر‘ جیتندر سکسینہ‘ دھنویر‘ شاداب‘ سنتوش‘ ویرپال‘ ستیش چندرا‘ اجئے کمار‘ بجندر سنگھ‘ پنکو‘ راگھو راج سنگھ‘مہاویر سنگھ او راج سنگھ کی طبی جانچ کی گئی جس میں سرخ رنگ کے نشانات پائے گئے۔

سدھیر اور جتیندر سنگھ کے معاملے میں ڈاکٹر کے ایکسرے رپورٹ کی سفارش کی ہے۔اور جانچ کی رپورٹ میں پتہ چلا ہے کہ انہیں کوئی فریچکر نہیں آیاہے“۔

احکامات میں کہاگیا ہے کہ ”مذکورہ استغاثہ نے یہ بات بھی پیش کی کہ واقعہ کے دوران گولی لگنے کی وجہہ سے محسن متاثر ہوا تھا۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی پیش کی گئی ہے جس میں موت کی وجہہ آتشی اسلحہ سے آنے والے زخم ہیں۔ مذکورہ الزامات فطری طور پر سنجیدہ ہیں۔ معاملے کی سنجیدگی اور ملزمین کے رول کو دیکھتے ہوئے اور معاملہ میں میرٹ کی بنیا د پر کسی جائزہ کے بغیر درخواست ضمانت ملتوی کی جاتی ہے“

۔پولیس نے اپنے کیس ڈائری جس کو عدالت میں پیش کیاہے اس میں موقع سے دستیاب استعمال شدہ کارتوس‘ لاٹھیوں‘ راڈس کا ذکر کیاہے۔

وہیں درخواست ضمانت کو مسترد کرتے ہوئے مذکورہ عدالت نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر اہم دفاعی بحث کو ریکارڈ کیاہے جس میں اسبات کااشارہ ملتا ہے کہ واقعہ سے قبل مذکورہ گرفتاریاں انجام دی گئی تھیں۔