میک اِن انڈیا کا نعرہ فیک اِن انڈیا میں تبدیل: کے سی آر

   

مرکز میں مودی یا بی جے پی کے بجائے اور کوئی ہوتے تو تلنگانہ کی مزید ترقی ہوتی
حیدرآباد ۔ 25 ۔ اپریل (سیاست نیوز) بی آر ایس کے سربراہ کے سی آر نے کہا کہ مرکز میں بی جے پی اور مودی کے بجائے کوئی اور بھی جماعت کی حکومت ہوتی تو تلنگانہ کی مزید ترقی ہوتی تھی۔ وزیراعظم مودی کی قیادت میں سماج کے کسی بھی طبقہ کی ترقی نہیں ہوئی ۔ بس یاترا کے دوسرے دن سوریہ پیٹ میں کے سی آر نے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ مودی نے میک ان انڈیا ، سب کا ساتھ سب کا وکاس جیسے بڑے بڑے نعرے دیئے۔ اس سے کس کو فائدہ ہوا کیا عوام نے استفادہ کیا، ملک میں 18 لاکھ جائیدادیں مخلوعہ ہیں، ان پر تقررات میں وزیراعظم ناکام ہوگئے ۔ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ دیا گیا ۔ ایک بیٹی کو بھی بچایا کسی ایک بیٹی کو پڑھایا گیا سوال کیا۔ کے سی آر نے کہا کہ بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں خواتین پر مظالم ہورہے ہیں۔ دلت اور غریب خواتین پر حملے کئے جارہے ہیں۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ روپیہ کی قدر گھٹ کر 83 پیسے ہوگئی ۔ کیا عالمی سطح پر یہ ملک کی ترقی ہے ؟ بی جے پی کی غلط حکمرانی سے ملک میں معاشی بحران پیدا ہوگیا ہے ۔ ایک پارٹی بھگوان کے نام پر ووٹ مانگ رہی ہے ، دوسری پارٹی جو گاؤں کو جارہی وہاں کے مندر کی قسم کھا رہی ہے ۔ کے سی آر نے کہا کہ انہوں نے شاندار یادادری مندر تعمیر کیا ہے مگر کبھی اس کے نام پر ووٹ نہیں مانگا ۔ کے سی آر نے کہا کہ کانگریس پارٹی بی آر ایس کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دے رہی ہے ۔ بی جے پی کی جانب سے بی آر ایس کو کانگریس کی بی ٹیم قرار دیا جارہا ہے ۔ مگر کانگریس اور بی جے پی کے درمیان خفیہ اتحاد ہے ۔ بھونگیر میں صدرنشین کے عہدہ سے بی آر ایس کے قائد کو بیدخل کیا گیا ۔ اب کانگریس کا صدرنشین اور بی جے پی کا نائب صدرنشین ہے ۔ اب کون کس کی بی ٹیم ہے ، دونوں جماعتوں سے استفسار کیا ملک میں سطح غربت اور بیروزگاری کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے ۔ ان مسائل کو موضوع بحث بنانے کے بجائے مذہبی سیاست کو فروغ دیا جارہا ہے ۔ مرکز میں مودی وزیراعظم بننے کے بعد تلنگانہ کے 7 منڈلس کو آندھراپردیش میں ضم کردیا گیا جس سے 400 میگاواٹ پر مشتمل سلیر پراجکٹ آندھراپردیش کے حوالے ہوگیا ۔ مودی یا بی جے پی مرکز میں نہیں ہوتے تو تلنگانہ کی تیز رفتار ترقی ہوتی تھی ۔ بی آر ایس پارٹی کو 12 لوک سبھا حلقوں پر کامیاب بنانے کی عوام سے اپیل کی ۔ کے سی آر نے کہاکہ 1956 سے تاحال تک تلنگانہ کی دشمن کانگریس پارٹی ہے ۔ کانگریس نے ہی تلنگانہ کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ 2