میوانی جو گجرات کے واڈگام اسمبلی حلقہ سے منتخب ہوئے تھے‘ کو چہارشنبہ کی رات میں گجرات کے پالن پور ٹاؤن سے آسام پولیس کی ٹیم نے گرفتار کیاہے۔

,

   

گوہاٹی۔ آام کوکراجھار ضلع میں ایک چیف جوڈیثرل مجسٹریٹ نے جمعرات کے رو ز گجرات ایم ایم اے اور دلت جہدکار جنگیش میویانی کی درخواست ضمانت کو مسترد کردیاہے اور انہیں تین دنوں کی پولیس تحویل میں بھیج دیا ہے۔

سی جے ایم کے احکامات کے بعد میوانی کے وکلاء نے کہاکہ ضمانت کی مانگ کے ساتھ وہ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کریں گے۔ اس سے قبل جمعرات کے روز آسام چیف منسٹر ہیمنت بسواس نے اس گرفتاری پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یہ دعوی کیاتھا کہ وہ میوانی کی شناخت یا ان کی گرفتاری سے واقف نہیں ہیں۔

آسام پولیس نے میوانی جو راشٹریہ دلت ادھیکار منچ کے کنونیر بھی ہیں کی گرفتاری کی تفصیلی وجوہات بتانے سے انکار کیاہے۔

تاہم ایک اور پولیس اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ میوانی کوان کے ”قابل اعتراض“ تبصرے پر گرفتار کیاگیا ہے جو19اپریل کے روز اپنے ٹوئٹ کے ذریعہ انہوں نے کیاتھا۔میوانی جو گجرات کے واڈگام اسمبلی حلقہ سے منتخب ہوئے تھے‘ کو چہارشنبہ کی رات میں گجرات کے پالن پور ٹاؤن سے آسام پولیس کی ٹیم نے آسام بی جے پی لیڈر اروپ کمار دئے کی ایک شکایت پر گرفتار کیاہے۔

میوانی کو جمعرات کی صبح گوہاٹی لے جایاگیا جہاں سے انہیں بذریعہ سڑک کوکراجھار لے گئے۔ آسام کے آسام اسٹیٹ یونٹ جنھوں نے اس سے قبل پارٹی کی باہر سے حمایت کرنے والے گجرات رکن اسمبلی کی گرفتاری پر احتجاج کیا‘ انہوں نے اس گرفتاری کو سازش قراردیاہے۔

کانگریس نے اس معاملے کی جانچ کے لئے کوکراجھار کو اپنی ایک قانونی ٹیم روانہ کی ہے۔ آسام کانگریس سربراہ بوپین کمار بوراج نے الزام لگایاہے پولیس کی یہ ’غنڈہ گردی‘ اور ایک سازش ہے۔

بورح کا کہنا ہے کہ ”پولیس نے کس بناء پر میوانی کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے اس کی بنیاد پر مشتمل ایف ائی آر کی تفصیلات پیش نہیں کررہی ہے۔

ان کی گرفتاری محض اس لئے ہوئی ہے وہ کیونکہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف کھل کر تنقید کرتے ہیں۔ حال ہی میں میوانی نے وزیراعظم کے متعلق ٹوئٹ کئے تھے مگر اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں تھی“۔

کانگریس لیڈر نے بی جے پی پر ایک معمولی ٹوئٹ کے لئے ریاستی پولیس کے بیجا استعمال کا بھی الزام لگایاہے۔ اپنے ٹوئٹ میں مبینہ طورپر میوانی نے وزیراعظم نریندر مودی پر زوردیاتھا کہ وہ حالیہ گجرات کے دوران کے دوران فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنائیں۔ اس ٹوئٹ کو بعد میں ہٹادیاگیاتھا۔